اسلام آباد(خصوصی رپورٹ)جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں وزیراعظم نواز شریف پر بعض سنگین الزامات عائد کیے ہیں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کی ملکیت میں ایسے اثاثے موجود ہیں جو ان کے معلوم ذرائع آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔روزنامہ جنگ کے رپورٹر فخر درانی کے مطابق جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ شریف فیملی کی جانب سے مہیا کردہ حقائق سے مترشح ہوتا ہے کہ مدعا علیہ نمبر
ایک(نواز شریف) خاندان کی ملکیت بزنس میں اپنے کردار کو ایکوئٹی ہولڈر کے کردارتک محدود کیا ہوا ہے ۔فیملی بزنس کا ان کے پاس رسمی طور پرکوئی عہدہ نہیں ہے اسی طرح نہ ہی وہ بورڈ آف ڈائریکٹرز میں شامل ہیں۔ ان کے ایسے موقف کا بظاہر مقصد خود کو کسی قانونی کارروائی سے دور رکھنا ہے۔جبکہ دوسری جانب صورتحال سے یہ بھی ظاہر ہے کہ وہ فیملی کاروبار کے تمام فوائد سے لطف اندوز ہو رہے ہیں اس بزنس کے ڈیویڈنڈز غیراعلانیہ آمدنی کی شکل میں مستقل بنیادوں پر ان کے ذاتی بنک اکائونٹس میں جمع ہو جاتے ہیں ۔ جے آئی ٹی کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں شہادت کے طور پر بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف اپنے بیٹے مدعاعلیہ نمبرآٹھ کی ایک کمپنی کیپیٹل ایف زیڈ ای کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین کے طور پر تنخواہ وصول کر رہے تھے۔ تاہم مدعا علیہان نمبر ایک چھ سات اور آٹھ کی جانب سے سی ایم اے میں فائل کردہ موقف سے یہ بات مختلف پائی گئی۔اس حقیقت کو پاکستان میں ریٹرنز اور ڈیکلیئریشنزمیں کبھی ظاہر نہیں کیا گیا خواہ یہ معاملہ ٹیکس ریٹرنز کا ہویا پھرالیکشن کمیشن میں اثاثہ جات کی ڈیکلیریشن کا ، اس کا ذکر نہیں کیا گیا۔مدعا علیہ نمبر ایک(نواز شریف) نےالیکشن 2013ءمیں حکام کے سامنے جو ٹیکس ریٹرنز فائل کیے اس میں موقف اختیار کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہوں نے پاکستان مسلم لیگ ن کو 100ملیں (دس کروڑ )روپے کا عطیہ کیے۔