اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) مسلم لیگ کے سابق رہنما ظفر علی شاہ نے لاہور میں دو پاکستانی نوجوانوں کو قتل کرنے کے بعد بری ہونے والے ریمنڈ ڈیوس کی حوالگی کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔ ظفر علی شاہ نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کی پاکستان کو حوالگی کے احکامات صادر کیے جائیں اور قتل کے مقدمہ کا آغاز کیا جائے۔
ظفر علی شاہ کی طرف سے سپریم کورٹ میں 5 صفحات پر مشتمل درخواست میں امریکی جاسوس ریمنڈ ڈیوس، سابق صدر آصف علی زرداری، سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی، پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف، سابق آرمی چیف جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی، سابق ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی جنرل (ر) شجاع پاشا، سابق امریکی سفیر کیمرون منٹر اور وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے سابق رہنما ظفر علی شاہ نے اپنی درخواست میں فریق بنائے گئے تمام افراد کی تاحیات نا اہلی کا مطالبہ بھی کیا ہے تاکہ مستقبل میں انہیں کوئی آئینی، سیاسی یا ریاستی ذمہ داریاں نہ دی جا سکیں۔ ظفر علی شاہ نے اپنی درخواست میں فریقین کو آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت غداری کے مرتکب ٹھہرانے اور ان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ دائر کی گئی درخواست جو ریمنڈ ڈیوس کی منظر عام پر آنے والی کتاب دی کنٹریکٹر کے خلاف ہے میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ کے تمام ججز پر مشتمل فل بنچ تشکیل دیا جائے اور درخواست کی سماعت کا آغاز کیا جائے، کیونکہ اس معاملے کا تعلق پاکستان کی سلامتی سے ہے، درخواست میں عدالت سے یہ بھی استدعا کی گئی ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کو رہا کرنے والی انسداد دہشت گردی کی عدالت سے کیس کا مکمل ریکارڈ طلب کیا جائے اور اس کے علاوہ ریمنڈ ڈیوسکی کوٹ لکھپت جیل سے رہائی میں اہم کردار ادا کرنے والے تمام افراد کے خلاف انکوائری کا حکم دیا جائے۔ مسلم لیگ (ن) کے سابق رہنما ظفر علی شاہ کی طرف سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ قصاص اور دیت کے اسلامی قوانین کی بنیاد پر ریمنڈ ڈیوس کی رہائی پاکستان کے لوگوں کے بنیادی حقوق سے متصادم ہے۔