کراچی(این این آئی)پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہاہے کہ وزیراعظم نواز شریف ملک کو تباہی کے راستے پر لے کر جا رہے ہیں، لیکن ہم ملک کو فرسودہ نظام اور تخت رائیونڈ سے نجات دلائیں گے۔ لوگ اتنے مایوس ہیں کہ شیر کے شکار کا ٹھیکہ ایک کھلاڑی کو دیا گیا، بچگانہ اپوزیشن نے نواز شریف کومضبوط کیا، بی بی کا بیٹا میدان میں آگیا ہے، مایوس نہ ہوں تیر کمان سے نکل گیا ہے۔ جہاں ظلم کے خلاف جنگ ہو گی وہاں کربلا کا میدان سجے گا،ہم زبان اور برادری کی سیاست سے آزادی چاہتے ہیں۔ سانحہ کارساز پاکستان کی تاریخ میں دہشت گردی کا بڑا واقعہ ہے۔18اکتوبر 2007 کو حملہ عوام کی امیدوں پر کیا گیا۔ شہید بی بی بہت امیدوں کے ساتھ اور قوم کو مذہبی ٹھیکیداروں سے آزاد کرانے آئی تھیں۔بی بی نے واپسی کیلئے کراچی کو منتخب کیا تھا۔کراچی سندھ کے تاج کا کوہ نور ہے۔اس موقع پرشہلا رضا نے شرکا سے خوب نعرے لگوائے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوارکو سلام شہداء ریلی کے آغاز پر بلاول چورنگی پر خطاب کرتے ہوئے کیا ، اس موقع پروزیراعلیٰ سندھ سید مرادعلی شاہ، سابق وزرائے عظم سید یوسف رضاگیلانی، راجہ پرویزاشرف،قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشیدشاہ، مرکزی رہنماقمرزمان کائرہ، فیصل کریم کنڈی، لطیف کھوسہ، سید قائم علی شاہ ، سندھ کابینہ کے ارکان، ارکان قومی وصوبائی اسمبلی سمیت دیگربھی موجود تھے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ کراچی قائد اعظم کا شہر اور پاکستان کے دل کی دھڑکن ہے، کراچی کو ایک بار پھر روشنیوں کا شہر بنائیں گے، سندھ میں تبدیلی لے آیا، پنجاب میں بھی لاؤں گا اور اگر عوام نے ساتھ دیا تو پورے پاکستان میں تبدیلی لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد ملک اور جمہوریت کو بچایا، بے نظیر بھٹو کو شہید کرنے والے یزیدوں سے سوچا ہو گا کہ انہیں کوئی للکارنے والا نہیں ہو گا لیکن بلاول بھٹو اور پیپلز پارٹی کے جیالے اپنی لیڈر کے قاتلوں سے بدلا لے کر رہیں گے اور ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر کے مشن کو آگے بڑھائیں گے۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نواز شریف ملک کو تباہی کی طرف لے کر جا رہے ہیں اور اپوزیشن کا ٹھیکا ایک کھلاڑی نے اپنے ہاتھوں میں لے رکھا ہے لیکن بچگانہ اپوزیشن سے نواز شریف کے ہاتھ مضبوط ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ کار ساز دہشت گردی کا سب سے بڑا واقعہ ہے لیکن دہشت گرد پاکستانی عوام کو خوفزدہ نہیں کر سکتے، پیپلز پارٹی پاکستان کو دہشت گردی، غربت، جہالت، تفرقہ بازی، لسانیت، فرسودہ نظام اور تخت رائیونڈ سے نجات دلائے گی۔۔تقریرکے دوران ایک موقع پر ماں کے ذکر پر بلاول آبدیدہ ہوگئے اور نیچے بیٹھ گئے ۔انہوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو کراچی کے عوام کیلئے امید کا چراغ بن کر آئی تھیں، سانحہ کارساز کے شہدا کو سلام کرنے نکلے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم زبان اور برادری کی سیاست سے آزادی چاہتے ہیں۔کراچی پاکستان کے دل کی دھڑکن اور سندھ کے تاج میں کوہ نور ہے۔ ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک میں امن قائم کریں گے ۔ بھائی چارگی اور اخوت کے پیغام کو عام کریں گے ۔ ہم کشمیریوں کو آزادی دلائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ صدر زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا،۔ ہم نے ایک آمر کو ملک سے نکالا۔ سوات میں پاکستان کا پرچم لہرایا۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے غربت کے خاتمے کی جانب قدم بڑھایا، ملک کو سی پیک پراجیکٹ دیا۔انہوں نے کہا کہ آئندہ انتخابات میں پیپلز پارٹی عوام کی طاقت سے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرے گی اور ہر طرف صرف تیر کا راج ہو گا ۔ اپنی تقریر کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے جئے بھٹو کے ساتھ ساتھ یا اللہ یا سول ، بینظیر بے قصور کے بھی خوب نعرے لگوائے۔ بلاول بھٹو زرداری نے روانگی سے قبل سوشل پر میڈیا اپنے پیغام میں کہا کہ ہم نعرہ ماریں بھٹو کا ، ہر پرچم تھامیں بھٹو کا ۔ بلاول بھٹو زرداری دوپہر ایک بجے بلاول ہاؤس سے باہر آئے ۔ ان کے ہمراہ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں یوسف رضا گیلانی ، راجہ پرویز اشرف ، قمر الزمان کائرہ ، فیصل کریم کنڈی ، اخوند زادہ چٹان شہلا رضا ، سید قائم علی شاہ اور دیگر رہنماء بھی ٹرک پر سوار ہوئے ۔ ان کی روانگی سے قبل بکروں کا صدقہ دیا گیا اور ان کی پھوپھی فریال تالپور نے ان کے ہاتھ پر امام ضامن باندھا ۔