اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)اسلام آباد ہائیکورٹ نے سوشل میڈیا میں کائنات کی مقدس ترین شخصیات کی بدترین گستاخی کے خلاف کیس کی سماعت کرتے ہوئے وفاقی سیکریٹری داخلہ اور دیگر حکام کو ہدایت کی ہے کہ سوشل میڈیا میں کائنات کی مقدس ترین شخصیات کی گستاخی میں ملوث تمام افراد کے خلاف فوری طور پر قانون کے مطابق کاروائی کی جائے،بدترین گستاخی میں ملوث تمام افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں،سوشل میڈیا میں گستاخانہ پیجز اورگستاخانہ مواد کو آج ہی بلاک کیا جائے اور
معاملے کے تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی تشکیل دی جائے ،جے آ ئی ٹی کی تشکیل میں اس بات کو مدنظر رکھا جائے کہ اس میں شامل تمام افرادآئین پاکستان کے تحت مسلمان ہوں،عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کی رپورٹ کل عدالت میں پیش کی جائے۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے قرار دیا ہے کہ اب اس معاملے میں مزید ایک لمحے کی بھی تاخیر نہیں کی جائے گی،اگر سب کچھ ایسا ہی چلتا رہا تو پاکستان آنے والے دنوں میں خانہ جنگی اور بہت بڑے عذاب کا شکار ہو جائے گا۔تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا میں کائنات کی مقدس ترین شخصیات کی بدترین گستاخی کے خلاف پٹیشن کی سماعت آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سلمان شاہد ایڈووکیٹ کی جانب سے پٹیشن کی سماعت کی،طارق اسد ایڈووکیٹ درخواست گزار کی جانب سے عدالت میں پیش ہوئے۔وفاقی سیکریٹری داخلہ عارف احمد خان،چیئرمین پی ٹی اے ڈاکٹر سید اسماعیل شاہ،آئی جی پولیس اسلام آباد،ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے اور ایس ایس پی اسلام آباد عدالت میں موجود تھے تاہم وفاقی سیکریٹری آئی ٹی آج بھی عدالت میں پیش نہ ہوئے۔ سماعت کا آغاز ہوا تو ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد میاں عبدالرؤوف نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کا آپریشن ہوا ہے،اس وجہ سے وہ عدالت میںپیش نہیں ہوسکے،ان کی طرف سے وفاقی سیکریٹری داخلہ عارف احمد خان عدالت میں موجود ہیں۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سماعت کچھ دیر کے لئے ملتوی کرتے ہوئے ہدایت کی کہ فریقین کو میرے چیمبر میں بیٹھا کر آرام سے تمام گستاخانہ مواد دیکھایا جائے،تاکہ انہیں معاملے کی حساسیت کا اندازہ ہو۔آدھے گھنٹے کے وقفے کے بعد سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا توجسٹس شوکت عزیز نےایک اخباری خبر پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ’’آج ایک اخبار نے غلط خبر شائع کی ہے کہ میں نے کہا ہے کے
گستاخ رسولﷺ کو قتل کرنا کسی کے لئے بھی جائز ہے،میں نے اسلامی روایات کے تناظر میں کہا تھا کہ گستاخ رسولﷺ مباح الدم ہے،ریاست اور آئین کی موجودگی میں کسی شخص کو اختیار نہیں کہ وہ قانون اپنے ہاتھ میں لے،لیکن اگر ریاست سوئی رہے گی تو کوئی بھیشخص گستاخ رسولﷺ کو قتل کردے گا،کیونکہ آقاﷺ کی گستاخی کسی طور پر بھی قابل برداشت نہیں،جب کوئی شخص گستاخ رسول کو قتل کردے تو پھر چوکوں اور چراہوں پر موم بتی روشن کرنے کا سلسلہ شروع کردیا جاتا ہے اور
