اسلام آباد(آن لائن)وزارت خزانہ میں اربوں ڈالر غبن کیے جانے کا انکشاف ،سابق وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے دور میں لئے گئے 9ارب ڈالر کے بیرونی قرضے کا ریکارڈ غائب ہو گیا جبکہ اقتصادی امور ڈویژن کے ایک سینئر آفیسر کا کہنا تھا کہ 9ارب ڈالر کی رقوم کے بارے میں اسحاق ڈار ہی بتا سکتے ہیں کہ یہ کہاں اورکس مد میں خرچ کی گئی۔ذرائع نے بتایا کہ اقتصادی امور ڈویژن کے ریکارڈ کے مطابق وفاقی حکومت نے یکم جولائی2013ء سے لے کر 30جون2017ء کے
عرصے میں 35ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضے حاصل کیے جن میں سے 17ارب ڈالر سابقہ غیر ملکی قرضوں کی واپسی کے لئے استعمال کیے گئے جبکہ بقیہ 18ارب ڈالر زرمبادلہ کے ذخائر میں شامل کیے گئے اس کے برعکس اسٹیٹ بنک آف پاکستان کے ریکارڈ کے مطابق28جون 2013ء کو مرکزی بنک کے زرمبادلہ کے ذخائر چھ ارب ایک سو ڈالر تھے جو کہ 21جولائی2017ء تک بڑھ کر 15 ارب ڈالر ہو گئے ہیں اس طرح گزشتہ تقریبا چار سال کے عرصے میں اسٹیٹ بنک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں آ ٹھ ارب 99 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا جبکہ وفاقی حکومت نے زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے کیلئے 18ارب ڈالر غیر ملکی قرضہ حاصل کیا اس طرح مختلف عالمی مالیاتی اداروں سے لیا گیا 9ارب ایک کروڑ ڈالر کا قرضہ ریکارڈ سے غائب ہے جو نہ تو سابقہ قرضوں کی واپسی کیلئے استعمال کیا گیا جبکہ نہ ہی مذکورہ رقم زرمبادلہ کے ذخائر میں شامل ہوئی۔ اقتصادی امور ڈویژن کے ایک سینئر آفیسر کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار ہی بتا سکتے ہیں کہ مذکورہ رقم کہاں اورکس مد میں خرچ کی گئی۔ دوسری جانب اسٹیٹ بنک کے پاس بھی نو ارب ایک کروڑ ڈالر کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے ۔ واضح رہے کہ 15 ارب ڈالر کے زرمبادلہ کے ذخائر میں مارچ2014ء میں سعودی عرب سے بطور تحفہ ملنے والے1.5ارب ڈالر بھی شامل ہیں اس طرح گزشتہ دور حکومت میں عالمی مالیاتی اداروں سے لیا گیا 10ارب 50کروڑ ڈالر کا غیر ملکی قرضہ وزارت خزانہ کے ریکارڈ سے غائب ہے۔