لاہور(آن لائن) سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے مسلم لیگ (ن)کے سربراہ نواز شریف کو بطور وزیر اعظم نااہل قرار دیے جانے کے بعد حکمراں جماعت کی پارلیمانی پارٹی نے حمزہ شہباز کو پنجاب کا وزیر اعلی مقرر کرنے پر غور شروع کردیا۔(ن) لیگ میں موجود ذرائع کے مطابق تاہم پارٹی نے اس حوالے سے حتمی فیصلہ نہیں کیا کہ پنجاب میں پارٹی کا لیڈر کون ہوگا دوسری جانب مسلم لیگ (ن)اس وقت پنجاب پر اپنی پکڑ کھونے کی متحمل نہیں ہوسکتی۔
ن لیگ سے تعلق رکھنے والے پنجاب اسمبلی کے ایک سینیئر قانون ساز نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ شہباز شریف اپنے صاحبزادے حمزہ شہباز کو اپنی جگہ وزیر اعلی پنجاب بنانا چاہتے ہیں جو پہلے ہی نائب وزیر اعلی کی حیثیت سے اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں تاہم ان کی تقرری کا حتمی فیصلہ نواز شریف کریں گے۔انہوں نے مزید بتایا کہ جو بھی وزیر اعلی پنجاب کے لیے منتخب ہوگا اسے شہباز شریف سے ہدایات حاصل کرنی ہوں گی جبکہ شہباز شریف اس پوزیشن کے لیے حمزہ شہباز کے ساتھ زیادہ مطمئن ہوں گے اس کے ساتھ ہی شہباز شریف اپنے بیٹے کو اعلی سطح کی قیادت کا تجربہ دلوانے کے خواہشمند ہیں۔حکمراں جماعت کے رہنما نے یہ بھی بتایا کہ شہباز شریف پنجاب کے معاملات کی بلاواسطہ نگرانی کریں گے جبکہ انکے بھائی رائے ونڈ میں اپنی رہائش گاہ سے وزارت عظمی کے معاملات کی نگرانی کریں گے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پنجاب میں نئے وزیر اعلی کی تقرری کے بعد شہباز شریف کی ذمہ داریاں بھی دگنی ہو جائیں گی اور وہ مرکز میں اپنے فرائض کی انجام دہی کے ساتھ پنجاب کے امور کی بھی نگرانی کریں گے۔ن لیگ کے رہنما نے مزید بتایا کہ اگر حمزہ شہباز وزارت اعلی کے منصب پر احسن طریقے سے اپنے فرائض ادا کرنے میں کامیاب ہوگئے تو وہ آئندہ برس (2018) میں ہونے والے عام انتخابات میں وزارت کے مضبوط ترین امید وار ہوں گے۔