اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) جسٹس آصف سعید کھوسہ کیخلاف ریفرنس، ن لیگ کا اصل مقصد کیا ہے؟ آئینی ماہرین نے خفیہ منصوبے سے خبردار کردیا، تفصیلات کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی ایازصادق کی جانب سے سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کے خلاف مبینہ ریفرنس کے حوالے سے آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ججز اور عدلیہ کو دباؤ میں لانے کی ایک سازش ہے اس سے اداروں میں ٹکراؤ کا خطرہ ہے۔
سپریم کورٹ بار کے جنرل سیکرٹری آفتاب باجوہ نے ایک قومی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر ریفرنس دائر کیا گیا تو وکلاء بارز شدید مزاحمت کریں گی، نظرثانی درخواستوں کی سماعت کرنے والے پانچ رکنی بنچ کے سربراہ جج جسٹس آصف سعید کھوسہ ہی ہوں گے کیونکہ وہ ہی پانامہ فیصلہ تحریر کرنے والے جج ہیں، سپریم کورٹ رولز 1980کے تحت ججمنٹ آتھر جج کی نظر ثانی بنچ میں شمولیت ضروری ہوتی ہے، ریفرنس دائر کرنے کا شوشہ چھوڑنا انتہائی بدنیتی ہے۔ عدالتوں کے خلاف پہلے بھی ایسے حربے استعمال کیے جاتے رہے ہیں لیکن ملک کی وکلا بارز اس معاملے میں سیسہ پلائی دیوار کا کردار ادا کریں گی، ریفرنس کے معاملے پر شدید رد عمل آنے پر حکمران جماعت نے موقف اختیار کیا ہے کہ ایسا کوئی ریفرنس دائر نہیں کیا جا رہا، سوشل میڈیا پر آنے والا ریفرنس جعلی ہے۔ آفتاب باجوہ نے مزید کہا کہ ریفرنس کا شوشہ چھوڑنا جسٹس کھوسہ کو پریشرائز کرنے کی کوشش ہے۔ وکلاء عدلیہ اور ججز کے ساتھ ہیں، سپیکر ایاز صادق کا ریفرنس ذاتی حیثیت میں ہے سرکاری نہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2007ء کے بعد عدلیہ مزید آزاد ہو چکی ہے، اگر ریفرنس دائر ہوتا ہے تو وہ خارج ہوجائے گا کیونکہ وہ متاثرہ فریق شریف فیملی کی طرف سے نہیں ہے۔ سپریم کورٹ بار کے سیکرٹری فنانس کا کہنا ہے کہ اس ریفرنس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے،
سپریم جوڈیشل کونسل اسے خارج کر دے گی۔ سپریم کورٹ بارکے سابق صدر کامران مرتضیٰ کا کہنا ہے کہ ریفرنس کچھ لوگوں کی سازش ہے۔ ایڈووکیٹ حشمت حبیب نے بتایا کہ ججز کا ضابطہ اخلاق موجود ہے اس ضابطہ اخلاق کے تحت اگر کوئی جج اس کی خلاف ورزی کرے گا تو اس کے خلاف آرٹیکل 209کے تحت شکایت کی جا سکتی ہے۔ آئینی ماہر محمد صدیق خان بلوچ نے کہا ہے کہ ریفرنس کا معاملہ اٹھا کر مسلم لیگ (ن) نے رائے عامہ اور ردعمل چیک کیا ہے۔