اسلام آباد (آئی این پی) مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ کیس کے کلبھوشن یایود کے حوالے سے بھارت کی جا نب سے عالمی عدالت انصاف میں دائر کیس کے دفاع کیلئے نہ جانا مناسب فیصلہ نہ ہوتا ،کلبھوشن کے فیصلے کے دو پہلو ہیں‘ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے بعد وکیلوں کی نئی ٹیم بنائیں گے ‘ قونصلر تک رسائی کے فیصلے کو آپریشنل آرڈر میں شامل نہیں کیا گیا ‘ عبوری فیصلے میں حکم امتناع کوئی اتنی بڑی بات نہیں ہے ‘
اپیل پر زیادہ تر کیسز میں حکم امتناع مل جاتا ہے۔ وہ جمعرات کو کلبھوشن یادیو کیس میں عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر ردعمل دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف سے کلبھوشن یادیو کو پھانسی کے معاملے پر حکم امتناع ملنا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ اپیل پر زیادہ تر کیسز میں حکم امتناع مل جاتا ہے۔ ہماری اپنی عدالتوں میں بھی نظر ثانی کی اپیلوں پر ایسا ہی فیصلہ آتا ہے۔ مشیر خارجہ نے کہا کہ قونصلر رسائی کے فیصلے کو آپریشنل آرڈر میں شامل نہیں کیا گیا۔ یہ بات بالکل غلط ہے کہ ہمارا وکیل کا انتخاب درست نہیں تھا بلکہ ہمارے وکیل کی تو ہر کسی نے تعریف کی ہے۔ انہوں نے کیس بڑی اچھی طرح سے پیش کیا۔ ہمارے وکیل نے بہت کم وقت میں بڑی اچھی تیاری کے ساتھ کیس پیش کیا۔ عدالت فیصلے پر ہمارے اٹارنی جنرل مزید وضاحت کریں گے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ ہمارا موقف ہے کہ ملک کی سیکیورٹی وجوہات اہم ہیں اپنی سیکیورٹی پرکسی صورت کمپرومائز نہیں کریں گے ۔ ہمارے پاس اتنا وقت نہیں تھا کہ ایڈہاک جج عالمی عدالت میں تعینات کرتے۔ عالمی عدالت نے قونصلر رسائی پر صرف رائے کا اظہار کیا ہے کوئی حکم نہیں دیا۔ ہمارا موقف تھا کہ دو طرفہ معاہدے میں سیکیورٹی معاملات میں قونصلر رسائی کا فیصلہ کیس ہائی کیس ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے بعدوکیلوں کی نئی ٹیم بنائیں گے اور ایڈہاک جج بھی تعینات کریں گے۔