پھر اسلامی شدت پسندی کی رٹ رلگا دی جاتی ہے،حالانکہ اسلامی شدت پسندی سے سیکولر شدت پسندی دو ہاتھ آگے ہے‘‘۔ اس موقع پر وفاقی سیکریٹری داخلہنے عدالت کو بتایا کہ میں نے تمام گستاخانہ مواد دیکھ لئے،مجھے بے حد دکھ اور تکلیف ہوئی،اس حوالے سے فوری طور پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔اس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ’’سیکریٹری داخلہ صاحب!اب فوری طور پر ایکشن لینا ہوگا ،میں حلفاََ کہتا ہوں کہ جب سے یہ پٹیشن میرے سامنے آئی اس کے بعد آٹھ نوں دن ہوچکے ہیں کہ
میں نہیں سو سکا،آقاﷺ کی ذات کے لئے آپ اس کو میری requestسمجھ لیجئے،حکم سمجھ لیجئے یا حکماََ درخواست سمجھ لیجئے کہ اس معاملے میں اب مزید ایک لمحے کی بھی تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی،اب اس کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہوگی، آج آپ جو مرضی کریں مجھے نہیں پتا،آج ان گستاخوں کے خلاف کاروائی ہونی چاہیئے،تمام گستاخانہ پیجز اور مواد بلاک ہونے چاہیئے،میں آپ کو خبراد کررہا ہوں کہ اگر سب کچھ ایسا ہی چلتا رہا تو آنے والے
دنوں میں پاکستان میں خانہ جنگی شروع ہو جائے گی اور پاکستان ایک بہت بڑے عذاب کا شکار ہو جائے گا اگر ہم نے مزید تاخیر کی،آج ہم سب کچھ آقا ﷺ کے واسطے سے ہیں،جن آقاﷺ کے واسطے سے یہ کائنات آج باقی ہے انہیں پر بیہودہ الزامات آپ نے دیکھ لئے؟میں آپ کو بتارہا ہوں آئی جی صاحب!سیکریٹری داخلہ صاحب،ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی صاحب!کہ یہ سب کچھ دیکھنےکے بعد آج رات کو آپ نہیں سو سکیں گے،میں نے حلف لیا ہوا ہے کہ آئین،قانون اور اپنے ضمیر کے مطابق فیصلے کروں گا،
آئین چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے کہ کائنات کی مقدس ترین شخصیات کی عزت کی حفاظت کی جائے،سالمیت پاکستان کا تحفظ کیا جائے،بے شک میڈیا اس کو رپورٹ کرے کہ یہ سب کچھ پاکستان کو sex free society بنانے کی سازش کا حصہ ہے کہنعوذباللہ نعوذباللہ نعوذباللہ تمہارا نبی یہ سب کرتا رہا ہے تو تمہیں یہ سب کرنے میں کیا مسئلہ ہے،اس سارے معاملے میں ان لوگوں کا بھی کردار ہے کہ جنہیں آئینی طور پر غیرمسلم قرار دیا جاچکا ہے،
میں آپ سے پھر requestکرتا ہوں کہ جو بھی کرنا ہے آپ نے آج ہی کریں،آپ سب سر جوڑ کر بیٹھ جائیں،کل صبح عدالت میں رپورٹ پیش کریں‘‘۔اس موقع پر چیئرمین پی ٹی اے نےعدالت کو بتایا کہ’’ ہم تمام گستاخانہ پیجز کو بلاک کررہے ہیں،ہمارے پاس ایسا کوئی طریقہ کار نہیں کہ گستاخانہ پیج اپلوڈ ہوتے ہی خود بلاک ہو جائے،جیسے ہی ہمیں رپورٹ ملتی ہے کسی پیج کے بارے میں تو ہم اسے بلاک کر دیتے ہیں،پہلے فیس بک انتظامیہ اس معاملے کو سنجیدہ نہیں لیتی تھی ،جب سے اس عدالت نے کاروائی شروع کی ہے اس وقت سے فیس بک انتظامیہ بھی حرکت میں آگئی ہے،انہوں نے آج صبح بھی بھینسا نامی ایک پیج کو بلاک کردیا ہے،ہم ایف آئی اے کی معاونت سے فرانزک رپورٹ بھی حاصل کررہے ہیں تاکہ گستاخوں کا تعین کیا جاسکے‘‘۔اس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ ’’ہم سب نے مل کر اس برائی کو ختم کرنا ہے،پوری دنیا میں اگر نہ کرسکے تو کم سے کم پاکستان کی حدتک کسی کو یہ جرأت نہ ہو کہ وہ آقاﷺ کی شان میں گستاخی کرے،چیئرمین پی ٹی اے صاحب!آپ اپنی نگرانی میں ایک سیل قائم کریں جو گستاخانہ پیجز کا سراغ لگائے،
