تہران ( آئی این پی ) پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر ) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے کہاہے کہ پاکستان اور ایران کی عسکری قیاد ت نے سیکیورٹی تعاون کے فروغ کے لئے دوطرفہ روابط جاری رکھنے پر اتفاق کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیاہے کہ پاکستان او ر ایرا ن اپنی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف ہرگز استعما ل نہیں ہونے دینگے ،
پاکستان نے اپنی سرحد پر دہشتگردوں کے خاتمے کے لئے سب کچھ کیا اور پاکستان میں دہشتگردوں کی کوئی محفوظ پناہ گاہیں نہیں ، افغانستان میں آئی ایس آئی ایس کا بڑھنا خطے کے لئے خطرناک ہے ، خطے میں قیام کے لئے اس خطرے کو شکست دینے کی ضرورت ہے، مسلح افواج قوم کی حمایت سے کسی بھی چیلنج کا مقابلہ کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہیں ،جہاد کے اعلان کا اختیار صرف ریاست کے پاس ہے ، مسلح افواج ریاست مخالف عناصر کے خلاف اس کے نفاذ کے لئے ریاست کا ہتھیار ہیں، مسئلہ کشمیر کی حمایت پر ایرانی سپریم لیڈر کے شکر گذار ہیں ، مسئلہ کشمیر کے حل بغیر خطے میں قیام امن کا خواب ادھورا رہے گا ، ایران کے ساتھ ہمارے تعلقات کسی دوسرے ملک کے ساتھ تعلقات کی قیمت پر نہیں جبکہ ایرانی فوج کے ترجمان نے دورہ ایران پر پاکستان کے فوجی وفد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے کامیاب دورہ کا اعتراف کیا
اور آرمی چیف کی جانب سے دی گئی تجاویز کی حمایت کی اور انہیں سراہااور کہاکہ ایران اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا۔ایرانی میڈیا کے مطابق منگل کو یہاں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجرجنرل آصف غفور اور ایرانی فوج کے جنرل سٹاف آفیسر نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا ۔ اس دوران میجر جنرل آصف غفور نے ایرانی فوج اور حکومت کا آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے دورہ کے دوران زبردست مہمان نوازی پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ آرمی چیف تعاون اور دوستی کا پیغام لے کر آئے ہیں ۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاک ایران سرحد کو امن اور دوستی کی سرحد قرار دیا ہے ۔ میجر جنرل آصف غفور نے ایرانی میڈیا کو دہشت گردی کے خلاف جنگ اور علاقائی امن کے لئے پاکستان کی کوششوں کامیابیوں اور قربانیوں کے حوالے سے آگاہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن کا خواہاں ہے اور اس حوالے سے تمام اقدامات کی بھرپور حمایت کرتا ہے ۔ ہم نے اپنی طرف سے سرحد پر سب کچھ کیا ۔ پاکستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں نہیں ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان میں آئی ایس آئی ایس کا بڑھنا خطے کے لئے خطرناک ہے ، خطے میں قیام امن برقرار رکھنے کے لئے اس خطرے کو شکست دینے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے پاک افغان سرحد پر موثر اقدامات کیے ہیں ۔ دہشت گرد پاک ایران دوستی سرحد کو غلط استعمال کرنا چاہتے ہیں ۔ پاک ایران سرحد پر سیکیورٹی بڑھانا دونوں ممالک کے باہمی مفاد میں ہے ۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان کی زمین ایران سمیت کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جائے گی اور ایران نے بھی یہی وعدہ کیا ہے کہ وہ پاکستان سمیت کسی بھی ملک سمیت اپنی سرزمین استعمال نہیں ہونے دے گا ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے حمایت کا بیان دینے پر ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان دیرینہ زیر التواء تنازع ہے جب تک مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل نہیں کیا جاتا تب تک خطے کا امن اور سلامتی خطرے میں رہے گی ۔ میجر جنرل آصف غفور نے بتایا کہ پاکستان اور ایران کی عسکری قیادت نے سیکیورٹی تعاون بڑھانے کے لئے دو طرفہ روابط جاری رکھنے پر اتفاق کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست پاکستان نے کہا کہ ایران کے ساتھ ہمارے تعلقات کسی دوسرے ملک کے ساتھ تعلقات کی قیمت پر نہیں بلکہ ہم ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں جو مثبت تاریخ ، ثقافت اور مذہب کی بنیاد پر مبنی ہیں اور دونوں ممالک ان رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں جب کہ ایرانی فوج کے ترجمان نے دورہ ایران پر پاکستان کے فوجی وفد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے کامیاب دورہ کا اعتراف کیا اور آرمی چیف کی جانب سے دی گئی تجاویز کی حمایت کی اور انہیں سراہا ۔ انہوں نے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ ایران کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں کی جائے گی ۔ پریس کانفرنس کے اختتام پر ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاکستانی وفد ایران سے مثبت جذبات اور تعلقات کو مستحکم کرنے کی سوچ کے تحت رخصت ہو رہا ہے ۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج قوم کی حمایت سے کسی بھی چیلنج کا مقابلہ کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے ۔ پاکستان میں ہم نے کہا کہ جہاد کے اعلان کا اختیار صرف ریاست رکھتی ہے اور مسلح افواج ریاست مخالف عناصر کے خلاف اس کے نفاذ کے لئے ریاست کا ہتھیار ہیں ۔