اسلام آباد (آئی این پی )اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کے دوران وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور وزارت داخلہ کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے مسلم ممالک کے سفرا کا اجلاس بلانے کو خوش آئند قرار دیا ، سوشل میڈیا کی تشہیر سے متعلق اٹھائے جانے والے
اقدامات پروزارت اطلاعات کی کارکردگی کو سراہا ، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دئیے کہ پوری حکومت نے چودھری نثار پر ہر کام چھوڑا ہوا ہے، انفارمیشن ٹیکنالوجی والے دونمبری کررہے ہیں، کدھر گئے آئی ٹی ایکسپرٹ اور مذہبی امور کے وزیر؟ آئی ٹی والے دونمبری کررہے ہیں، انوشہ رحمان عدالت آئیں اور بتائیں یہ معاملہ کیوں حل نہیں ہوا ، اگر سوشل میڈیا مالکان پاکستان کے خلاف سوشل میڈیا پرجنگ شروع کردیں تب کیا کریں گے، اس معاملے میں وہ ادارہ بھی آن بورڈ ہے جس سے بہت سے ادارے خواہ مخواہ خفا ہیں، کیس کی سماعت 31 مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے ہدایت کی کہ تمام ادارے اپنی کارکردگی رپورٹس کے ساتھ پیش ہوں۔ پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی ۔سیکرٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ سوشل میڈیا پرگستاخانہ مواد کی اشاعت کے ذمہ دار تین ملزمان گرفتار کیئے جاچکے ہیں۔ دو ملزمان براہ راست اس گھناؤنے کام میں ملوث ہیں۔ وزیر داخلہ نے ستائیس مسلم ممالک کے سفیروں کے سامنے بھی یہ معاملہ رکھاہے۔
مسلم سفراء سے کہا گیا ہے کہ فیس بک پر اس کام سے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے ۔حکومت پاکستان نے معاملے پر جے آئی ٹی بھی تشکیل دی گئی ۔ فیس بک سے پچاسی فیصد مواد ہٹا دیا گیا ہے ۔فیس بک بند کرنا مسئلے کا حل نہیں۔پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین اسماعیل شاہ نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ 25 ارکان پر مشتمل ایک ٹیم گستاخانہ مواد کی تلاش کا کام سرانجام دے رہی ہے، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا
اتھارٹی اب تک اس طرح کے 40 پیجز کے خلاف ایکشن لے چکی ہے۔ انھوں نے کہا کہ فیس بک انتظامیہ نے غیر قانونی گستاخانہ مواد ہٹا دیا ہے اور ان کا ہماری بات ماننا بڑی کامیابی ہے ۔اس موقع پر جسٹس صدیقی نے کہا کہ اگر سوشل میڈیا مالکان پاکستان کے خلاف سوشل میڈیا پرجنگ شروع کردیں تب کیا کریں گے۔ اس معاملے میں وہ ادارہ بھی آن بورڈ ہے جس سے بہت سے ادارے خواہ مخواہ خفا ہیں۔ جسٹس شوکت نے مسلم ممالک کے
سفراء اجلاس بلانے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ جس ملک میں یہ کام ہوا اس کے سفیر کو بلانے کی ہمت نہیں ان کا کوئی القاعدہ کا ملزم ہو وہ واشنگٹن سے آپریٹ کرکے مار دیتے ہیں جس پر سیکریٹری داخلہ نے بتایا کہ واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے نے معاملہ اٹھایا ہے۔ اس موقع پر جسٹس شوکت عزیز نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پوری حکومت نے چوہدری نثار پر ہر کام چھوڑا ہوا ہے۔ کدھر گئے آئی ٹی ایکسپرٹ
اور مذہبی امور کے وزیر؟ آئی ٹی والے دونمبری کررہے ہیں۔ انوشہ رحمان عدالت آئیں اور بتائیں یہ معاملہ کیوں حل نہیں ہو۔ا اس موقع پر جسٹس شوکت نے سوشل میڈٰیا کی تشہیر سے متعلق اٹھائے جانے والے اقدامات پروزارت اطلاعات کی تعریف کی۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے وزارت اطلاعات کے کام کو سراہتے ہوئے الیکٹرانک کرائمز ایکٹ میں ترامیم کی رپورٹ بھی طلب کرلیں۔بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت 31 مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے ہدایت کی کہ تمام ادارے اپنی کارکردگی رپورٹس کے ساتھ پیش ہوں۔