مظفر آباد(آئی این پی )وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ 2018میں شیر آئے گا اور بند آنکھوں والے کبوتروں کو لے جائے گا ،مخالفین باتیں تو بڑھ چڑھ کر رہے ہیں لیکن الیکشن تو ہار جاتے ہیں ، اپنی آنکھیں تو کھولو کبوتر کی طرح آنکھیں بند کرنے سے آپ نہیں بچیں گے،گزشتہ ادروار میں ہر روز ایک سکینڈل آتا تھا ، سکینڈلوں کی بھرمار تھی ،ایک بھی سکینڈل ہمارے چار سالوں میں نہیں آیا جس کو مینڈیٹ دیا جاتا ہے اس کے خلاف دھرنے دیے جاتے ہیں
نوازشریف نے کہا کہ الزام لگایاگیاکہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی مگر فیصلہ آیا کہ کوئی دھاندلی نہیں ہوئی یہاں بھی ان کو منہ کی کھانی پڑی ، جلسوں والے بے نقاب ہو گئے ہیں، 2018تک یہ بالکل فارغ ہو جائیں گے، انہوں نے تماشہ لگایا ہوا ہے ، اگر آپ بدزبانی سے مجبور ہیں تو ضرور اپنا شوق پورا کریں مگر ان منصوبوں میں رکاوٹ تو نہ ڈالیں ، اس ملک میں انقلاب آرہا ہے ، آئیں دیکھیں اپنی بند آنکھیں کھولیں ،د ھرنے کی وجہ سے سی پیک میں تاخیر ہوئی ، بھاشا ڈیم پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا منصوبہ بننے جا رہا ہے ، ملک تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے ، لوگوں میں اعتماد آرہا ہے ، کراچی کے حالات پہلے سے بہتر ہو چکے ہیں ، دنیا کہہ رہی ہے کہ پاکستان میں ترقی ہو رہی ہے ، 2012میں پاکستان کے دیوالیہ ہونے کی باتیں کی جا رہی تھیں ، وہ جو آج بولتے ہیں قوم ہی ان سے حساب لے سکتی ہے کہ آپ کس منہ سے باتیں بناتے ہیں ، پچھلے تین چار سالوں میں ہم نے کام کیا، ہم تمہاری گندی باتوں ، الزام تراشی اور گالیوں کا جواب نہیں دیا ،ہم اپنے کام میں مگن رہے،اگلے سال کے شروع میں 10ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں آئے گی۔وہ جمعہ کو مظفر آباد میں نیلم جہلم پن بجلی منصوبہ اور سرنگوں کی تکمیل کے حوالے سے تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔ نوازشریف نے کہا کہ آج نیلم جہلم منصوبے کیلئے میرا چوتھا دورہ ہے ، پہلا دورہ حکومت سنبھالتے ہی کیا ، یہ منصوبہ بہت مشکلات کا شکار تھا ،
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پہلے بجلی کی بے پناہ کمی اور قلت تھی ، گرمیوں اور سردیوں میں لوڈ شیڈنگ زوروں پر تھی ، ہم راہیں تلاش کر رہے تھے کہ کس طریقے سے لوڈشیڈنگ کے عذاب کو ٹھیک کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ اس قوم کو عذاب میں جس نے مبتلا کیا آج کل روز ٹی وی پر آتے ہیں اورگالیاں دیتے ہیں کہتے ہیں احتجاج کرتے ہیں ، جو یہ عذاب چھوڑ کر گئے ہیں وہ احتجاج کی بات کر رہے ہیں ، اسلام آباد میں بیٹھ کر روز جھوٹ بولنا ، گالیاں نکالنا آپ کا شیوہ بن چکا ہے ، لوگ آپ سے تنگ آچکے ہیں ، آپ کا ایجنڈا ہی شاید یہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر آپ بدزبانی سے مجبور ہیں تو ضرور اپنا شوق پورا کریں مگر ان منصوبوں میں رکاوٹ تو نہ ڈالیں ، اس ملک میں انقلاب آرہا ہے ، آئیں دیکھیں اپنی بند آنکھیں کھولیں ،یہاں آئیں آپکی آنکھیں کھل جائیں گی ، 68کلومیٹر سنرنگیں پہاڑوں میں بن رہی ہیں ، روز اس طرح کے کام نہیں ہوتے ، یہ ایک عجوبہ ہے ، ایک طرف نیلم دریا اور دوسری طرف جہلم دریا ہے ، منصوبہ 969میگاواٹ بجلی پیدا کرے گا ، اس منصوبے کا پہلے بہت برا حال تھا ،لگتا تھا یہ پورا نہیں ہوگا ، ہم توجہ نہ دیتے تو یہ منصوبے کئی سالوں تک لٹکتے رہتے ،بڑا دکھ ہوتا ہے کہ ایسی نوبت کیوں آئی ۔
