جمعرات‬‮ ، 18 دسمبر‬‮ 2025 

پی ایس پی کے چیئرمین نے وزیر اعظم سے استعفے کا مطالبہ کر دیا

datetime 11  جولائی  2017 |

کراچی(آن لائن)پی ایس پی کے چیئرمین مصطفٰی کمال نے وزیر اعظم پاکستان میں محمد نواز شریف سے استعفیٰ کے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ میاں صاحب مستعفی ہوکر اپنے مقدمات کے سامنا کریں ۔مسلم لیگ اور میاں صاحب جو بھی قانونی طریقہ ہے اس کے ذریعے نواز شریف صاحب اپنا دفاع کریں،لیکن دفاع کرنے سے پہلے ملک کی خاطر جمہوریت کی خاطر سسٹم کی خاطرہم یہ سمجھتے ہیں کہ مزید تاخیر کی گئی اور

وزیر اعظم صاحب مزید وزیراعظم زبردستی عہدے پر رہتے ہوئے اس مقدمے کا سامنا کرتے ہیں تو اس سے ملک کو جمہوریت کو سسٹم کو اور عوام کو نقصان پہنچے گا،کراچی میں پی ایس پی کے مرکزمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمارا یہ مطالبہ ہے کہ وزیر اعظم صاحب ملک اور آئین کی بالادستی کیلئے وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہوجائیں اور اس کے بعد اپنے مقدمات کا سامنا کریں اور ان کا دفا ع کریں ،مصطفٰی کمال نے کہا کہ میں پاکستان کے عوام کو یاد دلانا چاہتاہوں کہ میں 3مارچ 2016کو وطن واپس آیا،اور آکر میں نے پہلی پریس کانفرنس کی اور آواز بلند کی اور الطاف حسین صاحب کو بے نقاب کیا اور ان کے کارنامے عوام کے سامنے بیان کئے ،اور پاکستانیوں کو بتایا کہ جو کچھ ہورہا ہے یہ شہر کے لوگوں کے لئے اور ملک کے لئے اچھا نہیں ہورہا ،جب ہم نے یہ باتیں کی تو لوگوں میں ہمیں پزیرائی ملی اور لوگوں نے ہماری باتوں کو سننا سمجھنا اور ماننا شروع کردیا،انہوں نے کہا کہ جس وقت ہم یہ باتیں کررہے تھے ہمارے ساتھ کے کولیگ فاروق ستار صاحب ،عامر خان صاحب اور دوسرے لوگ ہماری بات جو کہ بالکل سچ بات تھی جتنی بھی ہم نے سچی باتیں کی ہماری تائید کرنے کے بجائے ہماری

مخالفت شروع کردیں حالانکہ ہم ایم کیو ایم کے اندر انہی باتوں کو قبول کرتے تھے ۔لیکن اس وقت ہم پر الزامات لگانا شروع کئے گئے ،ہم مارچ میں آئے اور 22اگست کو الطاف حسین اور دیگر سب بے نقاب ہوگئے،انہوں نے کہا کہ اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے،اللہ کا کرنا ایسا ہوا ہے کہ 22اگست کو الطاف حسین نے پریس کلب کے سامنے پاکستان کے خلاف نعرے لگائے ،پاکستان کو گالی دی اور یہ سارے لوگ جوہمیں برا کہتے تھے ہمارے

خلاف باتیں کرتے تھے ان کو الطاف حسین نے اس قابل نہیں چھوڑا کہ ان کے حق میں کچھ بول سکیں اور وہ سب کچھ جانتے ہوئے جو الطاف حسین سے جڑے ہوئے تھے،وہ الطاف حسین کو چھوڑنے پر مجبور ہوئے اس لئے نہیں کہ وہ سچ جانتے نہیں تھے یا سب کچھ ان کو 22اگست کو معلوم ہوا ہے بلکہ انہوں نے پاکستان کے عوام کے غیض و غضب دیکھ لیا پاکستان کے اداروں کا غیض و غضب دیکھ لیا،اس لئے ان کو معلوم تھا کہ اگر پاکستان کے خلاف اتنا کچھ کہنے کے بعد بھی وہ لوگ الطاف حسین کے ساتھ کھڑے ہوتے تو یہاں نہیں ہوتے جہاں وہ آج کھڑے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…