جمعہ‬‮ ، 14 جون‬‮ 2024 

انٹرویوز، لکھی گئی کتاب اور عدالتی دستاویزات کے مندرجات میں تضاد ،عمران خان بُری طرح پھنس گئے

datetime 1  اگست‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہاہے کہ پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ اور عوامی نمائندگی ایکٹ میں غلط سرٹیفکیٹ پر نااہلی کی سزا کا ذکر نہیں تاہم اثاثے ظاہر نہ کرنے پر قانون میں نااہلی بنتی ہے ٗ وفاقی حکومت نے ممنوعہ فنڈز کے حوالے سے جو کارروائی کرنی ہے کرے۔ منگل کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ عمران خان نا اہلی اور

تحریک انصاف پارٹی فنڈنگ کیس کی ۔سماعت کے آغاز پر حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے اضافی دستاویزات عدالت عظمیٰ میں جمع کرائیں جن میں 1997 کے کاغذات نامزدگی ٗبرطانوی پاؤنڈ اور ڈالر کی قیمت کا تقابلی جائزہ ٗ عمران خان کے نجی ٹی وی چینلز کو انٹرویوز اور عمران خان کی کتاب کے حوالے شامل ہیں۔دستاویزات میں بتایا گیا کہ عمران خان نے 1997 میں قومی اسمبلی کی 7 نشستوں پر الیکشن میں حصہ لیا، عمران خان کے انٹرویوز، لکھی گئی کتاب اور عدالتی دستاویزات کے مندرجات میں تضاد ہے ٗاس کے علاوہ عمران خان نے کرنسی ریٹ میں بھی غلط اعداد و شمار جمع کروائے۔حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے پی ٹی آئی کی دستاویزات جعلی ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ 1997 کے الیکشن میں عمران خان نے بیرون ملک اثاثے ظاہر نہیں کیے۔سماعت کے دور ان پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور نے گزشتہ سماعت پر اٹھائے گئے نکات کا جواب دیا جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ بات درست ہے کہ ایل ایل سی یو ایس اے تحریک انصاف کی ایجنٹ اور ایل ایل سی ایجنٹ پی ٹی آئی پاکستان کیلئے فنڈ ریزنگ کرتی ہے ٗاگر ایل ایل سی ممنوعہ ذرائع سے فنڈز وصول کرے تو کیا کرنا چاہیے جس پر انور منصور نے کہا کہ پی ٹی آئی یو ایس جو ہدایات دی گئی ہیں ان کے مطابق فنڈز اکٹھے کرتی ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ کیا ممنوعہ زرائع سے پاکستان آنے والا فنڈ قبول کرنا چاہیے،

جب فنڈز اکٹھے کیے جاتے ہیں تو فارا آپ کو فہرست فراہم کرتا ہے جبکہ ہمیں جو لسٹ ایجنٹ بھیجتا ہے ہمارے پاس موجود ہوتی ہے، جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ کیا تمام فہرستیں ویب سائٹ پر موجود ہوتی ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اکرم شیخ نے کہا کہ آپ کارپوریشنز سے بھی رقم وصول کرتے ہیں، کیا فارا کو آپ نے معلومات دی جس پر انور منصور نے کہا کہ فارا کو معلومات دینا ہمارا کام نہیں ٗ ایجنٹ نے دیے گئے اختیارات کے تحت ہی کام کرنا ہے جبکہ پی ٹی آئی کے پاس وہی فہرست آتی ہے جو ایجنٹ پاکستان بھیجتا ہے، ایجنٹ اطلاع دیتا ہے کہ فنڈز قانون کے مطابق اکٹھے کئے گئے۔

اکرم شیخ نے جواب الجواب میں اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ عدالت کے سامنے بہت مشکل کیس چلایا ہے ٗ 25 اور 30 ہزار ڈالر تک بھی فنڈ دئیے گئے ہیں، انہوں نے کہا کہ زیادہ فنڈ دینے پر پابندی نہیں تاہم فنڈ دینے والے کا نام درج نہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے تسلیم کیا کہ کیلیفورنیا سے 11 لاکھ 66 ہزار ڈالر لیے گئے ٗپی ٹی آئی کی اپنی دستاویزات میں فنڈز میں تضاد ہے، امریکی قانون کے مطابق 10 ہزار ڈالرز سے زائد رقم تحفہ دینا غیر قانونی ہے جبکہ مہر بن عاشق نامی شخص نے 25 ہزار ڈالرز کی فنڈنگ پی ٹی آئی کو کی ۔ اکرم شیخ نے اپنے دلائل میں کہا کہ

