ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پھانسی کے پھندوں کا استعمال شروع، آئی ایس پی آر نے زبردست اعلان کردیا

datetime 8  مارچ‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

راولپنڈی(آئی این پی) فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے دہشتگردوں کی سزاؤں پر دوبارہ عمل درآمد شروع ہوگیا،کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے 5 خطرناک دہشت گردوں کو ڈسٹرکٹ جیل کوہاٹ میں پھانسی دے دی گئی،تمام دہشتگردوں کو فوجی عدالتوں نے سزا سنائی تھی ۔ بدھ کوپاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ڈسٹرکٹ جیل کوہاٹ میں پانچ خطرناک دہشت گردوں جنہیں فوجی عدالتوں نے سزائیں سنائی

تھی کو پھانسی دے دی گئی ۔ ان دہشت گردوں میں شوکت علی ولد عبدالجبار، امداد اللہ ولد عبد الواجد، صابر شاہ ولد سید احمد شاہ، خاندان ولد دوست محمد خان اور انور علی ولد فضل غنی شامل ہیں ۔ آئی ایس پی آر کے مطابق شوکت علی ولد عبدالجبار تحریک طالبان پاکستان کا ایک اہم رکن تھا جو قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث تھا جس کے نتیجے میں کئی فوجی شہید اور زخمی ہوئے ، ملزم نے ٹرائل کورٹ اور مجسٹریٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا تھا ۔ ملزم پر پانچ الزامات تھے جس پر سے سزائے موت سنائی گئی تھی ۔ امداد اللہ ولد عبدالواجد بھی تحریک طالبان پاکستان کا اہم رکن تھا جو ضلع بونیر میں تعلیمی اداروں کو تباہ کرنے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں ملوث تھا جس کے نتیجے میں متعدد فوجی شہید اور زخمی ہوئے ۔ ملزم نے مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے روبرو اپنے جرائم کا اعتراف کیا تھا اور اس پر پانچ الزامات تھے جس پر اسے سزائے موت سنائی گئی ۔ پھانسی کی سزا پانے والے دہشت گرد صابر شاہ ولد سید احمد شاہ تحریک طالبان پاکستان کا اہم رکن تھا جو سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث تھا جس کے نتیجے میں متعدد فوجی شہید ہوئے ۔ ملزم نے مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا تھا اور اسے تین الزامات کے تحت سزائے موت سنائی گئی ۔ خاندان ولد دوست محمد خان بھی

تحریک طالبان پاکستان کا اہم رکن تھا اور وہ سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث تھا جس کے نتیجے میں متعدد فوجی شہید اور زخمی ہوئے۔ مجرم نے مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا تھا جس پر اسے تین الزامات کے تحت سزائے موت سنائی گئی ۔ انور علی ولد فضل غنی تحریک طالبان پاکستان کا اہم رکن تھا جو سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث تھا ۔

ان حملوں میں متعدد اہلکار شہید اور زخمی ہوئے اور اس نے مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے اپنے تمام جرائم کا اعتراف کیا جس پر اسے تین الزامات کے تحت سزائے موت سنائی گئی ۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…