لند ن(آن لائن)سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ عوام کو ملک کی ترقی اور خوشحالی چاہیے انہیں جمہوریت یا آمریت سے کوئی غرض نہیں، پاکستان میں فوج ملک کو پٹڑی پر لاتی ہے جبکہ سویلین حکومت اسے اتار دیتے ہیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو خصوصی انٹر ویو دیتے ہوئے،سابق صدر نے دعویٰ کیا کہ حکومت کو ہٹانے کا اختیار عوام کو ہونا چاہیے، لیکن پاکستان میں حالات مختلف ہیں، عوام خود بھاگ کر فوج کے پاس آتی ہے کہ ان سے ہماری جان چھڑوائیں، م
یں نے عوام کے مطالبے پر ٹیک اوور کیا تھا۔پرویز مشرف نے کہا کہ آئین مقدس ہے لیکن آئین سے زیادہ قوم مقدم ہے، ’ہم آئین کو بچاتے ہوئے قوم کو ختم نہیں کر سکتے لیکن قوم کو بچانے کے لیے آئین کو تھوڑا سا نظرانداز کیا جا سکتا ہے۔‘ سابق صدر پرویز مشرف نے کہا کہ ایشیائی ممالک میں ترقی صرف ڈکٹیٹروں کی وجہ سے ہوئی اور پاکستان نے ہمیشہ فوجی قیادت میں ترقی کی۔ان کا کہنا تھا کہ عوام کو خوشحالی نہ ملے تو الیکشن یا آزادی بے سود ہے، ڈکیٹیٹروں نے ہر مرتبہ ملک ٹھیک کیا جبکہ سویلینز نے بیڑہ غرق کیا، ’پاکستان میں فوج ملک کو پٹڑی پر لاتی ہے سویلین اسے اتار دیتے ہیں‘۔پرویز مشرف نے کہا کہ عوام کو جمہوریت یا آمریت، کمیونزم یا سوشلزم اور بادشاہت سے کوئی زیادہ فرق نہیں پڑتا، ملک کو ترقی جبکہ عوام کی خوشحالی چاہیے، ’عوام کو روزگار، خوشحالی اور سیکیورٹی چاہیے‘۔پاکستان میں مارشل لاء4 لگانے کے حوالے سے پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ ملک میں جب بھی مارشل لاء4 لگائے گئے یہ اس وقت کے حالات کا تقاضا تھا۔انہوں نے پاکستان کی تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ سویلین حکومتوں اور فوجی حکومتوں کے ریکارڈ دیکھ لیں، فوجی قیادت میں ملک نے ہمیشہ ترقی کی، ’سابق جنرل ایوب خان کے دس سال کی حکومت میں ملک نے ترقی کے ریکارڈ قائم کیے‘۔سابق جنرل نے 1971 میں ملک کے دو لخت ہونے کے حوالے سے الزام لگایا کہ پاکستان توڑنے میں فوج کا نہیں بھٹو کا قصور تھا، ’اس کا کچھ الزام یحیٰی خان پر بھی آتا ہے‘۔سابق صدر نے سابق جنرل ضیاء4 الحق کے دور کو متنازع قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ تسلیم کرتے ہیں کہ انھوں نے ملک کو مذہبی انتہاپسندی کی جانب دھکیلا، لیکن ساتھ ہی ضیاء4 الحق کی تعریف کی کہ انہوں نے طالبان اور امریکہ کی مدد کرکے سویت یونین کے خلاف جو کیا وہ بالکل درست تھا۔