اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے گستاخانہ مواد کی حامل تمام ویب سائٹس کو فوری بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ سوشل میڈیا پر قوم کی عزت و ناموس بیچی جا رہی ہے سیکرٹری آئی ٹی ، چیئرمین پی ٹی اے ، سیکرٹری انفارمیشن کو اگر خفیہ اداروں کی معاونت درکار ہے تو وہ حاصل کریں۔ سارا متنازعہ مواد وزیر اعظم بھجوایا جائے معاملہ کی حساسیت سے وزیر اعظم کو آگاہ کیا جائے۔
اعلیٰ ترین سطح پر معاملہ کو دیکھا جائے۔ اگر ضرورت پڑی تو وزیر اعظم کو بھی بلاو¿ں گا کیونکہ یہ ایسا مسئلہ ہے جس پر پوری قوم کو اٹھنا ہو گا اور تمام عدلیہ کو اس کا نوٹس لینا ہو گا۔ جمعرات کو جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سوشل میڈیا پر مقدس ہستیوں کے خلاف گستاخانہ مواد کی اشاعت کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کہنا تھا کہ اس معاملہ پر پارلیمان خاموش ہے کسی کا کوئی ریفرنس نظر نہیں آیا۔ پاکستان کے جتنے مسائل ہیں وہ اتنے اہم نہیں جتنا یہ مسئلہ اہم ہے اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دے رہا جو کہ ایک حیران کن بات ہے۔ جسٹس شوکت صدیقی نے وزیر اعظم کا حلف نامہ بھی عدالت میں پڑھ کر سنایا جسٹس شوکت عزیز نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت کسی کی طرف سے کوئی رد عمل نہیں آیا کسی کو کوئی ٹینشن نہیں۔ لوگوں کو پتہ نہیں یہ سب دیکھ کر نیند کیسے آ جاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سارا مواد وزیراعظم کو بھیجا جائے تاکہ انہیں معاملہ کی حساسیت کا پتہ چلے۔ جسٹس شوکت صدیقی کا کہنا تھا کہ اگر دونوں سیکرٹری پیش نہ ہوئے تو ان کے وارنٹ جاری کئے جائیں گے جس کے بعد دونوں سیکرٹری عدالت میں پیش ہو گئے۔ جسٹس شوکت صدیقی کا کہنا تھا کہ سارا متنازعہ مواد وزیر اعظم کو بھجوا دیا جائے معاملہ کی حساسیت سے وزیر اعظم کو آگاہ کیا جائے۔مقدمہ میں توہین رسالت کی دفعات شامل ہیں۔
مقدمہ کی تفتیش پولیس اور ایف آئی اے مشترکہ طور پر کریں گی۔ تفتیشی عمل میں پی ٹی اے سے بھی معاونت حاصل کی جائے گی جبکہ متنازعہ ویب سائٹ پیج کا ریکارڈ حاصل کرنے کے لیے ایف آئی اے نے فیس بک انتظامیہ سے رابطہ کر لیا ہے۔ سیکرٹری داخلہ نے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کو معاملہ کی تحقیقات کے لیے خصوصی ٹاسک دے دیا ہے پولیس ، ایف آئی اے اور پی ٹی اے نے پیش رفت سے متعلق کارکردگی رپورٹ تیار کر لی ہے۔