اسلام آباد( آئی این پی ) پانامہ کیس کا فیصلہ محفوظ کیے جانے کے 57 دن بعد 20 اپریل بروز جمعرات دن 2 بجے سنایا جائے گا تاہم اس سلسلے میں کاز لسٹ جاری کر دی گئی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے 23 فروری 2017 کو تمام دلائل اور جواب الجواب مکمل ہونے کے بعد محفوظ کر لیا تھا ۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہ میں سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز افضل خان ، جسٹس گلزار احمد ،
جسٹس عظمت سعید شیخ اور جسٹس اعجاز الاحسن پرمشتمل پانچ رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی تھی ۔ پانامہ کیس کے درخواست گزاروں میں پاکستان تحریک انصاف، جماعت اسلامی اور شیخ رشید کی عوامی مسلم لیگ شامل ہے ۔ سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی درخواست میں بیانات کے تضاد کے بناء پر وزیر اعظم نواز شریف کی نااہلی کی درخواست کی گئی تھی ۔ پی ٹی آئی کی درخواست میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ وزیر اعظم نے اثاثوں کے بارے میں غلط بیانی کی ہے ۔ ان کے لندن میں فلیٹس منی لانڈرنگ کرکے خریدے گئے ۔ اس حوالے سے 25 ہزار کے قریب دستاویزات بھی جمع کروائی گئی تھی جس حوالے سے فاضل بینچ کے ارکان کا کہنا تھا کہ ان کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا ۔اسی طرح ان دستاویزات کا جائزہ لیا گیا ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جج صاحبان نے یہ فیصلہ خود لکھا اس لئے بھی اس میں تاخیر ہوئی ۔ ذرائع کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وزیر اعظم کے داماد و رکن قومی اسمبلی کیپٹن (ر) محمد صفدر کی اہلیت کا فیصلہ بھی جمعرات کو ہو گا ۔ دوسری جانب حکومت اور درخواستگزارجماعتوں نے فیصلے کی تاریخ کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ فیصلہ ان کے حق میں آئے گا ۔ ادھر سے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اپریل کا قصہ اپریل میں ختم ہو رہا ہے ۔ اس حوالے سے سپریم کورٹ نے کاز لسٹ جاری کردی ہے جس کے تحت یہ فیصلہ 20 اپریل بروز
جمعرات دن دو بجے عدالت کے کمرہ نمبر ایک میں سنایا جائے گا جو لارجر بنچ سنائیگا ۔ دوسری جانب اس موقع پر سپریم کورٹ کے ارد گرد سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے جائیں گے ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو سپریم کورٹ جانے نہیں دیا جائے گا