اسلام آباد ( آن لائن) ہر طرح کی سیاسی مشکلات میں گِھری ہوئی مسلم لیگ (ن) کی کمزوریوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری نے نہ صرف بلوچستان کے تخت پر قبضہ کرلیا ہے بلکہ آئندہ سینیٹ الیکشن میں ایک بار پھر پیپلزپارٹی کی فتح کی بنیاد بھی رکھ دی ہے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے سابق صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کے 20 جنوری کو پرتپاک استقبال کیلئے دعوت نامے بھجوا دیئے۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں نواز شریف منحرف ہونے والے 14 ایم پی ایز کو ڈی سیٹ کروانے کے حوالے سے گومگو کا شکار ہوگئے۔ 14 ایم پی اے ڈی سیٹ ہوئے تو سینیٹ الیکشن مقررہ وقت پر نہیں ہوسکیں گے جومسلم لیگ (ن) کیلئے بہت بڑا سیاسی دھچکہ ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اگرچہ شریف برادران پر کاری ضربیں لگا چکے ہیں اس سے ان کی مقبولیت میں بھی اضافہ ہوا لیکن سیاست میں تحمل مزاجی کا شہرہ رکھنے والے آصف علی زرداری نے مسلم لیگ (ن) کی گرتی ہوئی ساکھ اور گھبرائی ہوئی قیادت کا فائدہ اٹھا کر انتہائی چپکے سے بلوچستان کی حکومت حاصل کرلی ہے۔ بلوچستان میں قدم جمانے کیلئے سابق صدر آصف علی زرداری نے دو ماہ پہلے آغاز اس وقت کیا تھا جب عبدالقدوس بزنجو کے چچا کی وفات پر اظہار افسوس کیلئے آصف علی زرداری تشریف لے گئے تھے۔ وہیں پر آصف علی زرداری نے پہلے عبدلقدوس بزنجو سے سیاسی امور طے کئے اور پھر مزید ہوم ورک کیلئے ڈاکٹر قیوم سومرو کو خصوصی مشن پر کوئٹہ روانہ کردیا۔ عبدالقدوس بزنجو اور ڈاکٹر قیوم سومرو نے صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی سمیت مسلم لیگ (ن) کے 14 ایم پی اے کو اپنا ہم نوا بنایا اور ساتھ ہی جمعیت علماء اسلام نے بھی آصف علی زرداری
کی پرانی دوستی کی لاج رکھتے ہوئے ثناء اللہ زہری سے بغاوت کردی۔ ذرائع کے مطابق آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمن اس سیاسی آپریشن کے دوران مسلسل رابطے میں رہے۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق صدر آصف علی زرداری نے مسلم لیگ (ن) کے منحرف ہونے والے 14 ایم پی اے کو مستقبل میں 3 سینیٹ کی نشستیں بھی دینے کا وعدہ کیا ہے اور آئندہ سینیٹ الیکشن میں کامیابی کے بعد پیپلزپارٹی کی طرف سے محترمہ فریال تالپور
چیئرمین سینیٹ بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ گزشتہ روز میاں نواز شریف نے اس صورتحال کی سنگینی کو محسوس کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو طلب بھی کیا تھا اور فلور کراسنگ کرنے والے 14 ایم پی ایز کے خلاف قانونی کارروائی شروع کرنے پر تبادلہ خیالات کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق آصف علی زرداری نے بہترین سیاسی چال کے ذریعے شریف برادران کو بند گلی میں دھکیل دیا ہے کیونکہ اگر 14 ایم پی ایز کو ڈی سیٹ کروایا گیا
تو پھر آئندہ سینیٹ الیکشن بروقت نہیں ہوسکیں گے اور یہ مسلم لیگ (ن) کی سیاسی موت ہوگی اور اگر یہ الیکشن ہوئے تو پیپلزپارٹی ایک بار پھر سینیٹ میں اکثریتی پارٹی بن کر ابھرے گی اور آنے والی کسی بھی وفاقی حکومت کیلئے پیپلزپارٹی ناگزیر سمجھی جائے گی۔ سابق صدر آصف علی زرداری ایک طرف آج سے طاہر القادری کی امامت میں پنجاب حکومت گرانے کیلئے شروع ہونے والے احتجاج میں شریک ہورہے ہیں جبکہ دوسری
طرف بلوچستان میں کامیاب فتح کے بعد سینیٹ کی فتح کی چابی بھی جیب میں ڈال چکے ہیں۔ پاکستان کی سیاست میں آصف علی زرداری نے ایک نیا ریکارڈ بھی بنا دیا ہے کیونکہ مسلم لیگ (ق) کے پانچ ممبران کے تعاون سے مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو زمین بوس کرکے پیپلزپارٹی کی حکومت بنا لینا پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایک کارنامہ اور ریکارڈ تصور کیا جائے گا۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ مسلم لیگ (ق) کی قیادت بلوچستان میں اپنے پانچ
اراکین صوبائی اسمبلی کو تقریباً بھول چکی تھی اور چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الٰہی کو اس سیاسی آپریشن کا علم اس وقت ہوا جب کوئٹہ سیاسی سرگرمیاں بنا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو اور انکی کابینہ 20 جنوری کو حب میں ایک جلسہ عام کرنے جارہے ہیں جس کے مہمان خصوصی آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری ہیں۔ آئندہ کے سیاسی سیٹ اپ میں پیپلزپارٹی کو سندھ، بلوچستان میں کامیابی کے ساتھ ساتھ اب سینیٹ میں بھی کامیابی کا یقین ہے۔