اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پانامالیکس کی سپریم کورٹ میں سماعت جنوری میں ہوگی کیونکہ نئے چیف جسٹس کی تقرری اورکیس کے حوالے ایک برطانوی خبررساں ادارے میں ایک تجزیہ پیش کیاہے ۔چیف جسٹس انورظہیرجمالی کی ریٹائرمنٹ کے بعد میاں ثاقب نثارسپریم کورٹ کے نئے چیف جسٹس ہونگے جبکہ پانامالیکس کے کیس کی سماعت کےلئے نیابینچ تشکیل دیاجائے گا
لیکن اب چند نئے سوالات نے جنم لیاہے جن میں پہلایہ کہ کیااس مقدمے کی سماعت ازسرنوکی جائے گی ؟دوسرایہ کہ ’’پارٹ ہرڈ‘‘سے عدالت کی کیامرادہے ؟،تیسراکیانیاتشکیل پانے والابینچ اس مقدمے کی اسی جگہ سے سماعت شروع کرے گاجہاں تک چیف جسٹس اظہرظہیرجمالی کی سربراہی میں عدالت کرچکی ہے ،چوتھایہ کہ موجودہ بینچ عدالتی تعطیلات ملتوی کرکے اس کیس کی سماعت کرسکتاہے اورآخری یہ کہ نئے چیف جسٹس کانئے بیچ کاحصہ بنناضروری ہے ۔ان سوالات کے بارے میں سابق جسٹس وجیہ الدین نے بتایاکہ ’’پارٹ ہرڈ‘‘کامطلب یہ نہ لیاجائے کہ کیس سناجاچکاہے بلکہ اس کامطلب یہ ہے کہ سپریم کورٹ کاکوئی بھی بینچ اس کیس کی سماعت کرسکتاہے ۔انہوں نے کہاکہ یہ ممکن ہے کہ وکلاکودوبارہ دلائل دیناپڑیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ نئے بیچ میں ججزبھی نئے ہوسکتے ہیں جنہوںنے پہلے اس کی سماعت نہ کی ہواورنئے بیچ تشکیل پانے والے بینچ میں ضروری نہیں کہ نئے چیف جسٹس بھی اس کاحصہ ہوں ۔
سابق جسٹس وجیہ الدین نے مزید بتایاکہ اس کیس کی سماعت طویل تھی اوراس بینچ میں شریک کچھ ججزنے کراچی میں دیگرمقدمات کی سماعت کرناتھی جوکہ ملتوی کردی گئی جبکہ عدالتی تعطیلات ختم بھی کی جاسکتی ہیں تاکہ اس کیس کی سماعت جلدی ہوسکے ۔