اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاناما پیپرز کیس میں وزیر اعظم نواز شریف کے وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ وزیر اعظم نے آئین کے آرٹیکل248کے تحت استثنا نہیں مانگا۔پاناما پیپرز لیکس کیس میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے دسویںسماعت میں وزیر اعظم نواز شریف کے وکیل مخدوم علی خان نے مؤقف پیش کیا کہ وزیر اعظم نے آئین کے آرٹیکل248کے تحت استثنا نہیں مانگا۔
عمران خان کے وکیل نے وزیراعظم کی پارلیمنٹ میں تقریر کو بنیاد بنایا۔جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ مخدوم علی خان آپ اصل ایشو پر فوکس کریں، پارلیمنٹ میں تقریر کی بنیاد پر وزیراعظم کو پراسیکیوٹ نہیں کررہے ۔مخدوم علی نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 248 کے تحت وزیر اعظم کو امور مملکت چلانے پر استثنا حاصل ہوتا ہے۔جسٹس آصف کھوسہ نےکہاکہ آپ کا کیس اظہار رائے کی آزادی کا نہیں، جو آئین دیتا ہے، آپ حق نہیں استثنا مانگ رہے ہیں۔
مخدوم علی خان نے اپنے دلائل میں مختلف مقدمات کے حوالے بھی پیش کئے۔ چوہدری ظہور الٰہی کیس کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے بھی استثنا مانگا تھا۔جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ ظہور الٰہی کیس میں وزیراعظم نے تقریر اسمبلی میں نہیں کی تھی، آپ کے ظہور الٰہی کیس کا حوالہ دینے سے متفق نہیں۔مخدوم علی خان نے کہا کہ آرٹیکل 19 کے تحت ہر شخص کو اظہار رائے کی آزادی حاصل ہے۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کا حق دیتا ہے، آپ کا کیس آرٹیکل 19 کے زمرے میں نہیں آتا، اپنے دلائل کو اپنے کیس تک محدود رکھیں، آپ حق نہیں استثنامانگ رہے ہیں۔
مخدوم علی خان نے اپنے دلائل میں کہا کہ بھارت میں سپریم جوڈیشل کونسل نہیں ہوتی، وہاں ججز کو ہٹانے کے لیے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے قرارداد کی منظوری ضروری ہے۔جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ پارلیمنٹ کو ججز کے ہٹانے کا اختیار دینا غیر محفوظ ہو گا، بھارت میں بحث جاری ہے کہ ججز کے احتساب کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل بنائی جائے۔سماعت کے آغاز پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے مخدوم علی خان سے کہا کہ گزشتہ روز آپ نے پارلیمانی کارروائی عدالت میں چیلنج نہ کرنے کے اختیار کا ذکر کیا تھا۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے ارکان اسمبلی نے پارلیمنٹ کےفلور پر تقریر اور میڈیا پر کہا کہ اپنی بات پر قائم ہیں اورعدالت نے قرار دیا کہ پارلیمنٹ میں کی گئی تقریر ارکان کے خلاف بطور ثبوت استعمال کی جا سکتی ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ برطانوی عدالت بھی ایک فیصلے میں کہہ چکی ہے کہ کرپشن کو پارلیمانی استثنا حاصل نہیںآئین کے آرٹیکل 68 کے تحت ججز کا کنڈکٹ بھی پارلیمنٹ میں زیر بحث نہیں آتا۔مخدوم علی خان نے کہا کہ اسمبلی میں ججز کے کنڈکٹ پر بات ہو تو پارلیمانی استثنا حاصل نہیں ہو گا، مخدوم علی خان نے کہا کہ آرٹیکل 68 اور204 ججز کنڈکٹ پر بات کرنے سے روکتے ہیں۔
پانامہ کیس۔۔وزیر اعظم کے وکیل سپریم کورٹ میں اپنے بیان سے مکر گئے
17
جنوری 2017
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں