پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

جے آئی ٹی میں چند پیشیوں نے شریف برادران کی چیخیں نکال دیں ،موبائل فون ساتھ رکھنے کی اجازت نہ دی گئی،حسین نوازنے سپریم کورٹ اورعوام کے سامنے جانے کی دھمکی دیدی،آج جے آئی ٹی میں کیاکچھ ہوا،مکمل تفصیلات

datetime 1  جون‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)وزیر اعظم محمد نواز شریف کے بڑے صاحبزادے حسین نواز نے کہاہے کہ تمام معاملات قانون کے مطابق چلتے ہیں تو ٹھیک ورنہ معاملہ سپریم کورٹ میں چلے گا اور عوام کے سامنے آئیگا ٗ بارہ اکتوبر 1999کو قید تنہائی میں پوچھ گچھ ہوتی تھی ٗ کسی وکیل سے نہیں ملنے دیا جاتا تھا ٗ آج ایسی بات نہیں ہے تاہم معاملات وہی ہیں ٗ انہی چیزوں کی دوبارہ چھان بین ہورہی ہے ٗ وزیر اعظم ٗ میرے یا

میرے کسی بہن بھائی کے خلاف کوئی بے ضابطگی ٗ کوئی جرم اور کوئی برائی ہے ہی نہیں تو سامنے کیا آئیگا ؟دو گھنٹے انتظار کرایا گیا ہے ٗ جے آئی ٹی کے ساتھ طویل سیشن چلا ہے ٗمیرے جوابات سے مطمئن ہوئے یا نہیں ان سے پوچھا جائے ۔ جمعرات کو پانا ما لیکس کی تحقیقات کیلئے قائم جے آئی ٹی کا اجلاس واجد ضیاء کی سربراہی میں ہوا ٗوزیراعظم کے بڑے صاحبزادے حسین نواز پانچ روز میں تیسری بار جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے اور تقریباً چھ گھنٹے تک سوالوں کے جواب دیئے ۔جے آئی ٹی میں پیشی کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے حسین نواز شریف نے کہاکہ جے آئی ٹی کے ساتھ طویل سیشن اٹینڈ کر کے آیا ہوں ٗصبح دس بجے پہنچ گیا تھا اب سوا چار بجے واپس آیا ہوں انہوں نے کہاکہ جے آئی ٹی نے مجھے دوبارہ بلایا ہے سمن ابھی نہیں ملا وہ بھی مل جائیگا انہوں نے بتایا کہ مجھے دو گھنٹے انتظارکرایاگیا ہے ۔ 12اکتوبر 1999ء کے مارشل لا کے حوالے سے سوال پر وزیر اعظم کے صاحبزادے نے کہاکہ اس وقت قید تنہائی میں پوچھ گچھ ہوتی تھی ٗ کسی وکیل سے نہیں ملنے دیا جاتا تھا ٗ خاندان ٗبچوں اور گھر والوں سے نہیں ملنا دیا جاتا تھا آج ایسی بات نہیں ہے تاہم معاملات آج بھی وہی ہیں ٗ انہی چیزوں کی دوبارہ چھان بین ہورہی ہے انہوں نے کہاکہ حسین شہید سہروری سے لیکر آج تک ہمارے ساتھ ہی سب کچھ ہوتاچلا آیاہے ۔

ایک سوال پر حسین نواز نے کہاکہ یہاں کسی کے رویئے پرڈسک کر نے نہیں آیا ہوں ۔ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ تمام معاملا ت قانون کے مطابق چلتے ہیں تو ٹھیک ہے اگر معاملہ فیئر ہو کر نہیں چلے گا تو سپریم کورٹ میں چلے گا اور عوام کے سامنے آئیگا ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ جس جس کو بلایا جائیگا وہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوگا ایک اور سوال پر حسین نواز شریف نے کہاکہ جو سوالات پوچھے گئے ہیں ان کے جوابات دیئے ہیں وہ مطمئن ہوئے یا نہیں ان سے پوچھا جائے۔

انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم ٗ میرے یا میرے کسی بہن بھائی کے خلاف کوئی بے ضابطگی ٗ کوئی جرم ٗ کوئی برائی ہے ہی نہیں ٗاس میں کوئی ثبوت نہیں ملے گا یہ بات سب کو کلیر ہونا چاہیے ایسی کوئی چیز ہے ہی نہیں توسامنے کیا آئیگی ۔ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ وکیل کو ساتھ بٹھانے کی اجازت نہیں دی گئی ۔پاکستان تحریک انصاف سندھ کے صدر و رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی میں چند پیشیوں سے شریف برادران کی چیخیں نکل گئی ہیں ۔

ن لیگ کے نہال ہاشمی کی جانب سے اداروں کو دھمکی قابل مذمت ہے۔ مایوس لیگی رہنماؤں کو پاگل پن کے دورے پڑنا شروع ہو گئے ہیں ۔درباری ن لیگی وزراء اور سینیٹر اس قسم کے اوچھے ہتھکنڈوں سے اپنے مخالفین کو دبانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ یہ باتیں انہوں نے گزشتہ روز پارٹی سیکریٹریٹ ’’انصاف ہاؤس ‘‘ کراچی میں اندرون سندھ کے مختلف اضلاع سے آئے ہوئے وفود سے بات چیت کرتے ہوئے کہیں۔ اس موقع پر سیکریٹری اطلاعات سندھ الیاس شیخ ،ارسلان آغا،دیوان سچل اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

ڈاکٹر عارف علوی نے مزید کہا کہ شریف برادران نے اپنی کرپشن چھپانے اور جے آئی ٹی کو متنازع بنانے کے لئے پوری منصوبہ بندی کی ہوئی ہے۔ نہال ہاشمی کی حالیہ اشتعال انگیز تقریر پہلے سے لکھی ہوئی اسکرپٹ کا حصہ ہے۔عدالتوں پر حملہ شریف برادران کا ہمیشہ وطیرہ رہا ہے ۔ نہال ہاشمی کی دھمکیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ شریف خاندان سیاسی شہید ہونا چاہتے ہیں ۔ ڈاکٹر عارف علوی نے مزیدکہا کہ ن لیگ اداروں کے خلاف دہشت گردی پر اتر آئی ہے۔

شریف خاندان نے اس قسم کے گھناؤنے ہتھکنڈوں کے لئے ہمیشہ اپنے درباریوں کو استعمال کیا ہے اور نہال ہاشمی کے ذریعے اداروں کو پیغام پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے جس کی تحریک انصاف شدید مذمت کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان شریف خاندان کی جاگیر نہیں ہے کہ وہ دوسروں کے لئے تنگ کر دیں گے۔ پاناما لیکس وہ ہڈی ہے جو شریف خاندان کے گلے میں پھنس چکی ہے ۔انشاء اللہ شریف برادران بہت جلد اڈیالہ جیل میں پابند سلاسل ہوں گے۔

وزیر اعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز کو جے آئی ٹی میں تیسری پیشی کے موقع پربھی موبائل فون ساتھ رکھنے کی اجازت نہیں دی گئی ۔حسین نواز نے جوڈیشل اکیڈمی میں داخل ہوتے ہی دو موبائل فون اپنے سٹاف افسر کو دیے۔ذرائع کے مطابق پاناما کیس کی جے آئی ٹی کے سامنے پیشی کے موقع پر کسی بھی شخص کو موبائل فون ساتھ رکھنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔جے آئی ٹی کے روبرو پیش ہونے والوں کی میٹل ڈیٹکٹر سے سرچنگ کی جاتی ہے۔سابقہ پیشیوں کی طرح اس بار بھی حسین نواز اپنے موبائل فون باہر چھوڑ گئے۔انہوں نے جوڈیشل اکیڈمی میں داخل ہوتے ہی دو موبائل فون اپنے سٹاف افسر کو دے دیے۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…