اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج آف کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے چیئرمین ظفر حجازی کی 17 جولائی تک عبوری ضمانت منظور کرلی۔ منگل کی صبح ظفر حجازی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس میں ضمانت کی درخواست دائر کی توانہیں آگاہ کیا گیا کہ ہائی کورٹ اس کیلئے درست فورم نہیں ہے۔
وہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی خصوصی عدالت کے جج سے رابطہ کریں تاہم بعد ازاں اس درخواست کو رجسٹرار کے اعتراض کے ساتھ جسٹس محسن اختر کیانی کی عدالت میں بھیج دیا گیا۔جسٹس محسن اختر کیانی نے ظفر حجازی کی راہداری ضمانت 10 ہزار کے ضمانتی مچلکوں کے عوض منظور کرتے ہوئے ایف آئی اے کو گوفتاری سے روک دیا جبکہ چیئرمین ایس ای سی پی کو 17 جولائی تک ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے کا حکم دیا ہے۔یاد رہے کہ پاناما پیپرز کیس کی تحقیقات کے لیے قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے الزام عائد کیا تھا کہ چیئرمین ظفر حجازی چوہدری شوگر ملز کے ریکارڈ میں ہیر پھیر میں ملوث ہیں جس کے بعد سپریم کورٹ نے ایس ای سی پی کے چیئرمین ظفر الحق حجازی پر لگائے جانے والے الزامات کی تحقیقات کرنے اور رپورٹ جمع کرانے کیلئے ایف آئی اے کو ہدایات جاری کی تھیں۔19 جون کو سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کو ہدایت دی تھی کہ وہ یہ معاملہ ایف آئی اے کو بھجوائیں۔ایف آئی اے کے اینٹی کرپشن ونگ کے ڈائریکٹر مقصود الحسن کی سربراہی میں ایس ای سی پی پر ریکارڈ میں ٹیمپرنگ کے الزامات کی تحقیقات کرنے والی چار رکنی ٹیم نے اپنی تحقیقات کا آغاز 23 جون کو کیا تھا جسے 30 جون تک مکمل کر لیا گیا۔
چار رکنی ٹیم نے اپنیرپورٹ 8 جولائی کو سپریم کورٹ میں جمع کرائی جس میں یہ سامنے آیا کہ چیئرمین ایس ای سی پی چوہدری شوگر ملز کیس کے ریکارڈ میں گذشتہ برس تبدیلی کے ذمہ دار ہیںایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم نے 28 صفحات پر مشتمل رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی جس میں جے آئی ٹی کے لگائے گئے الزامات کی تائید کی گئی ایف آئی اے رپورٹ پر عدالت نے ایس ای سی پی کے چیئرمین ظفر حجازی کے خلاف اسی روز ایف آئی آر درج کرنے کا حکم جاری کیا اور اٹارنی جنرل کو حکم پر عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت دی۔