اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ میں (آج )پیر کو ایکٹ 2017کو چیلنج کر نے والی 13درخواستوں کی سماعت ہوگی جس میں نا اہل پارلیمنٹرین کو سیاسی جماعت کا دفتر رکھنے کی اجازت دی گئی تھی جس کے ذریعے سابق وزیر اعظم نواز شریف پاکستان مسلم لیگ (ن) کی صدرارت کے عہدے پر فائز ہوئے۔خیال رہے کہ اس پٹیشن کو اس سے قبل سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس کی جانب سے مسترد کردیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ درخواست
گزار نے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے سے قبل متعلقہ فورمز میں یہ معاملہ پیش نہیں کیا ۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اپنے چیمبر میں سماعت کے دوران رجسٹرار آفس کے اس اعتراض کو مسترد کردیا تھا۔یاد رہے کہ اکتوبر میں پارلیمنٹ نے الیکشن ایکٹ 2017 پاس کیا تھا جس کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے اس پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا تھا۔جولائی کے مہینے میں سپریم کورٹ کی جانب سے نواز شریف کو اپنے بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ لینے اور اسے ظاہر نہ کرنے پر نا اہل قرار دیا گیا تھا جس کے بعد انہوں نے وزیر اعظم کے عہدے سے بھی استعفیٰ دے دیا تھا۔بعد ازاں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے انہیں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی صدارت سے بھی استعفیٰ دینے کیلئے زور دیا گیا تھا تاہم الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کے بعد اکتوبر کے مہینے میں نواز شریف نے دوبارہ مسلم لیگ (ن) کی صدارت سنبھالی تھی۔واضح رہے اس قانون کو چیلنج کرنے والے زیادہ تر درخواست گزار کا تعلق اپوزیشن جماعتوں سے ہے جن میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان، عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید احمد، رکنِ قومی اسمبلی جمشید دستی، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور دیگر سیاسی جماعتیں شامل ہیں۔یہ سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ یکم جنوری کو کریگا۔درخواست میں مطالبہ کیا گیا کہ سپریم کورٹ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو احکامات جاری کرے کہ رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں کی فہرست میں نواز شریف کا نام پاکستان مسلم لیگ (ن) کی صدارت سے ہٹایا جائے۔