مسلمان جتنا بھی گناہ گار کیوں نہ ہو وہ آقاﷺ کی گستاخی کو برداشت نہیں کرسکتا،کیونکہ انہوں نے ہی تو ہماری شفاعت کرنی ہے‘‘۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے وفاقی سیکریٹری داخلہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ معاملہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، سوشل میڈیا میںگستاخی کے معاملے کی تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی تشکیل دی جائے،جے آئی ٹی کی تشکیل کے وقت اس بات کا خیال رکھا جائے کہ اس میں شامل تمام افرادپاکستان کے آئین کے مطابق مسلمان ہی ہوں‘‘۔اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل طارق اسد نے عدالت کو بتایا کہ’’گزشتہ دنوں پانچ افراد کو سیکیورٹی اداروں نے مبینہ طور پر سوشل میڈیا میں گستاخی میں ملوث ہونے پراپنی حراست میں لیا، سوشل میڈیا میں مبینہ طور پر گستاخی میں ملوث پانچ افراد کے خلاف کاروائی کے لئے ہم نے ایف آئی اے کو درخواست دی،ایف آئی اے والوں نے تین افراد کے متعلق کنفرم کیا کہ وہ گستاخی میں ملوث تھے،مگر وزارت داخلہ نے ایف آئی اے کو کاروائی کرنے سے روک دیا اور ان تین افراد میں سے دو افراد پاکستان سے باہر جاچکے ہیں،ایک شخص یہاں موجود ہے،
اسے بھی شامل تفتیش کیا جائے‘‘۔اس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے وفاقی سیکریٹری داخلہ کو مخاطب کرکے کہا کہ’’جن افراد پر سوشل میڈیا میں گستاخانہ مہم میں ملوث ہونے کے متعلق آپ کے پاس معلومات ہیں ان کا نام ای سی ایل میں ڈالیں،سلمان رشدی اور تسلیمہ نسرین کی طرح کوئی بھی ملعون پاکستان سے باہر نہ جائے،گستاخوں،ملعونوں کو آئین و قانون کا سامنا کرنا پڑے گا‘‘۔بعدازاں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے عدالتی حکم میں ہدایت کی کہ سوشل میڈیا میں گستاخی میں ملوث تمام افراد کے خلاف فوری طور پر کاروائی کی جائے،تمام گستاخانہ پیجز کو آج ہی بلاک کیا جائے،
گستاخانہ مہم کی تحقیقات کے لئے سچے مسلمانوں پر مشتمل جے آئی ٹی تشکیل دی جائے اور جن لوگوں پر گستاخانہ مہم میں ملوث ہونے کا الزام ہے ان کے نام ای سی ایل میں ڈالا جائے ،عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کی رپورٹ کل وفاقی سیکریٹری داخلہ خود عدالت میں پیش کریں۔جس کے بعد سماعت کل تک کے لئے ملتوی کردی گئی۔آج بھی سماعت کے موقع پر کمرہ عدالت میں بڑی تعداد میں وکلاء موجود تھے،اس موقع پر پرنسپل جامعہ حفصہ ام حسان،جامعہ حفصہ کی معلمات،عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے رہنما قاری عبدالوحید قاسمی،مولانا طیب فاروقی اور دیگر مذہبی رہنما بھی موجود تھے۔