لاہور(نیوزڈیسک)پاکستان سپر لیگ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کی تحقیقات پروفاقی وزارت داخلہ اور پاکستان کرکٹ بورڈ آمنے سامنے آ گئے۔ ایک نجی ٹی وی کے مطابق وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کہاہے کہ جس عمل سے ملک کی بدنامی ہو، وفاقی تحقیقاتی ادارہ اس کی انکوائری کر سکتا ہے، الزامات نہ لگائے جائیں۔ وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ جس عمل سے پاکستان بدنام ہو، ایف آئی اے از خود تحقیقات کر سکتی ہے۔انہوں نے
کہاکہ الزامات کی بجائے ایک دوسرے سے تعاون کرنا چاہئے۔چوہدری نثارعلی خان نے کہاکہ نجم سیٹھی سے خود بات کریں گے اورملک کوبدنام کرنے کے اس معاملے کی تحقیقات مل کر کرنی چاہیں۔وزارت داخلہ کے ذرائع مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ تعاون نہیں کر رہا،کھلاڑیوں کے موبائل فونز اب تک نہیں دیئے گئے۔ پی ایس ایل چیئر مین نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ ہم نے ایف آئی اے سے موبائل فون ڈیٹا کی تصدیق کو کہا تھا ، تحقیقات کو نہیں۔انکوائری پی سی بی کو کرنے دیں یہ ہمارا کام ہے ہم تحقیقات کے بعد سارا ڈیٹا ایف آئی اے کو دیں گے۔پھر وہ چاہیں تو سزا دیں۔ پی ایس ایل میں اسپاٹ فکسنگ کے اہم معاملے میں ملک کے دو بڑے ادارے آمنے سامنے آگئے۔ اسپاٹ فکسنگ کیس میں پی سی بی کی جانب سے ایف آئی اے سے تعاون کی درخواست پر ایف آئی اے حرکت میں آئی،پانچوں کھلاڑیوں کے نام بھی ای سی ایل میں ڈال دیے گئے۔تاہم اب پی سی بی اب چاہتا ہے کہ ایف آئی اے تحقیقات روک دے۔ ایف آئی اے کا کہنا ہے اسے پانچوں کھلاڑیوں کے موبائل فونز فراہم کیے جائیں جو بعد میں ثبوت کے طور پر پیش کیے جاسکیں۔اس سلسلے میں ایف آئی اے کی تین رکنی ٹیم بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔ تاہم چیئرمین پی ایس ایل نجم سیٹھی کا کہنا ہے ایف آئی اے پی سی بی کو اپنی تحقیقات پوری کرنے دے۔اس کے بعد تمام ڈیٹا تحقیقات کے لیے ایف آئی اے کے حوالے کردیا جائے گا۔ دوسری
جانب پی سی بی کے چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد کا کہنا ہے ایف آئی اے سے صرف موبائل ڈیٹا کی تصدیق کا کہا گیا تھا،کھلاڑیوں کے رویے پر کوئی شکایت نہیں کی گئی۔ جبکہ ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے نے کارروائی پی سی بی کے چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد ہی کی درخواست پر ہی شروع کی تھی۔