اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان میں پاناما لیکس کے معاملے پر وزیراعظم نواز شریف کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران 5 رکنی لارجر بینچ کے سربراہ جسٹس آصف کھوسہ نے عوامی نمائندوں کی اہلیت اور نااہلی سے متعلق آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے اطلاق پر گذشتہ روزکیآبزرویشن واپس لے لی اور ندامت کا اظہار کیا۔
جسٹس آصف کھوسہ کا کہنا تھا کہ انھیں آرٹیکل 62 او63 سے متعلق آبزویشن نہیں دینی چاہیے تھی، انہیں اپنے الفاظ پر ندامت ہے اور وہ اپنے الفاظ واپس لیتے ہیں۔یاد رہے کہ گذشتہ روز کیس کی سماعت کے دوران جسٹس آصف سعید کھوسہ نے نشاندہی کی تھی کہ پاناما پیپر کیس میں شریف خاندان کی جانب سے لندن فلیٹس کی خریداری یا خریداری کے وقت کے مقابلے میں بنیادی مسئلہ ‘ایمانداری’ ہے۔جسٹس آصف سعید نےریمارکس دیئے تھے، ‘اصل مسئلہ یہ ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے دیئے گئے تمام بیانات یعنی قوم سے ان کے خطاب اور پارلیمنٹ میں دیئے گئے بیان میں تضاد ہے’، ساتھ ہی انھوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ کیا بیانات دینے والا شخص عوام، قومی اسمبلی اور حتیٰ کہ عدالت عظمیٰ کے ساتھ بھی ایماندار ہے۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے مزید کہا تھا کہ اگر آرٹیکل 62 اور 63 لاگو دیا جائے تو پارلیمنٹ میں صرف امیر جماعت اسلامی سراج الحق ہی بچیں گے۔