ایجنٹ کے معاہدے کے خلاف اقدام پر پارٹی کو بری الذمہ قرار نہیں دیا جا سکتا۔ نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ میں جعلی سرٹیفکیٹ داخل کرنے پر نااہل قرار نہیں دیا جا سکتا، عوامی نمائندگی ایکٹ میں بھی جعلی سرٹیفکیٹ داخل کرنے پر قانونی نتائج بھگتنے کا ذکر نہیں جب کہ پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ اور عوامی نمائندگی ایکٹ میں غلط سرٹیفکیٹ پر نااہلی کی سزا کا ذکر نہیں تاہم اثاثے ظاہر نہ کرنے پر قانون میں نااہلی بنتی ہے ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ

قانون میں غلطی اور اس کے نتائج دونوں درج ہوتے ہیں، قانون میں ممنوعہ فنڈنگ ضبط کئے جانے کا ذکر ہے جب کہ قانون میں کہاں لکھا ہے کہ سزا نااہلی ہے جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ تحریک انصاف کا فارا ایجنٹ محمد نصراللہ فارا کے تمام معاملات کو دیکھتا ہے اور محمد نصر اللہ فارا کے پاس تحریک انصاف کا ایجنٹ تھا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اتنی مشکل بات کو عام آدمی کیسے سمجھے گا جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ آپ کے ان ریمارکس کی ہیڈ لائنز بن جائے گی،عمران خان کی کرکٹ کھیل کے بارے میں بتاؤں گا ٗ عمران خان بہت محنتی آدمی ہے اور انہوں نے عام آدمیوں کے علاوہ اسٹیبلشمنٹ کو بھی متاثر کیا۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ لگتا ہے آپ میڈیا میں ہیڈ لائن چھپوانے کیلئے ایسی باتیں کر رہے ہیں، کبھی آسٹریلیا اور کبھی کیری پیکر کو لے آتے ہیں ٗ اکرم شیخ نے کہا کہ میرے علم میں نہیں کہ میڈیا عدالت میں موجود ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یاد رکھیں آپ جواب الجواب میں دلا ئل دے رہے ہیں، عدالت کسی فریق کو وقت نہیں دیگی جبکہ وفاقی حکومت نے ممنوعہ فنڈز کے حوالے سے جو کارروائی کرنی ہے کرے، اکرم شیخ نے دلائل میں کہا کہ عمران خان نے جعلی سرٹیفکیٹ جمع کروایا جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم عمران خان کے سرٹیفکیٹ کو جعلی کیسے قراد دیدیں جس پر اکرم شیخ نے کہا ک

ہ عمران خان نے شوکت خانم ہسپتال اور میانوالی یونیورسٹی کیلئے ہینری کیسنجر فاؤنڈیشن سے فنڈز لیے، ہمیں صرف اعتراض پولیٹیکل فنڈنگ پر ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا ہم پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ میں قانون نہ ہونے کے باوجود عمران خان کو نااہل قرار دے دیں، اکرم شیخ نے دلائل میں کہا کہ عمران نے جو دستاویزات عدالت میں جمع کروائی ہیں وہ فراڈ ہیں، جعلی دستاویزات پر چیئرمین ایس ای سی پی پر مقدمہ درج ہواہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عمران خان کی عدالت میں دستاویزات داخل کرنے کا الیکشن کمیشن سے کیا تعلق ہے جس پر اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ کاشف نامی شخص نے ایک ہی دن میں

کئی مرتبہ تحریک انصاف کو فنڈز دئیے ٗ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ ہو سکتا ہے ایک شخص نے دوسرے لوگوں کی طرف سے فنڈز جمع کروائے ہوں جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ سپریم کورٹ جب کارروائی کرنا چاہے تو کر لیتی ہے جبکہ امریکی قانون کے مطابق 10 ہزار ڈالرز سے زائد رقم تحفہ دینا غیر قانونی ہے، مہر بن عاشق نامی شخص نے 25 ہزار ڈالرز کی فنڈنگ پی ٹی آئی کو کی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ امریکی قوانین کا یہاں اطلاق نہیں ہوتا، اکرم شیخ نے دلائل میں کہا کہ تحریک انصاف کی جمع کروائی گئی دستاویزات فارا سے مطابقت نہیں رکھتیں، جسٹس عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ آپ کے

