اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاءسابق صدر مشرف سے ملاقات کے لئے انہیں خط لکھا کرتے تھے جبکہ مشرف کا سیکرٹری خط کے جواب میں لکھتا تھا کہ وہ ابھی مصروف ہیں جس کے بعد واجد ضیا ءمشرف کے گھر جا کر بیان لیتے تھے، پانامہ کیس کی تحقیقات کے لئے قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے سب سے اہم گواہ قطری شہزادے کا بیان ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا ،
مشرف کا بیان اس کے گھر پر لیا جا سکتا ہے تو قطر جاتے ہوئے ان کے پاؤں کی مہندی اترتی تھی۔پی آئی ڈی میں مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بیرسٹر ظفر اللہ کا کہنا تھا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ جے آئی ٹی کی رپورٹ نہیں پی ٹی آئی کی رپورٹ ہے ۔جے آئی ٹی ارکان کوکریمینل اورفوجداری مقدمات کاکوئی تجربہ نہیں۔ جے آئی ٹی کے 4ارکان کوقانونی معاملات کاکوئی تجربہ نہیں تھا۔ جے آئی ٹی رکن بلال رسول سابق گورنرپنجاب میاں محمداظہرکے بھانجے ہیںجبکہ عامرعزیزنے پرویزمشرف دورمیں جھوٹے ریفرنس بنائے۔جے آئی ٹی نے اپنے تحقیقات پر فوکس کرنے کی بجائے فالتو کاموں میں وقت ضائع کیا ہے۔ لگتاہے جے آئی ٹی والےغیرمتعلقہ کاموں میں وقت ضائع کرتے رہے۔مسلم لیگ (ن) کے قائدین کے فون ٹیپ کئے گئے ، فون ٹیپ کرناغیرقانونی عمل ہے،سیکشن 99 کے تحت کسی کافون ٹیپ نہیں کیاجاسکتا۔ جے آئی ٹی کی رپورٹ میں فالتو باتیں کی گئی ہیں اس رپورٹ میں طوطا مینا کی کہانیاں بیان کی گئی ہیں۔ گواہوں پر جے آئی ٹی ارکان کی جانب سے دباؤ ڈالا کیا ، طارق شفیع،جاویدکیانی کے ساتھ کیاسلوک کیاگیا؟کیا ان کومحمودمسعودچاہیے تھا۔ محترمہ جے آئی ٹی سپریم کورٹ کے حکم پر بنائی گئی تھی مگر اس نے اپنا کام درست طریقے سے نہیں کیا۔