کراچی(خصوصی رپوررٹ)وزیراعظم اور ان کے بچوں کے خلاف پاناما لیکس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی حتمی رپورٹ پر امریکی نشریاتی ادارہ’بلوم برگ‘ لکھتا ہے کہ تحقیقاتی کاروں کی’فائنڈنگ‘ ملک کے سیاسی بحران میں شدت لائے گی۔اگر عدالت نے ان الزامات کو قبول کرلیا تو وزیر اعظم آئین کے تحت مستعفی ہوسکتے ہیں یا انہیں اقتدارسے ہٹایا جاسکتا ہے۔پاکستانی وزیراعظم نواز شریف اس انکوائری کے بعد
مقدمے کی سماعت کا سامنا کر سکتے ہیں ۔ ایک قومی روزنامے کی رپورٹ کے مطابق ادارہ لکھتا ہے کہ عام انتخابات سے چند ماہ قبل یہ صورت حال ملک کے سیاسی بحران میں مزید سنگینی پیدا کرے گی۔وزیر اعظم کو اقتدار سے ہٹانے سے اقتصادی ترقی کے سفرمیں رکاوٹ پیدا ہوسکتی ہے جو ایک عشرے سے تیزی سے ترقی کر رہی ہے ۔رپورٹ کے مطابق سن2013 ءمیں نواز شریف نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے قرض اور چینی انفرا اسٹرکچر اور توانائی کی فنانسنگ سے پاکستان کی معیشت میں پانچ عشاریہ تین فیصد اضافہ کیا جو 10 سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔اکتوبر میں غیر ملکی کرنسی کے ذخائر نے تقریباً 19 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح کو چھوا۔ اگرچہ ملک میں بینچ مارک اسٹاک انڈیکس میں سات فی صد اضافہ ہوا اور یہ اضافہ جون میں ابھرتی ہوئی مارکیٹ انڈیکس ایم ایس سی آئی انکارپوریٹڈ میں شامل ہونے کے بعد ہوا ۔سیاسی اور سیکورٹی تجزیہ کار زاہد حسین کا کہنا ہے کہ رپورٹ کی فائنڈنگ سے پاکستان کی سیاست پر بہت زیادہ اثر پڑے گا کیونکہ یہ ایک اہم انتخابی مسئلہ بن جائے گا۔ سب سے بڑا مسئلہ سیاسی بے یقینی ہو گی، نواز شریف کو نقصان پہنچایا جائے گا۔رپورٹ کے مطابق آمریتوں اوربغاوت کے شکار پاکستان میں سیاستدانوں پر طویل عرصے سے بدعنوانی کا الزام لگا کر انہیں اقتدار سے الگ کیا جاتا رہا،تاہم ان الزامات کو عدالتوں سے ثابت نہیں کیا جاسکا ،70 سالہ
ملکی تاریخ میں زیادہ تر فوجی آمر حکمران رہے۔نواز شریف نے ان تمام الزامات کو مسترد کیا ہے جو ان پر لگائے گئے ،دوسری طرف عمران خان نے نوازشریف کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