اسلام آباد (آئی این پی )چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کی الوداعی دوروں اور ملاقاتیں شروع ہونے کے بعد نئے آرمی چیف کے لئے مشاورت کا عمل تیزہوگیاہے اور اس بات کا امکان ہے کہ وزیر اعظم نوازشریف نئے آرمی چیف کی تقرری کا اعلان 26نومبر تک کردینگے، نئے آرمی چیف کے لئے 3کورکمانڈرز کو فیورٹ قرار دیاجارہاہے جن میں لیفٹیننٹ جنر ل اشفاق ندیم ،لیفٹیننٹ جنر ل جاوید اقبال رمدے اور لیفٹیننٹ جنر ل قمر جاوید باجوہ شامل ہیں ، وزیراعظم اپنے قریبی رفقا سے غیر رسمی مشاورت کررہے ہیں اور اس حوالے سے حتمی فیصلے آئندہ چند روز میں متوقع ہیں ، آرمی چیف کے علاوہ جنرل راشد محمود کی ریٹائرمنٹ کے بعد چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کاعہدہ بھی 29نومبر کو خالی ہوجائیگا اورماضی کی روایت کے مطابق سینیارٹی میں نمبر ون یا نمبر ٹو میں سے کسی ایک کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی بنایا جاسکتاہے، وزیراعظم نواز شریف کے لئے پانچواں موقع ہوگا جب کو پاک فوج کے سربراہ کا تقرر کریں گے، ان کو سب سے زیادہ مرتبہ آرمی چیفس کی تقرری کا اعزاز حاصل ہے۔ تفصیلات کے مطابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کی الوداعی دوروں اور ملاقاتیں شروع ہونے کے بعد نئے آرمی چیف کے لئے مشاورت کا عمل تیزہوگیاہے اور اس بات کا امکان ہے کہ وزیر اعظم نوازشریف نئے آرمی چیف کی تقرری ک اعلان 26نومبر تک کردینگے، نئے آرمی چیف کے لئے 3کورکمانڈرز کو فیورٹ قرار دیاجارہاہے
جن میں لیفٹیننٹ جنر ل اشفاق ندیم ،لیفٹیننٹ جنر ل جاوید اقبال رمدے اور لیفٹیننٹ جنر ل قمر جاوید باجوہ شامل ہیں ، وزیراعظم اپنے قرینی رفقا سے غیر رسمی مشاورت کررہے ہیں اور اس حوالے سے حتمی فیصلے آئندہ چند روز میں متوقع ہیں ، آرمی چیف کے علاوہ جنرل راشد محمود کی ریٹائرمنٹ کے بعد چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کاعہدہ بھی 29نومبر کو خالی ہوجائیگا اورماضی کی روایت کے مطابق سینیارٹی میں نمبر ون یا نمبر ٹو میں سے کسی ایک کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی بنایا جاسکتاہے۔ نومبر 2013میں اس وقت لیفٹیننٹ جنرل محمد ہارون اسلم سینیارٹی کے حوالے سے پہلے نمبر پر تھے تاہم وزیر اعظم نے جنرل راحیل شریف کو فور سٹار جنرل کے عہدے پر ترقی دے کرآرمی چیف بنادیاتھا جس کے بعد لیفٹیننٹ جنرل محمد ہارون اسلم ریٹائر ہوگئے تھے ۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کے لئے پانچواں موقع ہوگا جب کو پاک فوج کے سربراہ کا تقرر کریں گے، ان کو سب سے زیادہ مرتبہ آرمی چیفس کی تقرری کا اعزاز حاصل ہے۔
نواز شریف نے ماضی میں جن آرمی چیفس کو منتخب کیا ان میں جنرل آصف نواز جنجوعہ (1991) ، جنرل وحید کاکڑ(1993) ، جنرل پرویز مشرف(1998) اور جنرل راحیل شریف (2013) شامل ہیں۔پاک فوج کے سینئر افسران کی سینیارٹی فہرست میں چیف آف جنرل اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل زبیر حیات سینیئر ترین افسر ہیں اور ان کے بعد کور کمانڈر ملتان، لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم احمد، کور کمانڈر بہاولپور لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال رمدے اور انسپکٹرجنرل ٹریننگ اینڈ ایویلوئیشن لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجودہ ہیں۔جنرل زبیر اور جنرل اشفاق ندیم کے درمیان دو اور جنرلز بھی ہیں ، ایک ہیوی انڈسٹریل کمپلیکس ٹیکسلا کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل سید واجد حسین اور دوسرے ڈائریکٹر جنرل جوائنٹ اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل نجیب اللہ خان۔تاہم یہ دونوں افسران آرمی چیف کے عہدے کیلئے تکنیکی طور پر اہل نہیں کیوں کہ انہوں نے کسی کور کی کمانڈ نہیں کی ۔اسی طرح لیفٹیننٹ جنرل مقصود احمد جو اس وقت اقوام متحدہ میں ملٹری ایڈوائزر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں وہ پہلے ہی توسیع پر ہیں اور وہ بھی مزید پروموشن کے اہل نہیں۔ذرائع کے مطابق آرمی چیف اور چیف آف جنرل اسٹاف کمیٹی کے عہدوں پر تقرری کا عمل اس وقت شروع ہوتا ہے جب وزیر اعظم وزارت دفاع کے توسط سے جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) سے چھ سر فہرست لیفٹیننٹ جنرلز کی تفصیلات پر مبنی دستاویز طلب کرتا ہے۔اس دستاویز میں امیدواروں کی اہلیت کے حوالے سے نکات درج ہوتے ہیں لیکن حکام کا کہنا ہے کہ اس مرحلے پر سبکدوش ہونے والے آرمی چیف کی جانب سے کوئی باضابطہ سفارش نہیں ہوتی۔قانون کے تحت اگر کوئی شخص آرمی چیف کے عہدے کیلئے سفارش کرسکتا ہے تو وہ ہے وزیر دفاع، اس حوالے سے سینیارٹی فہرست میں شامل لیفٹیننٹ جنرل کی خدمات کی تفصیلات یہ ہیں ۔
لیفٹیننٹ جنرل زبیر حیات کا تعلق آرٹلری سے ہے اور وہ حاضر سروس چیف آف جنرل اسٹاف ہیں، تھری اسٹار جنرل کی حیثیت سے ماضی میں وہ اسٹریٹجک پلانز ڈویژن (ایس پی ڈی) کے ڈائریکٹر جنرل رہ چکے ہیں جو کہ این سی اے کا سیکریٹریٹ ہے۔اس کے علاوہ وہ بہاولپور کے کور کمانڈر بھی رہ چکے ہیں ۔ انہوں نے کبھی جنگ زدہ علاقے میں خدمات انجام نہیں دیں۔لیفٹیننٹ جنرل زبیر حیات کے ساتھ کام کرنے والوں کا کہنا ہے کہ وہ کام کرنے کے جنونی اور ان کا حافظہ بھی بہت تیز ہے۔سینیارٹی فہرست میں دوسرے نمبر لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم احمد ہیں جو اس وقت کور کمانڈر ملتان ہیں اور ماضی میں چیف آف جنرل اسٹاف رہ چکے ہیں۔جنرل اشفاق ندیم بطور میجر جنرل سوات آپریشن میں بھی حصہ لے چکے ہیں اور وہ وزیرستان میں بریگیڈیئر تعینات رہ چکے ہیں۔آپریشنز ڈائریکٹوریٹ کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب جنرل اشفاق لیفٹیننٹ کرنل تھے اور اس میں ان کی شمولیت کی وجہ سے کئی آرمی افسران اس بات پر متفق ہیں کہ آپریشنز کو ان سے بہتر کوئی نہیں جانتا۔وہ اس وقت میکانی کور کے سربراہ ہیں ،ا ن کا تعلق آزاد کشمیر رجمنٹ سے ہے ۔لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال رمدے بھی سینیارٹی لسٹ میں موجود ہیں اور وہ اس وقت بہاولپور کے کور کمانڈر ہیں، ماضی میں وہ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد کے صدر رہ چکے ہیں۔وہ سوات آپریشن کے دوران جنرل آفیسر کمانڈنگ (جی او سی) رہ چکے ہیں ، 2011 میں سوات کے پہاڑی علاقوں میں ان کے ہیلی کاپٹر پر جنگجوں نے اسنائپر سے فائرنگ کی تھی اور اس حملے میں وہ زخمی بھی ہوگئے تھے۔اگلے چار برس وہ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں رہے پہلے بطور کمانڈنٹ اور
پھر چیف انسٹرکٹر اور پھر بطور صدر خدمات انجام دیں، ان کا تعلق انفنٹری کے سندھ رجمنٹ سے ہے۔لیفٹیننٹ جنرل رمدے کے سابق سینئر افسران کہتے ہیں کہ وہ انتہائی باصلاحیت اور دانش مند افسر ہیں۔ اس فہرست میں شامل لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ بھی ہیں ۔وہ اس وقت جی ایچ کیو میں انسپکٹرجنرل آف ٹریننگ اینڈ ایویلوئیشن ہیں اور یہ وہی عہدہ ہے جو آرمی چیف بننے سے قبل جنرل راحیل شریف کے پاس تھا۔جنرل قمر فوج کی سب سے بڑی 10 ویں کور کو کمانڈ کرچکے ہیں جو کنٹرول لائن کے علاقے کی ذمہ داری سنبھالتی ہے۔لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ کشمیر اور شمالی علاقہ جات میں میں معاملات کو سنبھالنے کا وسیع تجربہ ہے، بطور میجر جنرل انہوں نے فورس کمانڈ ناردرن ایریاز کی سربراہی کی۔انہوں نے 10 ویں کور میں لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر بھی بطور جی ایس او بھی خدمات انجام دیے ہیں۔کشمیر اور شمالی علاقوں میں تعیناتی کا وسیع تجربہ رکھنے کے باوجود کہا جاتا ہے کہ جنرل قمر دہشت گردی کو پاکستان کے لیے ہندوستان سے بھی بڑا خطرہ سمجھتے ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل قمر کانگو میں اقوام متحدہ کے امن مشن میں بھارتی آرمی چیف جنرل بکرم سنگھ کے ساتھ بطور بریگیڈ کمانڈر کام کرچکے ہیں جو وہاں ڈویژن کمانڈر تھے۔وہ ماضی میں انفنٹری اسکول کوئٹہ میں کمانڈنٹ بھی رہ چکے ہیں اور ان کے ساتھی کہتے ہیں کہ جنرل قمر کو توجہ حاصل کرنے کا شوق نہیں اور وہ اپنے کام سے کام رکھتے ہیں۔ان کے ماتحت کام کرنے والے ایک افسر کا کہنا ہے کہ جنرل قمرجاوید انتہائی پیشہ ور افسر ہیں،ساتھ ہی بہت نرم دل بھی ہیں اور وہ غیر سیاسی اور انتہائی غیر جانبدار سمجھے جاتے ہیں۔ان کا تعلق انفرنٹری کے بلوچ رجمنٹ سے ہے جہاں سے ماضی میں تین آرمی چیف آئے ہیں اور ان میں جنرل یحی خان، جنرل اسلم بیگ اور جنرل کیانی شامل ہیں۔