اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پانامہ لیکس کیس کا فیصلہ آنے کے بعد سوشل میڈیا پر سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز افضل خان کو بدنام کرنے کی مہم شروع ہو گئی۔ تفصیلات کے مطابق موقر قومی اخبار نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ پانامہ کیس کا فیصلہ آنے کے بعد فیصلے کو متنازعہ بنانے اور سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز افضل خان کی کردار کشی کیلئے مہم شروع ہو گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق جسٹس اعجاز افضل کو حکومتی پالیسی کے تحت رواں سال ماہ جنوری میں اسلام آباد کے رہائشی سیکٹر ڈی 12 میں دوسرا رہائشی پلاٹ الاٹ کیا گیا تھا۔ مذکورہ جج کو یہ الاٹمنٹ سنیارٹی اور سپریم کورٹ کے رولز اینڈ ریگولیشنز کے مطابق کی گئی تھی۔ اس سے قبل سپریم کورٹ کے دو سینئر ترین ججز جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس آصف سعید کھوسہ کو 2013 میں ڈی 12 میں دوسرے رہائشی پلاٹ الاٹ کئے جا چکے ہیں۔ تاہم جنوری میں جسٹس اعجاز افضل کو الاٹ ہونے والے پلاٹ کو پانامہ کیس کے فیصلے سے جوڑنے کی سازش کی جا رہی ہےاور یہ پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ پانامہ کیس کے فیصلے سے قبل حکومت نے مذکورہ معزز جج پر خصوصی مہربانی کی ہے۔ اس مہم کا مقصد سپریم کورٹ کے اکثیریت فیصلے کو متنازعہ بنانا اور اعلیٰ عدلیہ کی عزت کو بے توقیر کرنا ہے۔