اعدادوشمار ہمیں سمجھ نہیں آ رہے جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ دنیا میں یہ کہیں نہیں ہوتا کہ رقوم لی جائے اور آمدن میں ظاہر نہ کی جائے۔جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیے کہ یہ ایک اچھی بات ہے کہ بیرون ملک سے فنڈز آ رہے ہیں ٗ کیا حکومتیں امریکہ سے پیسے نہیں لیتیں جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ امریکی پالیسی نے ملک تباہ کر دیا۔ جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ فارن پالیسی کے معاملات کا عدالتی کارروائی سے کوئی تعلق نہیں جس پرا کرم شیخ نے دلائل دیے کہ پی ٹی آئی کی فنڈنگ مشکوک ہے،

پی ٹی آئی فنڈنگ کے ذرائع میں شفافیت نہیں، چند ناموں کو بار بار لکھا گیا ہے جبکہ برائٹ اسمائل سمیت 195 کمپنیوں سے فنڈز لیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ میرے پاس جعلی دستاویزات بنانے کا کوئی ذریعہ نہیں، تمام مواد فارا کی ویب سائٹ سے ڈاؤن لوڈ کیا ہے۔جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا کہ کیا ہر کیس میں آرٹیکل 62 لگایا جا سکتا ہے، کہیں بھی کوئی رکن اسمبلی غلط بیانی کرے تو کیا آرٹیکل 62 لگے گا جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ جمہوریت کا تحفظ ضروری ہے ٗآزاد عدلیہ کیلئے جمہوریت ضروری ہے جبکہ

شفاف سیاست جمہوری عمل کیلئے ناگزیر ہے لہذا عدالت کی ذمہ داری ہے کہ جمہوریت برقرار رکھے، غیر شفاف سیاست پر جمہوری نظام لپیٹا جاتا ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کسی رکن اسمبلی کے پاس کرایہ ادا کرنے کا گواہ نہ ہو تو کیا وہ بھی نا اہل ہو گا جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ غلط بیان حلفی پر عدالت کئی ارکان کو نااہل قرار دے چکی ہے جبکہ تنخواہ نہ ظاہر کرنے پر وزیر اعظم بھی نااہل ہو گئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وزیر اعظم کی نااہلی سے متعلق فیصلے پر کوئی تبصرہ نہیں کر رہے،

اکرم شیخ نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ کاغذات نامزدگی میں اثاثے ظاہر نہ کریں تو نااہلی ہوتی ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قانون میں اثاثے ظاہر نہ کرنے پر نااہلی لکھی گئی ہے جس پر اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ کیا نجی معلومات میں غلط بیانی پر آرٹیکل 62 لگے گا اور کیا نجی معاملات میں صادق اور امین کا معاملہ اٹھایا جا سکتا ہے، عام آدمی اور لیڈر کیلئے معیار مختلف ہونا چاہیے ٗلیڈر کو عام آدمی کیلئے رول ماڈل ہونا چاہیے۔شیخ اکرم کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے کہا تھا ملٹی نیشنل کمپنیوں سے فنڈز لیے جا سکتے ہیں ٗ وکیل عمران خان انور منصور نے کہا کہ میری بات کو غلط انداز میں پیش کیا جا رہا ہے ٗ

اکرم شیخ نے دلائل میں کہا کہ کیا پاکستان کے مفاد کے خلاف چلنے والی کمپنی سے فنڈ لیا جاسکتا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگرممنوعہ فنڈز لیے ہیں تو زیادہ سے زیادہ ضبط ہو جائیں گے جس پر اکرم شیخ کاکہنا تھا کہ ایسی پارٹی کے سربراہ کو راست گوئی کا سرٹیفکیٹ عدالت دیتی ہے تو اعتراض نہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ سرٹیفکیٹ کا مقصد الیکشن کمیشن کی تسلی کروانا ہے،

الیکشن کمیشن کی تسلی نہ ہو تو سیاسی جماعت کو انتخابی نشان الاٹ نہیں ہوتا جبکہ درخواست گزار کے مطابق عمران خان کا سرٹیفکیٹ جھوٹا ہے۔اکرم شیخ نے دلائل میں کہا کہ عدالت اپنے اسٹاف سے فارا کی ویب سائٹ کھلوا کر دیکھ لے جبکہ لازمی نہیں کہ ہر کیس میں جے آئی ٹی بنائی جائے ٗچیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ شیخ صاحب، ہم انکوائری کے معاملے میں محتاط ہیں، ہمارا کام شواہد جمع کرنا نہیں۔بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت (آج)بدھ تک کیلئے ملتوی کر دی ۔



کالم



شرطوں کی نذر ہوتے بچے


شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…