لاہور(این این آئی )بلاول ہاؤس لاہور میں منعقد ہ تقریب میں پاکستان تیرے جانثار بے شمار بے شمار کا نعرہ بھی لگایا ۔ تقریب کے دوران کارکنوں نے زرداری تیرے جانثار بے شمار بے شمار کا نعرہ لگایا تو آصف علی زرداری نے مسکراہتے ہوئے کہا کہ آج کے دن کی مناسبت سے زرداری نہیں بلکہ پاکستان تیرے جانثار بے شمار بے شمار نعرہ لگانے کا وقت ہے ۔ پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے سربراہ و سابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ہم نے جمہوریت کیلئے آر اوز اور چوہدری افتخار کے انتخابات کو تسلیم کیا ، آئندہ بھی
صرف پاکستان کی بہتری کیلئے سیاست کرینگے او رلڑیں گے ،بادشاہوں کی طرح ہمارے حکمرانوں کی سوچ میں بھی غرور اور تکبر ہے اور انہیں عوام ، مزدووں ، ہاریوں کی کوئی پرواہ نہیں ،یہ کہتے ہیں سڑکیں، پل اور راستے بنا کرکمیشن کمانے کا دھندا کرتے رہو ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلاول ہاؤس لاہور میں یوم پاکستان اور بیگم نصرت بھٹو کی سالگرہ کی مناسبت سے کیک کاٹنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر یوسف رضا گیلانی ،قمر زمان کائرہ، سردار لطیف کھوسہ، چوہدری منظور ، نوید چوہدری سمیت کارکن بھی موجود تھے ۔ تقریب میں شہدا کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی ۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ ہم نے بیگم نصرت بھٹو کے غموں اور خوشیوں کو دیکھا ہے ، وہ سات سے آٹھ سال تک قومے کی حالت میں رہیں اور میری بیٹیوں نے انہیں سنبھالا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ اپنے غم، تکلیف، جیلوں کی اذیتوں اور شہادتوں کو اپنی طاقت میں بدلا ہے ۔ جب بھی پاکستان بچانے کی بات آئی تو ہم نے پاکستا کھپے کا نعرہ لگایا کیونکہ ہم پاکستان کی قدر و قیمت سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں انصاف کرنے والوں، وکیلوں اور اسلا م کے ٹھیکیداروں سے پوچھا جائے گا وہیں ہم سے بھی اس بارے پوچھا جائے گا ، ہمیں تاریخ میں بھی اس کا ازالہ کرنا پڑے گا، ہمیں بھٹو شہید کے سامنے بھی جواب دینا پڑے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم سے کسی سیاسی
جماعت نے مطالبہ نہیں کیا تھا اور پارٹی تقریبات میں بھی ہمارے دوست پوچھتے تھے کہ صدر کے اختیارات پارلیمنٹ کو دئیے جارہے ہیں اس بارے سوچ لیں کیونکہ اب بی بی ہمارے ساتھ نہیں ہیں جس پر میں جواب دیتا تھا کہ ان کا مشن تو ہمارےساتھ ہے ۔ آراوز اور چوہدری افتخار کے انتخابات سے فرق نہیں پڑتا ،حکومتیں آنی جانی ہیں لیکن تاریخ لکھی جانی ہے او رہم نے ہمیشہ تاریخ میں زندہ رہنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے خطے کے جغرافیائی حالات کو دیکھا ہے ہم نے افغانستان، ایران، روس کو دیکھا ہے ہم نے بنگال کے سانحہ کو دیکھا ہے لیکن ہم سبق نہیں سیکھتے ۔ جب میں نے بلوچستان سے معافی مانگی تو اس پر بھی لوگوں نے اعتراض کیا ، جب ہم نے خیبر پختوانخواہ کونام دیا تو اس پر بھی اعتراض تھا لیکن ہمیں ان اعتراضات پر کوئی اعتراض نہیں کیونکہ ہم پاکستان کیلئے جو بہتر سمجھتے ہیں وہ کرتے ہیں ہم صرف یہ سوچتے ہیں کہ پاکستان کیسے بہتر ہو سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بیگم نصرت بھٹو نے جمہوریت کے لئے قربانی دی،اگر وہ نہ آتیں اور کسی بھی ملک میں زندگی گزارنا چاہتیں تو گزار سکتی تھیں ، وہ جیل میں رہیں اور لڑتی رہیں اور جب ان کی صحت بگڑی تو دنیا کی طرف سے دباؤ آیا تو انہیں باہر بھجوایا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی ایک لمبی تاریخ ہے ،ہم نے ہر جگہ اولین سوچ پاکستان کی سلامتی کی رکھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جمہوریت کیلئے آراوز اور
چوہدری افتخار کے انتخابات تسلیم کئے ۔ ہم نے تاریخ اور دنیا کے واقعات سے سبق سیکھا ہے ۔، عراق ، یمن اور لیبیا میں کیا ہو رہا ہے ،شام میں ڈائیلاگ کرنے کی کوشش کی ،ہم نے کہا کہ اس راہ پر مت چلو اس میں ہزاروں مریں گے لاکھوں بے گھر ہوں گے لیکن سنگدل کہاں سوچتے ہیں ۔ ہم نے پاکستان کو بچا کر رکھنا ہے ہم نے اپنے دھرتی اپنے بچوں اور آنے والی نسلوں کو بچا کر رکھنا ہے کیونکہ پاکستان ہے تو ہم سب ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جب میں صدام اور بڑے بڑے بادشاہوں سے ملتا تھا تو ان کے رویے میں غرور اور تکبر دیکھتا تھا اور آج وہ ہمارے حکمرانوں میں ہے ۔ وہ نہیں سمجھتے کہ غریب کا کیا ہوگا ، مزدور اور ہاری کا کیا ہوگا ، انہیں پانی ،غلے کی کوئی پرواہ نہیں ، نوکریاں کہاں سے آئیں گی، یہ صرف کہتے ہیں کہ صرف سڑکیں،پل اور راستے بنا کر کمیشن کمانے کادھندا کرو ۔ لیکن یہ ان کی راہ ہے ہماری راہ وہ ہے ۔ اس موقع پر کیک بھی کاٹا گیا ۔
*