اسلام آباد (این این آئی) سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناما کیس فیصلے پر نظر ثانی سے متعلق تمام اپیلیں مسترد کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کا فیصلہ برقرار رکھا ہے جبکہ بینچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ تمام درخو استیں مسترد کی جاتی ہیں ٗ وجوہات بعد میں بتائی جائیں گی ۔تفصیلات کے مطابق نظرثانی اپیلیں سابق وزیر اعظم نواز شریف
ٗان کے صاحبزادے حسن نواز ، حسینن نواز ٗبیٹی مریم نواز ٗکیپٹن (ر)صفدراور وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے دائر کی تھیں۔جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس عظمت سعید ،جسٹس اعجاز الاحسن،جسٹس گلزاراحمد اورجسٹس اعجاز افضل خان پر مشتمل5 رکنی لارجر بینچ نیاپیلوں کی سماعت کی۔عدالت نے نظرثانی اپیلوں پر 12 ستمبر سے روزآنہ سماعت کے بعدجمعہ کو تمام اپیلیں خارج کردیں۔سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے ان کے وکیل خواجہ حارث، حسن نواز، حسین نواز اور مریم نواز کی جانب سے سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ اور اسحاق ڈار کی جانب سے شاہد حامد ایڈووکیٹ نے عدالت کے روبرو دلائل دئیے۔نظرثانی اپیلوں کا فیصلہ سناتے ہوئے جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ تمام درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں اور اس کی وجوہات بعد میں بتائی جائیں گی۔سماعت کے دوران وکیل سلمان اکرم راجانے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ریفرنس فائل ہونے سے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے بنیادی حقوق متاثر ہوں گے۔جسٹس عظمت سعیدنے کہا کہ یقین دلاتے ہیں کہ شفاف ٹرائل پر سمجھوتا نہیں ہو گا۔سلمان اکرم راجا نے کہاکہ جے آئی ٹی رپورٹ میں کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کا فلیٹ سے تعلق سامنے نہیں آیا۔جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ یہ بات درست نہیں ہے کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کا کوئی تعلق نہیں،
برٹش ورجن آئی لینڈ نے مریم نواز کو مالک قرار دیا۔سلمان اکرم راجا نے کہا کہ کیپٹن ریٹائرڈصفدر نے بطور گواہ ٹرسٹ ڈیڈ پر دستخط کیے۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاکہ مریم نواز نے پہلے لندن فلیٹ کے تعلق سے انکار کیا تھا ٗجے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق مریم نواز لندن فلیٹ کی بینیفیشل مالک ہے ٗمعاملے کی تحقیقات ہونے دی جائے۔نواز شریف کے بچوں کے وکیل سلمان اکرم راجا
نے کہا کہ انکوائری ہونی چاہیے تھی ریفرنس کا کیوں کہہ دیا۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے ٹرسٹ ڈیڈ سے متعلق بیان دیا ہے ٗکیپٹن صفدر کا کچھ نہ کچھ تعلق ضرور ہے۔عدالت نے کہا کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر مریم نواز کے شوہر ہیں، یہ مناسب نہ ہوتا کہ ہم اس مرحلے پر کوئی آبزرویشن دے دیتے۔بعد ازاں تمام درخواست گزاروں کے وکلا کے دلائل سننے
کے بعد سپریم کورٹ نے شریف خاندان کی پاناما نظرثانی اپیلیں مسترد کردیں۔ فاضل بینچ کے سربراہ اور سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس آصف سعید کھوسہ نے فیصلہ سنایا ۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ تمام درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں اور اس کی وجوہات بعد میں بتائی جائیں گی۔