اسلام آبا(مانیٹرنگ ڈیسک) مشال خان قتل ازخود نوٹس کی سماعت بدھ کے روزسپریم کورٹ میں ہوئی ۔اس موقع پرخیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل نے جے آئی ٹی کی رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی گئی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے مقدمے کی سماعت کے دوران مقتول مشال خان کے والد کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ اسلامی معاشرے میں ایسے واقعات کی ہرگزاجازت نہیں ہے اورعدالت نے اسی وجہ سے اس معاملے کاازخود نوٹس لیاہے ۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مشال خان کے قتل کامعاملہ سارادن چلتارہالیکن اس روزپولیس سوئی ہوئی تھی ،اس معاملے میں یونیورسٹی انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت کوبھی نظراندازنہیں کیاجاسکتاہے ۔اس موقع پر مشال خان کے والد نے کہاکہ کہ ان کے بیٹے کو قتل کرنے والے اداکاروں کو تو گرفتار کیا گیا، ہدایتکار اب بھی قانون کے شکنجے سے باہر ہیں۔ عدالت کو جے آئی ٹی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 57 میں سے 53 ملزمان گرفتار ہو چکے ہیں جن میں سے مرکزی ملزم عمران نے اعتراف جرم کر لیا جبکہ 4 ملزمان مفرور ہیں۔ جس پرچیف جسٹس نے مقدمے کاچالان تین ہفتے میں پیش کرنے کاحکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔جبکہ دوسری طرف وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے مشال خان کے والد کے خدشات کا نوٹس لے لیا ہے اورصوبائی وزیر مشتاق غنی نے کہاہے کہ سیکیورٹی معاملات سے متعلق ڈی سی کو احکامات جاری کردیئےگئے ہیں جومشال خان کے خاندان سے رابطہ کریں گے اور جو سیکیورٹی وہ چاہتے ہیں انہیں دیں گے۔۔اس سے قبل مشال خان کے والد نے خطرے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایاتھاکہ میری بیٹیاں بھی پڑھنے جاتی ہیں، انہوں نے ڈھکے چھپے الفاظ میں ناخوشگوار واقعے سے متعلق خدشات ظاہر کردیئے۔جس پرخیبرپختونخواحکومت نے سیکورٹی فراہم کرنے کافیصلہ کیاہے ۔