اسلام آباد(آن لائن) الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے جاری ہونے والے ضابطہ اخلاق میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو این اے 120 کے ضمنی الیکشن کی اپنی انتخابی مہم کا حصہ بننے سے روک دیا گیا جس پر مبصرین کی جانب سے حیرانی کا اظہار کیا جارہا ہے۔واضح رہے کہ قومی اسمبلی کی یہ سیٹ گذشتہ ہفتے سپریم کورٹ کی جانب سے وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیئے جانے کے بعد خالی ہوئی تھی، جس پر پولنگ کے لیے 17 ستمبر کی تاریخ طے کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ای سی پی کے ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ ‘این اے 120 پر ضمنی انتخاب کا شیڈول جاری ہونے کے بعد، صدر، وزیراعظم، چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین، اسمبلیوں کے اسپیکر، وفاقی وزراء4 ، وزرائے مملکت، گورنر، وزیراعلیٰ، صوبائی وزراء4 ، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کے مشیر، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے اراکین اور سرکاری عہدہ رکھنے والے نہ کسی حلقے کے کسی علاقے کا دورہ کریں گے اور نہ ہی کھلے عام یا خفیہ طور پر کسی حلقے کے لیے عطیات یا سہولیات فراہم کرنے کا اعلان یا وعدہ کریں گے، نہ ہی کسی ترقیاتی منصوبے کے افتتاح یا آغاز کا اعلان کرکے اپنی پسند کی امیدوار کی حمایت کے ذریعے الیکشن کے نتائج پر اثرانداز ہوں گے’.ضابطہ اخلاق کے مطابق سرکاری دفاتر رکھنے والے ان تمام افراد، بشمول وزیراعلیٰ پنجاب جواین اے 120 کے ضمنی انتخاب کے اہم امیدوار ہیں، کو پول شیڈول جاری ہونے کے بعد حلقے یا پولینگ اسٹیشن کا دورہ کرنے سے روک دیا گیا ہے.علاوہ ازیں، انہیں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر کوئی فرد ان قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا تو ریپریزنٹیشن آف پیپلز ایکٹ 1976 کی دفعہ 103اے کے تحت قانونی کارروائی کی جائے گی.واضح رہے کہ ای سی پی کی جانب سے جاری ہونے والا ضابطہ اخلاق آئین کے آرٹیکل 218(3) اور 220، پالیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002 کے آرٹیکل 18، ورکرز پارٹی آف پاکستان کیس کے تحت جاری کیا گیا ہے۔
ضابطہ اخلاق کے تمہیدی بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ ‘اس ضابطہ اخلاق کے مندرجات کو ای سی پی کی ہدایات سمجھی جائیں اور کسی بھی شق کی خلاف ورزی پر آئین کے آرٹیکل 204 اور پیپلز ایکٹ کی دفعہ 130اے کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی’۔دوسری جانب مبصرین اس بات پر حیرانگی کا اظہار کررہے ہیں کہ جب قانون کسی امیدوار کو ایک ایوان کا رکن ہوتے ہوئے دوسرے ایوان کے الیکشن میں شرکت کی اجازت دیتا ہے تو وزیراعلیٰ پنجاب کو انتخابی مہم چلانے سے کیسے روکا جاسکتا ہے۔
مبصرین کا خیال ہے کہ یہ ضابطہ اخلاق ای سی پی سے زیادہ رٹرننگ افسر کو الجھن میں ڈالنے کا سبب بنے گا۔الیکشن کمیشن کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے مطابق این اے 120 کے ضمنی انتخاب کے لیے شہباز شریف کی جانب سے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کے بعد ہی واضح تصویر سامنے آئے گی۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ضابطہ اخلاق معمول کے مطابق جاری کیا گیا ہے اور اگر موجودہ وزیراعلیٰ کی بطور امیدوار منظوری ہوجاتی ہے تو کمیشن اس میں ترمیم کرسکتا ہے۔عہدیدار کے مطابق ‘یہ ایک مختلف صورتحال ہے، اگر وزیراعلیٰ پنجاب کاغذات نامزدگی جمع کراتے ہیں تو وہ کسی اور کے لیے نہیں بلکہ اپنے لیے انتخابی مہم چلائیں گے اور انہیں اس حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا’۔خیال رہے کہ ای سی پی نے امیدواروں کو یہ یاددہانی بھی کرائی ہے کہ انتخابی اخراجات 15 لاکھ سے تجاوز نہیں ہونے چاہیئیں جبکہ ان اخراجات سے جڑی لین دین کے لیے علیحدہ اکاؤنٹ کا استعمال کیا جائے۔