اسلام آباد(ایکسکلوژو رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے بنی گالہ پریس کانفرنس میں صحافی کا سوال کہ کیا آپ گرفتار ہونے والے ہیں؟ اگر آپ گرفتار ہو گئے تو کیا کریں گے؟ عمران خان نے صحافی کے سوال کے جواب میں کہا کہ مجھے کیا فرق پڑتا ہے؟ مجھے چاہے جیل بھیج دیں مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا، وہ تو میاں نواز شریف تھے جو جیلوں سے ڈرتے تھے۔ آصف زرداری کہتے ہیں کہ اٹک جیل میں میاں نواز شریف کے آنسوؤں سے تر ٹشو پڑے ہوئے ہیں۔ عمران خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں تو تیار ہوں، حکومت نے جو کرنا ہے کرے، مجھے بے شک اٹھا کر جیل میں ڈال دیں۔ عمران خان نے کہا کہ میں نواز شریف سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا وہ برداشت کر لیں گے ؟ مجھے جیل میں ڈالا گیا تو اس کے بعد جو ہونا ہے وہ نواز حکومت برداشت کر لے گی؟ اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر عمران خان یا اس کے دیگر ساتھی اشتہاری تھے یا ہیں تو حکومت کو انہیں تلاش کرنے میں اتنا وقت کیوں لگ گیا؟ اشتہاری تو سب کے سامنے پھر رہے تھے، کر لیتے انہیں گرفتار۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے بنی گالہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم 2 نومبر کو اسلام آباد بند کریں گے۔ عمران خان نے کہا کہ ہم بدھ کو دوپہر دو بجے لاک ڈاؤن کی ابتداء کر دیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ ہم نے 30 اکتوبر کی تاریخ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے انتخابات کی وجہ سے تبدیل کی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ احتجاج کرنا ہمارا حق ہے اور ہمارے احتجاج میں رکاوٹ ڈالی گئی تو حکومت باقی نہیں رہے گی۔ عمران خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عوام کیلئے وقت ہے کہ وہ باہر نکلیں اور اپنی تقدیر بدل ڈالیں۔ میں حکومت کو بتادینا چاہتا ہوں کہ اگر ہمیں پرامن رہنے دیا گیا تو ہم پرامن احتجاج کرینگے۔پرامن احتجاج کرنا ہمارا جمہوری حق ہے۔6مہینے ہوگئے کہ انصاف کے اداروں سے مطالبہ کرتے ہوئے کہ وزیراعظم کی چوری پر کاروائی کریں۔
کیا آپ گرفتار ہونے والے ہیں ، ہو گئے تو کیا کریں گے؟
17
اکتوبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں