کراچی(این این آئی)کراچی میں پی ایس ایک سو چودہ کا ضمنی انتخاب سیکیورٹی اداروں کیلئے مسئلہ بن گیا ، چنیسر ہالٹ کے پولنگ سٹیشن پر سیاسی کارکنوں میں تصادم کے بعد پولنگ روکنا پڑی ، پولیس اور رینجرز اہلکارمنہ دیکھتے رہ گئے ، آزاد امیدوار کے پولنگ ایجنٹ پر جیالوں کے تشدد کے خلاف پی ٹی آئی نے مقدمہ درج کرانے کا اعلان کردیا۔
پیپلز پارٹی کے امیدوار سعید غنی کو مشکوک دستاویزات کی بنا پر پولنگ اسٹیشن کے باہر روک لیا گیا جس پر پارٹی کارکن مشتعل ہوگئے ۔ صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے رینجرز کی اضافی نفری کو طلب کر لیا گیا ، پولنگ کا عمل کچھ دیر کے لیے متاثر ہوا۔ میڈیا کو پاسز کے باوجود پولنگ اسٹیشن میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ رینجرز اور پولیس نے محمود آباد میں مختلف پولنگ اسٹیشنوں کے باہر سے 8 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا۔تفصیلات کے مطابق کراچی کے صرف ایک صوبائی حلقے کا ضمنی انتخاب الیکشن کمیشن اور سیکیورٹی اداروں کیلئے وبال جان بن گیا ۔ پی ایس 114 میں پولنگ شروع ہوتے ہی کچھ مقامات پر گرما گرمی اور بد نظمی بھی دیکھنے میں آئی، چنیسر گوٹھ میں پیپلزپارٹی اور آزاد امیدوار کے حامیوں کے درمیان تلخ کلامی اور کھینچا تانی ہوئی۔ جیالے کارکنان نے آزاد امیدوار کے پولنگ ایجنٹ کو خوب دھویا ۔ پولنگ اسٹیشن سے مارتے ہوئے باہر لائے ، پولیس ، رینجرز سب منہ دیکھتے رہ گئے ۔ آزاد امیدوار اور پی ٹی آئی کی جانب سے پیپلزپارٹی پر دھاندلی کے الزامات بھی لگاگئے ۔ دوسری جانب محمود آباد میں پی پی اور(ن) لیگ کے حامی ایک دوسرے کے سامنے آگئے
جب کہ کچھ پولنگ اسٹیشنز پرمیڈیا نمائندوں کے داخلے پر بھی پابندی لگائی گئی جس کا الیکشن کمیشن نے نوٹس لے لیا ہے۔چینسر گوٹھ اور محمودآباد میں کشیدہ صورتحال اور سیاسی جماعتوں کے کارکنوں میں تصادم کے باعث ریٹرننگ آفیسر نے رینجرز کی مزید نفری طلب کرلی ہے، ذرائع کے مطابق چنیسر گوٹھ میں کشیدہ صورتحال کے بعد ڈی جی رینجرز نے سیکٹر کمانڈر سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور چنیسر گوٹھ کے متاثرہ پولنگ اسٹیشن کی صورتِ حال معلوم کی۔ دوسری جانب رینجرز اور پولیس نے محمود آباد میں مختلف پولنگ اسٹیشنوں کے باہر سے 8 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا۔پیپلز پارٹی کے امیدوار سعید غنی نے کہا کہ کشیدگی پھیلاکر پولنگ کا عمل متاثر کرنے کی کوشش کی گئی جبکہ پی ٹی آئی کے حلیم عادل شیخ نے کہا کہ ووٹ ضرور پڑنے چاہئیں، ٹھپے نہیں لگنے چاہئیں۔ایم کیوایم پاکستان کے رؤف صدیقی نے کہا کہ عام انتخابات میں اس حلقے میں بہت مارکٹائی ہوئی تھی،اس بار تو سیاسی جماعتیں ووٹ کے لیے ہاتھ جوڑ رہی ہیں۔پیپلزپارٹی کے سیکریٹری اطلاعات چودھری منظورنے پیپلزپارٹی کے امیدوار سعید غنی کوپولنگ اسٹیشن میں رینجرزکی جانب روکے جانے پر اپنے ردعمل میں کہاکہ انہیں پولنگ اسٹیشن میں جانے سے کیوں روکا گیا؟۔پیپلزپارٹی کے رہنما چودھری منظور نے سیکریٹری الیکشن کمیشن کو فون کرکے کہا کہ امیدواروں کو پولنگ اسٹیشن کے اندر جانے دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ رد عمل میں ہمارے کارکنوں نے بھی دوسرے امیدوار کو روکا۔جماعت اسلامی کے امیدوارظہورجدون نے جامعہ اسلامیہ اخترکالونی میں ووٹ کاسٹ کیا، انہوں نے میڈیا بات چیت میں کہاکہ الیکشن کمیشن پولنگ ایجنٹوں کوہراساں کرنیکانوٹس لے۔ظہورجدون نے الزام عائد کیا کہ پولیس پیپلزپارٹی کے امیدوارکے کہنے پرمخالفین کوہراساں کررہی ہے،ہمارے ایجنٹوں کوپولنگ اسٹیشن میں ڈیوٹی دینے سے روکاگیاہے۔چنیسرگوٹھ اوردیگرعلاقوں میں ہمارے ایجنٹوں کودھمکایاگیا،پیپلزپارٹی اورایم کیوایم نے پورے شہرسے کارکن جمع کیے ہیں۔پی پی رہنما نبیل گبول نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ضمنی انتخابات میں ہمارے کارکنوں کو حراساں کیا جا رہا ہے ، پولنگ کا عمل روکنے والے آئندہ الیکشن کی تیاریاں کر رہے ہیں ، انہوں نے کہا کہ رینجرز سے اپیل ہے کہ وہ پرامن اور دھاندلی کے کنٹرول کیلئے اقدامات کرے ۔