اسلام آباد (آن لائن) سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے پاس وزیراعظم کو نا اہل کرنے کا اختیار نہیں اگر نا اہل کیا تو قانون کی خلاف ورزی ہو گی۔ اخلاقی طور پر شریف خاندان پانامہ کیس میں پھنس چکے ہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر نے کہا ہے کہ نواز شریف کی نا اہلی کی بات کی جائے تو نواز شریف نے جو بیانات سپریم کورٹ، پارلیمنٹ اور میڈیا کے سامنے
دیئے ان بیانات میں تضادات ہیں۔ اس پر ہی سپریم کورٹ کے دو ججز نے ان کو نا اہل قرار دیا۔ ماضی میں بھی سپریم کورٹ کے ججز نے قومی اسمبلی کے اراکین کو صادق اور امین نہ ہونے پر نا اہل کر چکے ہیں۔ اگر سپریم کورٹ کے تین ججز ماضی کے نتائج کی طرح فیصلہ نہ دیا تو ایسا لگے گا کہ انہوں نے قانون پر عمل نہیں کیا۔ اگر ماضی کے قانون کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرتے ہیں تو آئین کے آرٹیکل190کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ قومی اسمبلی کا سپیکر ہی اعلیٰ اختیارات رکھتے ہیں اور سپریم کورٹ ان کو ہدایات بھی نہیں دے سکتی اور نہ ہی سپریم کورٹ کے پاس وزیراعظم کو نا اہل رنے کا کوئی اختیار ہے۔ سپریم کورٹ کے تین ججز سپریم کورٹ کے لارجر بنچ کو فیصلہ بھیج دیں۔ انہوں نے کہا کہ اخلاقی طور پر تو نواز شریف اور ان کا خاندان بری طرح اس کیس میں پھنس چکے ہیں۔ انہوں نے جے آئی ٹی کے بننے پر مٹھائیاں بھی بانٹی تھیں اور آج اس کے خلاف باتیں بھی کر رہے ہیں۔ جہاں تک قانونی پہلو ہے سپریم کورٹ خود ایک بند گلی میں آ گیا ہے کیونکہ سپریم کورٹ نے ماضی میں وہ فیصلے کئے اگر وہ اس میں کرے گا تو لگے گا سپریم کورٹ قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ سپریم کورٹ ٹرائل کورٹ نہیں بن سکتی۔ سپریم کورٹ نے آج تک کوئی جے آئی ٹی نہیں بنائی اور اس جے آئی ٹی کی تشکیل غیر قانونی ہے۔ اگر جے آئی ٹی کو مان بھی لیا جائے تو اداروں میں دوبارہ تفتیش ہو گی۔
اگر سپریم کورٹ وزیراعظم کو نا اہل کر دیتا ہے تو یہ براہ راست قانون کی خلاف ورزی کرے گا کیونکہ سپریم کورٹ کو وزیراعظم کو نا اہل کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار درست کہہ رہے ہیں کہ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے بیٹے احتساب کے لئے پانامہ اور تھا اور وزیراعظم کے معاملے میں پانامہ اور ہے ۔ افتخار چوہدری آج بھی بہت پاور فل ہیں۔ موجودہ عدلیہ میں موجود لوگوں کا چناؤ انہوں نے ہی کیا تھا۔