اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) معمولی سی غلطی نے شریف خاندان کے لیے سب سے بڑا مسئلہ کھڑا کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے تشکیل کی گئی جے آئی ٹی نے مریم نواز کی دستاویزات میں سے ایک ایسی غلطی پکڑ لی، جس نے شریف خاندان کے سارے ثبوتوں کو شکوک میں مبتلا کر دیا۔ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے دستاویزات میں ایسی غلطی ڈھونڈ نکالی جسے اگر تفتیشی اسکاٹ لینڈ یارڈ کی ٹیم ہوتی تو وہ نہ پکڑ پاتی۔
دستاویزات میں ایسا فونٹ استعمال کیا گیا تھا جومائیکرو سوفٹ کے مطابق 30 جنوری 2007ء کو ریلیز کیا گیا تھا، اور مریم نواز کی پیش کردہ معاہدے کی دستاویزات اسی کیلیبری فونٹ میں ٹائپ کی گئی ہیں ان دستاویزات پر سال 2006 تحریر تھا۔ جے آئی ٹی نے یہ باریک اور اہم نقطہ ڈھونڈ لیا، حیرت انگیز بات یہ ہے کہ فونٹ کے ریلیز ہونے سے ایک سال پہلے ہی یہ فونٹ استعمال ہوگیا۔ اس کی مزید تصدیق مائیکرو سوفٹ سپورٹ سینٹر نے اپنے واٹس اپ پیغام میں کی اور اس کے علاوہ فونٹ بنانے والی عالمی تنظیم کے صدر نے بھی اس فونٹ کی عام صارفین کے استعمال میں آنے کی تاریخ بھی بتائی۔ وزیراعظم پاکستان نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے اپنے ٹوئٹ پیغام میں کہا تھا کہ ہم جے آئی ٹی کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہیں، جو بھی تضاد اس کا مقابلہ نہیں کریں گے مگر سپریم کورٹ میں آنے کا فیصلہ کریں گے۔ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی جانب سے گزشتہ روز پیش کی جانے والی رپورٹ نے تہلکہ مچا دیا ہے، جس میں یہ انکشاف کیا گیا کہ وزیراعظم نواز شریف خاندانی کاروبار سے فائدہ اٹھاتے رہے، گوشواروں میں غلط بیانی کی گئی، اس کے علاوہ مریم نواز آف شور کمپنیوں نیلسن اور نسکول کی مالکہ ہیں، رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ شریف خاندان ذرائع آمدن ثابت نہیں کر سکا لہذا مجرم تصور کیا جائے، مزید کہا کہ قیمتی تحائف اور قرض کی شکل میں رقوم نواز شریف اور حسن نواز نے وصول کیں، ان کی کمپنیاں واضح طور پر خسارے میں تھیں، یہ بات آنکھوں میں دھول جھونکنے کے برابر ہے کہ انہوں نے یہ قیمتی جائیدادیں کاروبار سے خریدی ہیں۔