لاہور(نیوزڈیسک)وزیراعلیٰ نے اپنے ایک خطاب میں امریکی صدر ٹرمپ کے ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے ایک ٹویٹ کے ذریعے کہ ”ہم نے پاکستان کو 33ارب ڈالر کی امداد دی لیکن پاکستان نے ہمارے ساتھ بے وفائی کی اوردھوکہ دیا“ پاکستانیوں کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچائی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ٹرمپ کا ٹوئٹ بہت افسوسناک اور ہماری عزت نفس کو مجروح کرنے کے مترادف ہے اورہمارے قومی وقار کے
منافی ہے۔امریکی صدر کا یہ بیان ہماری شناخت پر طمانچہ ہے۔ہمیں اس ٹویٹ کا بہت سوچ سمجھ کر خوداری،دلیری اورسمجھداری کیساتھ جواب دینا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں مسیحا نہیں ہوں اوربشری تقاضوں کے حوالے سے کمزور ہوں لیکن بطورایک پاکستانی اورخادم پنجاب درجنوں مرتبہ کہہ چکا ہوں کہ قومیں مانگے تانگے، ادھار اورقرض کی مے سے عزت و قار کیساتھ زندہ نہیں رہتیں بلکہ دنیا میں وہی قومیں ترقی کرتی ہیں جو اپنے وسائل پر انحصار کرتے ہوئے آگے بڑھتی ہیں۔قرض کی مے پی کر ہمیں نازیبا الفاظ کا سامنا کرنا پڑے، دل پر نشتر چلیں،عزت اورو قار کو چیلنج کیا جائے یہ قائدؒاوراقبالؒ کا پیغام نہیں ہے۔مانگے تانگے کی زندگی قائد ؒو اقبالؒکے افکار سے مطابقت نہیں رکھتی۔دنیا میں کوئی قوم اورمعاشرہ ایسا نہیں ہے جس نے ادھار اورقرض کی مے پی کر ترقی کی ہو۔جنگوں میں بدترین شکست کھانے والی قوموں نے بھی انتھک محنت، اجتماعی کاوشوں اورمثبت سوچ کیساتھ ترقی کی منازل تیزی سے طے کی ہیں۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ 70سال سے ہم طعنے سنتے آرہے ہیں اورزہر آلود تیر ہم پر برسائے جارہے ہیں جو ہم سب کیلئے لمحہ فکریہ ہے سیاستدانوں،ججوں،جرنیلوں،وزراء،گورنرز،میڈیا ہاؤسز،دانشوروں اورہر پاکستانی کو فیصلہ کرنا ہے
کہ ہمیں عزت کی زندگی گزارنی ہے یا پھر یونہی طعنے سہنے ہیں۔آج بھی وقت ہے کہ ہوش کے ناخن لیں اورخودانحصاری کی منزل کے حصول کیلئے تہیہ کریں۔ہمیں کسی سے لڑائی نہیں لڑنی بلکہ پوری قوم کو مشاورت اورمل بیٹھ کرفیصلہ کرنا ہے اورامریکہ کو جواب دینا ہے کہ ہمیں آپ کےپیسے،قرض یا گرانٹ کی ضرورت نہیں،ہم روکھی سوکھی کھا لیں گے لیکن ملک وقوم کی عزت پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔اگر ہم نے ماضی میں غلطیاں نہ کی ہوتیں تو
ہمیں آج 33ارب ڈالر کے طعنے نہ سننے پڑتے لہٰذا ہمیں ایسی امداد اوربھیک سے چھٹکارا حاصل کرنا ہے جس سے ہماری عزت و وقار پر حرف آئے۔ہمیں طعنے دیئے جائیں اورشرمندہ کیا جائے،ہماری بے توقیری ہو۔اشرافیہ کو فیصلہ کرنا ہے کیونکہ عوام نے تو کبھی پاؤنڈ اور ڈالر نہیں دیکھے وہ تو دن رات محنت کر کے رزق حلال کماتے ہیں جبکہ پاؤنڈ اورڈالروں سے واسطہ تو اشرافیہ کا پڑتا ہے۔اب بھی وقت ہے کہ 70سال گزرنے کے بعد بھی کوئی
جرات مندانہ اوراچھا فیصلہ کرلیا جائے۔یہ مشکل ضرور ہے لیکن یہ مشکل صرف اشرافیہ کیلئے ہے۔عام آدمی، محنت کش،مزدور،استاد اورغریب طبقات کا اس سے کوئی واسطہ نہیں۔زندگی کو بدلنے کیلئے بڑا فیصلہ کرنے کا وقت آگیا ہے۔مل بیٹھ کر مشاورت کے ساتھ سوچ سمجھ کرفیصلہ کریں اورامریکہ سے کہہ دیں کہ جو پیسے دیئے ہیں اس کا حساب لے لیں اورآئندہ ہم ایسی امداد سے باز آئے۔ہم نے عزت کی زندگی بسر کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے
اور یہی آگے بڑھنے کا واحدراستہ ہے۔انہوں نے کہا کہ میں کسی سے جنگ یا لڑائی کی بات نہیں کرتا،لڑائی تو ہمیں اپنے آپ سے اوراس فرسودہ نظام سے کرنا ہے۔اس نظام کو بدلنا ہے جس کی بدولت ہمیں گزشتہ 70سال سے طعنے مل رہے ہیں۔میں یہ باتیں کر کے کوئی سیاسی دکانداری نہیں چمکا رہا بلکہ بطور ایک پاکستانی کے یہ میرے دل کی آواز ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کے حصول کیلئے لازوال قربانیاں اس لئے نہیں دی گئی تھیں کہ
کوئی ہماری بے توقیری کرے،ہماری پگڑی اچھالے اورہمیں بے عزت کرے،اب ہمیں انہیں واضح پیغام دینا ہے کہ ہم نے اپنی غلطیوں سے سیکھ لیا ہے اوراب ہم آئندہ ایسی غلطی نہیں کریں گے۔۔میر اورہم سب کا ایمان ہے کہ اگر ہم اپنے وسائل پر انحصار کر نے کا فیصلہ کرلیں تو اللہ تعالیٰ مدد کرتا ہے۔اگر خلوص نیت سے محنت اور کام کیا جائے تو اللہ تعالیٰ وسائل بھی پیدا کردیتا ہے۔جن قوموں کے پاس سونا،معدنیات کی صورت میں بے پناہ وسائل
موجود تھے لیکن وہ ویژن اورسوچ سے عاری تھیں ان کے وسائل برباد ہوئے۔جہاں ریت تھی ان قوموں نے فیصلہ کیا اورمحنت کر کے ترقی کا سفر طے کر کے اپنی حالت بدلی۔ان میں جاپان اورچین کی مثال ہمارے سامنے موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ محنت،امانت اوردیانت کوشعار بناکر ترقی کاسفر طے کیا جاسکتا ہے اور خود انحصاری کی منزل حاصل کی جاسکتی ہے۔انہوں نے کہاکہ امریکی صدر کے بیان نے پوری قوم کے ضمیر کو جھنجھوڑا ہے اور ہمیں ایک موقع ملاہے کہ ہم ماضی کی غلطیوں سے سبق حاصل کر کے اجتماعی فیصلے کریں۔اسی طرح قومیں آگے بڑھتی ہیں اوراپنی منزل حاصل کرتی ہیں۔وقت آگیا ہے کہ ہم اجتماعی سوچ اوربصیرت کے ساتھ فیصلے کر کے آگے بڑھیں۔