پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

پانامہ لیکس کیس۔۔’’آپ جوا کھیل رہے ہیں‘‘ جسٹس کھوسہ نےکس کے وکیل کو یہ بات کہی؟

datetime 16  فروری‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن) سپریم کورٹ میں پاناما پیپرز کیس کی سماعت کے دوران آج بھی دستاویزات کا معاملہ حاوی رہا، عدالت عظمیٰ نے وزیراعظم کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کے وکیل سے استفسار کیا کہ اربوں روپے کا معاملہ ہے اور آپ کہہ رہے ہیں ایک بھی دستاویز نہیں ہے۔دوسری جانب سلمان اکرم راجا نے آج بھی پاناما لیکس کی تحقیقات عدالت عظمیٰ کی جانب سے کرنے کی مخالفت جاری رکھی اور کہا کہ اس معاملے پر عدالت کمیشن بناسکتی ہے، جس پر جسٹس عظمت سعید

کا کہنا تھا کہ عدالت کا وقت ضائع کیا جارہا ہے۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ 4 جنوری سے ان درخواستوں کی سماعت کررہا تھا، بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس گلزار احمد، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن شامل ہیں۔31 جنوری کو ہونے والی سماعت کے بعد لارجر بینچ کے رکن جسٹس شیخ عظمت سعید کو دل کی تکلیف کے باعث سماعت ملتوی کردی گئی تھی جس کا دوبارہ سے آغاز پندرہ روز بعد گذشتہ روز (15 فروری) کو ہوا اور وزیراعظم کے صاحبزادوں حسن اور حسین کے وکیل سلمان اکرم راجا نے دلائل کے دوران 8 عدالتی سوالوں کا جواب جمع کروایا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ ان کے مؤکل کی جمع کرائی گئی دستاویزات کے خلاف کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا لہذا مزید دستاویز فراہم کرنا ان کی ذمہ داری نہیں۔جواب میں عدالت کو مزید بتایا گیا تھا کہ عدالت عظمیٰ تفتیش طلب معاملے کی تفتیش کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔آج کی سماعت میں بھی سلمان اکرم راجا نے اپنے دلائل جاری رکھے اور اس بات پر زور دیا کہ عدالت اس معاملے میں کمیشن بنا سکتی ہے۔جس پر جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ عدالت کمیشن بناسکتی ہے یا معاملہ متعلقہ اداروں کو بھی بھیج سکتی ہے تاہم انہوں نے بعض افراد کی جانب سے اداروں کے کام نہ کرنے کے بیانات کی بھی

نشاندہی کی اور سوال کیا کہ اس صوت میں اب عدالت کیا کرے؟اس موقع پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ عدالت کا وقت ضائع کیا جارہا ہے، اب تک کوئی کام نہیں ہوا۔جسٹس کھوسہ نے استفسار کیا کہ کیا سپریم کورٹ خود سے کمیشن تشکیل دے کر انکوائری نہیں کر سکتی۔جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ کمیشن کا کام شواہد اکٹھے کرنا ہے، جس پر سلمان اکرم راجا نے جواب دیا کہ کمیشن کسی شخص کو سزا یا جزا نہیں دے سکتا، وہ صرف انکوائری کے نتیجے میں اپنی رائے دے سکتا ہے

جبکہ فوجداری معاملے کا ٹرائل کمیشن نہیں کر سکتا۔جس پر جسٹس کھوسہ نے کہا کہ ہم یہاں شواہد ریکارڈ نہیں کر رہے، مقدمے کی نوعیت کیا ہے اس کا فیصلہ آخر میں کریں گے۔یاد رہے کہ گذشتہ روز بھی سلمان اکرم راجا نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاناما کیس کوئی فوجداری مقدمہ نہیں، اس لیے اگر حسن اور حسین نواز ملزم بھی ہیں، تو ان کے خلاف کوئی ثبوت موجود نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ

سپریم کورٹ یہ واضح کرچکی ہے کہ عوامی مفاد کے مقدمے میں کسی کو ملزم قرار نہیں دیا جاسکتا۔سلمان اکرم راجا کا مزید کہنا تھا کہ قانون کے مطابق بنائے گئے اداروں کو ان کا کام کرنے دیا جائے، سپریم کورٹ خود انکوائری نہیں کر سکتی صرف کمیشن بنانے کا حکم دے سکتی ہے۔سماعت کے دوران پانچ رکنی لارجر بنچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے سلمان اکرم راجا سے سوال کیا کہ کیا دستاویزات نہ دینا اُن کی حکمت عملی کا حصہ ہے؟ جس کا جواب سلمان اکرم راجا نے نفی میں

دیا۔جسٹس کھوسہ نے سلمان اکرم راجا سے استفسار کیا کہ آپ کہتے ہیں کہ ہمیں سارا سرمایہ قطری نے دیا، اتنے بڑے کاروبار اور لین دین کا آپ نے کوئی حساب نہیں رکھا۔سلمان اکرم راجا نے کہا کہ عدالت کو دیکھنا ہے کہ کیا یہ جرم ہے یا ریکارڈ نہ رکھنے میں کوئی لاقانونیت ہے اور اس حوالے سے قانون کیا کہتا ہے۔جسٹس کھوسہ نے کہا کہ آپ کے کیس میں دو باتیں ہو سکتی ہیں، یا ہم قطری والا موقف تسلیم کریں یا نہ کریں، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ آپ کے پاس ایک یہ ہی موقف ہے اور

دستاویزات نہیں ہیں۔سلمان اکرم راجا نے جواب دیا کہ کہ میرے پاس جو دستاویزات تھیں پیش کر دیں، اب اگر آپ قطری والا موقف تسلیم نہیں کرتے تو پھر درخواست گزار کو ثابت کرنا ہے کہ ہم نے کیا جرم کیا ہے۔جسٹس کھوسہ نے جواب دیا کہ ‘اسی لیے تو میں کہ رہا ہوں کہ آپ جوا کھیل رہے ہیں اور جوا کسی کے حق میں بھی جا سکتا ہے۔اس موقع پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ‘مقدمہ صرف یہ ہے کہ مریم نواز جائیداد کی بینیفیشل ٹرسٹی ہیں یا نہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ دوسرا مقدمہ سراج الحق

کا ہے جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ کرپشن کو نظر انداز نہ کیا جائے اور ملوث افراد کو نا اہل قرار دیا جائے، ساتھ ہی جسٹس عظمت نے کہا کہ ‘اگر وہ ثابت کرتے ہیں تو ٹھیک، ورنہ سراج الحق کی درخواست سیاسی رقابت ہی سمجھی جائے گی۔سلمان اکرم راجا نے دلائل کے دوران موزیک والی دستاویزات فراڈ کرکے تیار کرنے کا بھی خدشہ ظاہر کیا۔انہوں نے نشاندہی کی کہ موزیک نے اپنی

دستاویز سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے جبکہ وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے دستاویز پر دستخط سے انکار کیا ہے۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…