اسلام آباد (خصوصی رپورٹ)جے آئی ٹی نے محض 60 دنوں میں چار دستاویزی شہادتیں حاصل کر کے بظاہر ایک ناممکن کام کیا ہے جو فاضل عدالت کے نزدیک اگر درست پائی گئیں تو وزیراعطم نواز شریف اور ان کے بچوں مریم اور حسین نواز کا سیاسی مستقبل تباہ کرنے کے لئے کافی ہوں گی۔
روزنامہ جنگ کے سنیئر رپورٹر انصار عباسی کے مطابق شریف خاندان کے خلاف جے آئی ٹی کی انتہائی تباہ کن چارج شیٹ میں یہ دعوی کیا گیا ہے کہ تحقیقات کے دوران وہ ایسی دستاویزی شہادتیں حاصل کرنے میں کامیاب رہے جو ثابت کرتی ہیں کہ وزیراعظم نواز شریف آف شور کمپنیوں کے مالک تھے، مریم نواز2آف شور کمپنیوں کی بینیفشل اونر ، شریف خاندان کی جانب سے پیش کردہ جعلی/ خریداری کے معاہدے کی توثیق اور حسین نواز اور مریم نواز کی جانب سے دستخط کردہ ٹرسٹ ڈیڈ کی جعل سازی۔جے آئی ٹی رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ انہوں نے جو دستاویزی ثبوت حاصل کیے ہیں ان سے تصدیق ہوتی ہے کہ(الف)مریم نواز برٹش ورجن آئی لینڈ کی کمپنیوں نیلسن انٹرپرائز لمیٹیڈ اور نیسکول لمیٹیڈ کی بینیفشل اونر (مالک جس کو جائیداد یا ادارے سے فائدہ اٹھانے کا حق حاصل ہو)ہیں، یہ تصدیق فنانشل انوسٹی گیشن ایجنسی برٹش ورجن آئی لینڈ نے کی ہے؛ (ب)ایف زیڈ ای کپیٹل نامی آف شور کمپنی میں میاں نواز شریف کی چیئرمین شپ کی جبل علی فری زون اتھارٹی سے تصدیق؛ (ج) مدعا علیہان کی جانب سے معزز عدالت میں جمع کرائی گئی جعلی خرید/ فروخت کے معاہدے کی متحدہ عرب امارات کی وزارت انصاف کی جانب سے توثیق (د) برطانیہ کے فارنسک ماہر کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان اور جے آئی ٹی کے سامنے مدعا علیہان کی جانب سے جمع کرائی گئی جھوٹی/ جعلسازی کی گئی ڈکلیئریشن آف ٹرسٹ۔ اگر جے آئی ٹی کی دستاویز شہادت کو سپریم کورٹ آف پاکستان قبول کرلیتی ہے
تو وزیراعظم نواز شریف معزز عدالت کے سامنے پاناما کیس میں اپنے بیان کی وجہ سے سخت مشکل کا شکار ہوسکتے ہیں جس میں انہوں نے غیرمبہم انداز میں کہا تھا کہ مریم نواز نہ تو آف شور کمپنیوں نیلسن اور نیسکول کی بینیفشل مالک ہیں اور نہ کبھی تھیں۔معزز عدالت کے سامنے اپنے بیان میں وزیراعظم نے واضح انداز میں اس بات کی تردید کی تھی کہ ان کا لند ن کے فلیٹس اور ان آف شور کمپنیوں سے کوئی براہ راست تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے نہ صرف مریم نواز کے اپنے زیر کفالت ہونے کو مسترد کرتے ہوئے ان آف شور کمپنیوں سے براہ راست تعلق کی تردید کی تھی بلکہ یہ بھی کہا تھا کہ مریم نواز نیسکول اور نیلسن کی نہ تو کبھی بینیفشل مالک تھیں اور نہ ہیں۔ حتی کہ اگر یہ بھی ثابت ہوگیا کہ مریم اپنے والد کی زیر کفالت نہیں تب بھی اگر یہ ثابت ہوگیا کہ مریم آف شور کمپنیوں کی بینیفشل مالک ہیں جیسا کہ پاناما لیکس سے پتہ چلتا ہے تو اس صورت میں بھی وزیراعظم کا مذکورہ بالا بیان انہیں مشکل میں ڈال سکتا ہے۔ مریم نواز کو ثبوت کے ساتھ یہ ثابت کرنا تھا کہ وہ نہ تو اپنے والد کے زیر کفالت ہیں اور نہ ہی نیسکول اور نیلسن کمپنیوں کی بینیفشل مالک ہیں۔ معزز عدالت کے سامنے اپنے بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ زیر بحث جائیداد یا آف شور کمپنیوں کی نہ تو بینیفشل مالک ہیں اور نہ ہی کبھی تھیں۔انہوں نے کہا تھا کہ ان کمپنیوں کا انتظام ایک ٹرسٹ مینجمنٹ کے تحت چلایا جاتا ہے جو صرف ان کے بھائی حسین نواز کو فائدہ پہنچانے کے لئے ہےاور وہ صرف ٹرسٹی ہیں۔ مریم کو دستاویز ثبوت فراہم کرنا تھا کہ وہ ٹرسٹی ہیں اور بینیفشل اونر نہیں ہیں۔ وزیراعظم کے خاندان میں سے حسین نواز نے اعتراف کیا تھا کہ وہ آف شور کمپنیوں کے مالک ہیں جو ان کے دعوے کے مطابق انہوںنے 2006 میں خریدی تھیں۔ انہوں نے معزز عدالت کے سامنے یہ اعتراف بھی کیا تھا کہ انہوں نےا پنی بہن مریم کو ٹرسٹی بنایا تھا۔