اسلام آباد(آن لائن) نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی کے دعوے کے بعد راتوں رات شہرت حاصل کرنے والے ارشد خان عرف ‘چائے والا’ کی قومیت کے تنازع نے ایک نیا رخ اختیار کرلیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق گذشتہ روز نادرا کی جانب سے یہ دعوی کیا گیا کہ نیلی آنکھوں والے ارشد خان درحقیقت پاکستانی شہری ہیں۔
یاد رہے کہ چند روز قبل میڈیا رپورٹس میں یہ انکشاف کیا گیا تھا پاکستان اور دنیا بھر میں انٹرنیٹ سیلبرٹی بن جانے والا ارشد خان افغان شہری ہے اور وہ غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم ہے۔ان رپورٹس میں دعوی بھی کیا گیا تھا کہ ارشد خان کی قومیت سے متعلق یہ معلومات نادرا ریکارڈ سے سامنے آئی ہیں۔مذکورہ خبر پر پاکستان میں افغانستان کے سفیر ڈاکٹر عمر زاخیل وال نے بھی اپنے ردعمل کا اظہار کیا تھا۔اپنے ٹوئٹرپیغام میں افغان سفیر کا کہنا تھا کہ ‘ہاں واقعی، ارشد خان افغان شہری ہے’۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نادرا حکام نے بتایا کہ ادارے کے متعلقہ ونگ نے حال ہی میں کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ کے اجرا کے لیے شناخت کی تصدیق کے سلسلے میں ارشد خان کا انٹرویو کیا۔نادرا حکام کے مطابق ارشد خان کے والد نے اپنا پہلا پاکستانی شناختی کارڈ 70 کی دہائی میں حاصل کیا جبکہ ارشد خان کے دیگر اہل خانہ بھی پاکستانی شناختی کارڈ ہولڈر ہیں۔عہدیدار نے بتایا کہ ارشد خان کا نام پہلے زر خان ہوا کرتا تھا جو انہوں نے پالیسی کے تحت تبدیل کیا جبکہ ان کے نئے نام پر نادرا کا جاری کردہ چائلڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ موجود ہے.انہوں نے مزید بتایا کہ ارشد خان کے والد باز خان اور والدہ ساران خان کے پاس بھی پاکستانی شناختی کارڈ موجود ہیں.نادرا کے عہدیدار کے مطابق ‘باز خان کی تین بیویاں اور درجن سے زائد بچے ہیں اور سب کلیئر ہیں
ارشد خان کے والدین کے پاس رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو جاری ہونے والا رہائش کا ثبوت بھی موجود نہیں’۔ان کا کہنا تھا کہ نادرا کا سسٹم خودکار طور پر ان افراد کے شناختی کارڈز کو بلاک کردیتا ہے جن کے والدین کا پی او آر موجود ہو لہذا اس سسٹم کو دھوکا دینا ممکن نہیں۔حکام کا کہنا تھا کہ ارشد خان نے 18 سال کی عمر مکمل ہونے سے تین روز قبل رمضان میں نادرا ہیڈکوارٹرز کا رخ کیا تھا جس پر انہیں چند دن بعد واپس آنے کا کہا گیا۔