نوازشریف نے کہا کہ کیا کسی کو پاکستان کی ترقی عزیز نہیں تھی ، لوگ گرمی میں تلملاتے رہیں ، سردی میں ٹھٹھرتے رہیں ، کسی کو احساس نہیں تھا ، بجلی کے بغیر آج زندہ رہنا کیا قوموں کیلئے ممکن ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم قوم سے وعدہ کرچکے تھے کہ ہم کوشش اور محنت کریں گے کہ پانچ سالوں میں لوڈ شیڈنگ ختم کریں لیکن پیسے کہاں سے آئیں اس سوچ میں پڑے رہے ، 2012میں پاکستان کے دیوالیہ ہونے کی باتیں کی جا رہی تھیں ، وہ جو آج بولتے ہیں قوم ہی ان سے حساب لے سکتی ہے کہ آپ کس منہ سے باتیں بناتے ہیں ، سب جانتے ہیں کہ دہشت گردی پہلے عروج پر تھی ، آج دہشت گردی کی کمر ٹوٹ چکی ہے ، پہلے 18,18گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی ، ساری فلمیں نکالیں جو ٹی وی چلتی رہی ہیں، آج گیس اور بجلی انڈسٹری کو 100فیصد مل رہی ہے ، پچھلے تین چار سالوں میں ہم نے کام کیا، ہم تمہاری گندی باتوں ، الزام تراشی اور گالیوں کا جواب نہیں دیا ،ہم اپنے کام میں مگن رہے ۔
وزیراعظم نے کہا کہ باتیں تو بڑھ چڑھ کر رہے ہیں الیکشن تو آپ ہار جاتے ہیں ، اپنی آنکھیں تو کھولو کبوتر کی طرح آنکھیں بند کرنے سے آپ نہیں بچیں گے ، 2018میں شیر آئے گا اور بند آنکھوں والے کبوتروں کو لے جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ ان کا ایجنڈا کیا ہے ، ہم نے کے پی کے میں دخل نہیں دیا ، ان کی حکومت بننے دی ، اچھی روایت ڈالی ، ہمارا خیال تھا کہ وہ ہمارے ساتھ یہاں پر آتے ، ہم منصوبوں کا اکٹھے افتتاح کرتے ، پاکستان میں انقلاب برپا ہو رہا ہے ،اگلے سال کے شروع میں 10ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں آئے گی ،جتنی پچھلے 70سالوں میں بجلی بنی ہے اتنی پانچ چھ سالوں میں ہم بنائیں گے ، یہ آسان کام نہیں ، سی پیک کی بدولت منصوبے لگ رہے ہیں ، اللہ ہمیں سرخرو کررہا ہے ، اللہ نے راستہ دکھایا مددفرمائی آج یہ منصوبے مکمل ہو رہے ہیں ، میں صدر ووزیراعظم آزاد کشمیر کا بھی مشکور ہوں جنہوں نے ہر طرح کی معاونت کی ، اس کا فائدہ آزاد کشمیر کو بھی ہوگا ، منصوبے پر لگ بھگ 4ہزار لوگ کام کر رہے ہیں ، لوگوں کو روزگار مل رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف جانتے ہیں کہ ملک میں ایسے کارخانے موجود ہیں جو 24روپے یونٹ بجلی پیدا کر رہے ہیں ، کیا عام آدمی کو 24روپے میں بجلی فروخت کر سکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومتوں کو جواب دینا چاہیے ، کیا ہم ہی ہیں جو موٹروے بنائیں ،کیوں یہ سڑکیں بلوچستان میں نہیں بنیں جو آج بن رہی ہیں ، گوادر پورے پاکستان سے مل رہا ہے یہ پہلے کیوں نہیں ہوا کیا وہ پاکستانی نہیں تھے ، پاکستان کی دولت کہاں گئی ، دولت لوگوں کی جیبیوں میں گئی ، گزشتہ ادروار میں ہر روز ایک سکینڈل آتا تھا ، سکینڈلوں کی بھرمار تھی ،ایک بھی سکینڈل ہمارے چار سالوں میں نہیںآیا جس کو مینڈیٹ دیا جاتا ہے اس کے خلاف دھرنے دیے جاتے ہیں کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی ۔
نوازشریف نے کہا کہ فیصلہ آیا کہ کوئی دھاندلی نہیں ہوئی یہاں انکو منہ کی کھانی پڑی ، یہ منفی سیاست کر کے ملک کو اندھیروں کی طرف لے جانا چاہتے ہیں جبکہ ہم روشنیوں کی طرف لے کر جا رہے ہیں ، نیا پاکستان بن رہا ہے ، بھکی حویلی بہادر ،پورٹ قاسم ، قادرآباد اور دیگر کئی منصوبے مکمل ہو رہے ہیں ، دھرنے کی وجہ سے سی پیک میں تاخیر ہوئی ، بھاشا ڈیم پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا منصوبہ بننے جا رہا ہے ، ملک تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے ، لوگوں میں اعتماد آرہا ہے ، کراچی کے حالات پہلے سے بہتر ہو چکے ہیں ، دنیا کہہ رہی ہے کہ پاکستان میں ترقی ہو رہی ہے لیکن انہوں نے تماشہ لگایا ہوا ہے ، انہوں نے جو اسلام آباد میں جو جلسہ کیا ہے سب نے دیکھا ہے یہ ایکسپوز ہو گئے ہیں، 2018تک یہ بالکل فارغ ہو جائیں گے۔