پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

پی ایس پی کے چیئرمین نے وزیر اعظم سے استعفے کا مطالبہ کر دیا

datetime 11  جولائی  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(آن لائن)پی ایس پی کے چیئرمین مصطفٰی کمال نے وزیر اعظم پاکستان میں محمد نواز شریف سے استعفیٰ کے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ میاں صاحب مستعفی ہوکر اپنے مقدمات کے سامنا کریں ۔مسلم لیگ اور میاں صاحب جو بھی قانونی طریقہ ہے اس کے ذریعے نواز شریف صاحب اپنا دفاع کریں،لیکن دفاع کرنے سے پہلے ملک کی خاطر جمہوریت کی خاطر سسٹم کی خاطرہم یہ سمجھتے ہیں کہ مزید تاخیر کی گئی اور

وزیر اعظم صاحب مزید وزیراعظم زبردستی عہدے پر رہتے ہوئے اس مقدمے کا سامنا کرتے ہیں تو اس سے ملک کو جمہوریت کو سسٹم کو اور عوام کو نقصان پہنچے گا،کراچی میں پی ایس پی کے مرکزمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمارا یہ مطالبہ ہے کہ وزیر اعظم صاحب ملک اور آئین کی بالادستی کیلئے وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہوجائیں اور اس کے بعد اپنے مقدمات کا سامنا کریں اور ان کا دفا ع کریں ،مصطفٰی کمال نے کہا کہ میں پاکستان کے عوام کو یاد دلانا چاہتاہوں کہ میں 3مارچ 2016کو وطن واپس آیا،اور آکر میں نے پہلی پریس کانفرنس کی اور آواز بلند کی اور الطاف حسین صاحب کو بے نقاب کیا اور ان کے کارنامے عوام کے سامنے بیان کئے ،اور پاکستانیوں کو بتایا کہ جو کچھ ہورہا ہے یہ شہر کے لوگوں کے لئے اور ملک کے لئے اچھا نہیں ہورہا ،جب ہم نے یہ باتیں کی تو لوگوں میں ہمیں پزیرائی ملی اور لوگوں نے ہماری باتوں کو سننا سمجھنا اور ماننا شروع کردیا،انہوں نے کہا کہ جس وقت ہم یہ باتیں کررہے تھے ہمارے ساتھ کے کولیگ فاروق ستار صاحب ،عامر خان صاحب اور دوسرے لوگ ہماری بات جو کہ بالکل سچ بات تھی جتنی بھی ہم نے سچی باتیں کی ہماری تائید کرنے کے بجائے ہماری

مخالفت شروع کردیں حالانکہ ہم ایم کیو ایم کے اندر انہی باتوں کو قبول کرتے تھے ۔لیکن اس وقت ہم پر الزامات لگانا شروع کئے گئے ،ہم مارچ میں آئے اور 22اگست کو الطاف حسین اور دیگر سب بے نقاب ہوگئے،انہوں نے کہا کہ اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے،اللہ کا کرنا ایسا ہوا ہے کہ 22اگست کو الطاف حسین نے پریس کلب کے سامنے پاکستان کے خلاف نعرے لگائے ،پاکستان کو گالی دی اور یہ سارے لوگ جوہمیں برا کہتے تھے ہمارے

خلاف باتیں کرتے تھے ان کو الطاف حسین نے اس قابل نہیں چھوڑا کہ ان کے حق میں کچھ بول سکیں اور وہ سب کچھ جانتے ہوئے جو الطاف حسین سے جڑے ہوئے تھے،وہ الطاف حسین کو چھوڑنے پر مجبور ہوئے اس لئے نہیں کہ وہ سچ جانتے نہیں تھے یا سب کچھ ان کو 22اگست کو معلوم ہوا ہے بلکہ انہوں نے پاکستان کے عوام کے غیض و غضب دیکھ لیا پاکستان کے اداروں کا غیض و غضب دیکھ لیا،اس لئے ان کو معلوم تھا کہ اگر پاکستان کے خلاف اتنا کچھ کہنے کے بعد بھی وہ لوگ الطاف حسین کے ساتھ کھڑے ہوتے تو یہاں نہیں ہوتے جہاں وہ آج کھڑے ہیں۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…