اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان پر اجلاس شرو ع ہو گیا ہے ۔ اجلاس میں تینوں مسلح افواج کی سربراہ ، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلی ، وزیردفاع خواجہ سعد رفیق ، وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان ، اور وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سمیت مشیر خارجہ اور قومتی سلامتی کے مشیر ناصر جنجوعہ شریک ہیں۔اس سے قبل وزیراعظم نواز شریف سے جنرل راحیل شریف کی ملاقات بھی ہوئی ہے جس میں ملکی سلامتی اور بھارت کی جانب سے جارحیت کے امور پر غور و فکر کیا گیا ۔
یاد رہے کہ اس سے قبل وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹیوں کے اجلاس میں سیاسی جماعتوں نے تجویز دی ہے کہ دنیا کے مختلف ممالک میں وفود بھیجے جائیں جو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم سے دنیا کے آگاہ کریں ٗ اقوام متحدہ کا ایک وفد کشمیر بھیجا جائے جو زمینی حقائق کا جائزہ لے ۔پیر کو وزیراعظم محمد نوازشریف کی زیر صدارت مسئلہ کشمیر اور لائن آف کنٹرول کی صورتحال پر مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے کیلئے پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں کا اجلاس وزیراعظم آفس میں ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزراء پرویز رشید ٗ اسحاق ڈار ٗ چوہدری نثار علی خان ٗ خواجہ آصف ٗ احسن اقبال ٗ سینٹ میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق ٗ قومی سلامتی کے مشیر ناصر خان جنجوعہ ٗ سیکرٹری خارجہ اعزازاحمد چوہدری ٗپاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زر داری ٗ سید خورشید شاہ، سینٹ میں قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن، شیریں رحمن، قمر زمان کائرہ، حنا ربانی کھر اور فرحت اللہ بابر، پاکستان تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی اور شیریں مزاری، جماعت اسلامی کے سراج الحق اور صاحبزادہ طارق اللہ، جمعیت علماء اسلام (ف) سے مولانا فضل الرحمن، متحدہ قومی موومنٹ کے ڈاکٹر فاروق ستار ٗ خالد مقبول صدیقی، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے محمود خان اچکزئی، نیشنل پیپلز پارٹی کے غلام مرتضیٰ جتوئی، پاکستان مسلم لیگ (ق) کے کامل علی آغا، مسلم لیگ فنکشنل کے غوث بخش مہر، عوامی نیشنل پارٹی کے غلام احمد بلور اور نیشنل پارٹی کے میر حاصل بزنجو کے علاوہ انجینئر عثمان ترکئی، غازی گلاب جمال اور پروفیسر ساجد میر نے شرکت کی۔ وزیراعظم محمد نوازشریف نے سیاسی رہنماؤں کی وزیراعظم آفس آمد پر ان کا بذات خود استقبال کیا۔
اس موقع پر سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے اجلاس کے شرکاء کو بھارتی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی صورتحال پر بریفنگ دی۔ انہوں نے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں خاص طور پر عورتوں اور بچوں کے ساتھ ہونے والے ظلم و ستم سے بھی آگاہ کیا۔سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر انتہائی گھمبیر ہوچکا ہے، پاکستان امن چاہتا ہے اور اس کی خواہش ہے کہ کشمیر اور دیگر باہمی امور پر بھارت کے ساتھ مذاکرات ہوں۔اعزاز چوہدری نے بھارت کی جانب سے آزاد کشمیر میں سرجیکل اسٹرائیک کا دعویٰ بھی مسترد کیا اور اڑی حملے کے بعد پاکستان پر لگائے جانے والے الزامات کو بھی بے بنیاد قرار دیا۔ سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے کہاکہ پاکستان نے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر بھریور اندار میں اجاگر کیا ٗ وزیراعظم نواز شریف نے 11 سربراہان مملکت کے سامنے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کا معاملہ اٹھایا۔ انہوں نے کہاکہ مسئلہ کشمیر کے معاملے پر پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر پزیرائی ملی ٗ او آئی سی گروپ نے بھی پاکستانی موقف کی حمایت کی۔اعزاز احمد چوہدری نے انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ برہان مظفر وانی نوجوان کشمیری نسل کے لئے ایک ہیرو تھا جس نے تحریک آزادی بھرپور انداز میں منظم کی، بھارتی فوج کے ہاتھوں برہان وانی کی شہادت کے بعد مقبوضہ کشمیر میں احتجاج کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہو گیا جس پر بھارتی حکمرانوں کو تشویش ہوئی تو انہوں نے نہتے کشمیریوں پر مظالم کا سلسلہ شروع کردیا، بھارت نے مسلسل ڈھائی ماہ سے کشمیر میں کرفیو نافذ کر رکھا ہے، کشمیر میں بھارتی مظالم کا سلسلہ انتہا کو پہنچ چکا ہے ٗ پاکستان کے سیکرٹری خارجہ نے کہاکہ برہان وانی کی شہادت پر کشمیری عوام کا ردعمل مثالی تھاجس سے بھارت کو تشویش ہوئی،پاکستان نے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر بھرپور انداز میں اجاگر کیا، ایل او سی پر بھارتی جارحیت مقبوضہ کشمیرکی صورتحال سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔سیکر ٹری خارجہ نے بتایا کہ سرجیکل اسٹرائیک کا دعویٰ من گھڑت اور جھوٹا ہے ۔
سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے پربھارت نے شوشاچھوڑا،پھرخود ہی پیچھے ہٹ گیا،بھارت سرکار بوکھلاہٹ کا شکار ہے ٗبھارت کی بوکھلاہٹ پاکستان کی سفارتی کوششوں کو پذیرائی ملنے کیوجہ سے ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری پالیسی عدم مداخلت پر مبنی ہے تاہم جارحیت کا جواب بھرپور انداز میں دیا جائے گا۔وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ کشمیر کے معاملے پر پوری قوم متحد ہے ٗبرہان وانی کی شہادت کے بعد مسئلہ کشمیر فلیش پوائنٹ بن گیا ہے، وقت آگیا ہے اقوام عالم مسئلہ کشمیر کے حل میں کردار ادا کرے۔وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ اجلاس میں شرکت پرتمام رہنماؤں کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر ہونے والا اجلاس انتہائی اہم ہے، یہ بات خوش آئند ہے کہ کشمیر کے معاملے پر پوری قوم متحد ہے۔اجلاس میں سیاسی جماعتوں کے قائدین نے فیصلہ کیا کہ دنیا کے مختلف ممالک میں وفود بھیجے جائیں جو کشمیر میں بھارتی مظالم سے ان ممالک کو آگاہ کریں۔نجی ٹی وی کے مطابق سیاسی جماعتوں نے سلامتی کمیٹی کے قیام کا مطالبہ کیا جبکہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کو بھی وادی کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا جائے اور اقوام متحدہ کا ایک وفد کشمیر بھیجا جائے جو وہاں زمینی حقائق کا جائزہ لے۔آل پارٹیز کانفرنس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے نمائندگی کرنے والے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت کیساتھ کئی معاملات پر اختلافات ہونے کے باوجود ہم کشمیر کے معاملے اور کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت کے خلاف وزیر اعظم کے ساتھ ہیں۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہاکہ ہم آپ کی حمایت کریں گے، پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں یہ ایک اہم موڑ ہے۔
انہوں نے کہاکہ متحد پاکستان بھارتی جارحیت کا مقابلہ کرسکتا ہے اور ہم اپنے قومی سلامتی کے اہدات مل کر کام کرکے ہی حاصل کرسکتے ہیں ٗکشمیر کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں۔اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کی نمائندگی کرنے والے شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہمیں متحد ہو کر آواز بلند کرنی ہوگی۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ نواز شریف کی فہم و فراست اور حب الوطنی پر پورا یقین ہے ، قومی سلامتی پر ساتھ دیں گے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کشمیر کے نہتے اور مظلو م عوام اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور بھارت جانتا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا کوئی فوجی حل نہیں ہے تاہم موجودہ حکومت نے اقتدار میں آتے ہیں مثبت اقدامات اٹھائے مگر بھارت کی جانب سے مثبت اقدامات کا کوئی حوصلہ افزاء جواب نہیں دیا گیا ۔انہوں نے کہاکہ حکومت سے اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر اجلاس میں آنے کا فیصلہ کیا کیونکہ کشمیریوں اور ملکی سلامتی کے معاملے پر ہم سب ایک اور یک زبان ہیں تاہم تحریک انصاف قومی سلامتی پر وزیر اعظم کا ساتھ دے گی۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت نے ماضی میں بھی دو طرفہ معاہدوں سے روگردانی کی اور اب بھی بھارت جان بوجھ کر جارحیت کر رہا ہے تاہم سندھ طاس معاہدے کو کارگل واقعہ بھی نقصان نہیں پہنچا سکا ۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں قومی یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہے، مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر وزیراعظم کا بیرون ممالک خصوصی نمائندے بھجوانے کا اقدام قابل تعریف ہے ۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ موجودہ پیچیدہ صورتحال میں قومی اتفاق رائے کی ضرور ت ہے ، پارلیمانی جماعتوں کے جلاس نے دنیا کو ایک مثبت اور تعمیری پیغام دیا، بھارتی مظالم کو سیاسی اور سفارتی محاذ پر بے نقاب کرنا ہے۔