اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاناما گیٹ عملدرآمد کیس میں سامنے آنے والی اہم پیشرفت کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی جماعت مسلم لیگ (ن) کے گرد گھیرا مزید تنگ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔رپورٹ کے مطابق حکومت کے خلاف مشترکہ حکمت عملی طے کرنے کے لیے اپوزیشن جماعتوں نے ایک دوسرے کے روابط کا آغاز کردیا ہے۔
پاناما کیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں نواز شریف، ان کے بیٹوں حسن نواز اور حسین نواز اور بیٹی مریم نواز کے خلاف نیب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 9 اے وی کے تحت ریفرنس دائر کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔عدالت عظمیٰ میں رپورٹ جمع کرائے جانے اور عدالت کی جانب سے ریکارڈ ٹیمپرنگ کے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے حکم کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے وزیر اعظم کے استعفے کا مطالبہ سامنے آیا۔تاہم حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) نے جے آئی ٹی رپورٹ کو ’ردی‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا اور ٹیم کے اراکین پر سنگین الزامات لگائے۔بعد ازاں تحریک انصاف کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ اور جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔خورشید شاہ سے ٹیلی فونک گفتگو میں قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے لیے حکمت عملی پر مشاورت پر اتفاق کیا گیا، جبکہ امیر جماعت اسلامی سے رابطے میں دونوں رہنماؤں کے درمیان سینیٹ اور قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے پر گفتگو کی گئی۔قبل ازیں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے جے آئی ٹی کی رپورٹ جاری ہونے کے بعد وزیر اعظم نواز شریف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے سارے خدشات درست ثابت ہوگئے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی وزیر اعظم سے استعفے کا مطالبہ کیا۔اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد نواز شریف وزارت عظمیٰ کے عہدے پر رہنے کا سیاسی اور اخلاقی جواز کھو بیٹھے ہیں۔