دبئی (این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ امریکہ سے ڈرون ٹیکنالوجی پاکستان کو فراہم کر نے کا مطالبہ کیا تھا ٗ ہمارے پاس امریکہ جیسے انٹیلی جنس ذرائع نہیں ٗامریکی حکام اسامہ کو افغانستان میں نہیں پکڑسکے ۔روسی میڈیا کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں جب آصف علی زرداری سے پاناما لیکس کے حوالے سے پوچھا گیا تو سابق صدرنے کہاکہ ان کی پارٹی نے وزیراعظم نواز شریف اور ان کے خاندان پر تنقید کی ہے کیونکہ ان کا نام بھی اس میں شامل ہے تاہم جب زرداری سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے ان پر لگائے گئے کرپشن کے الزامات کے حوالے سے سوال کیا گیا تو پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی خیبرپختونخوا حکومت طالبان سے روابط رکھنے والے ایک مدرسے کیلئے 30 کروڑ روپے کے فنڈز جاری کرچکی ہے۔پاکستان کی حدود میں امریکی ڈرون حملے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں آصف زرداری نے کہاکہ اپنے دورِ صدارت میں انھوں نے متعدد مرتبہ مطالبہ کیا تھا کہ ڈرون ٹیکنالوجی پاکستان کو فراہم کی جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ نتائج حاصل کیے جاسکیں۔سابق صدر نے کہاکہ اگر امریکا کے بجائے ہم اس کا استعمال کرتے تو اس کا اثر یقینامختلف ہوتا ٗانھوں نے کہا کہ فی الوقت ہم دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر ایف 16 طیاروں سے بمباری کر رہے ہیں لیکن ہمارے پاس ان طیاروں کی تعداد کم ہے۔آصف علی زر داری نے کہاکہ امریکا یا مخالفت کرنے والے کسی بھی ملک پر اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑیگا اگر ہمیں 8 یا کچھ فائٹر طیارے دے دیئے جائیں۔جب ان سے سابق القاعدہ سربراہ اسامہ بن لادن کی کاکول میں پاکستان ملٹری اکیڈمی میں موجودگی کے حوالے سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ ایبٹ آباد شہر میں رہائش پذیر تھے جو ایسا ہی ہے کہ کوئی بہت بڑے شہر میں رہتا ہے اور جہاں ہر گھر کی چیکنگ نہیں کی جاسکتی۔آصف علی زرداری نے کہاکہ ہمارے پاس امریکا جیسے انٹیلی جنس ذرائع نہیں، اس کے باوجود بھی وہ انھیں افغانستان میں نہیں پکڑ سکے پھر وہ ہم سے کس طرح سے امید کرسکتے ہیں کہ ہم انھیں اس جگہ پر تلاش کریں جہاں وہ تمام تر امریکی انٹیلی جنس کے باوجود اوجھل ہوگئے تھے۔برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلاء کے فیصلے کے بعد پاکستان پر پڑنے والے اثرات کے حوالے سے آصف علی زرداری نے کہا کہ یہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے کیونکہ بہت سارے معاملات کو سمیٹنا اور تجارتی معاہدوں پر بحث کی جانی ہے ٗبرطانوی شہریوں کا یہ فیصلہ یقینی طور پر پاکستان اور دیگر تجارتی شراکت داروں پر بھی اثرانداز ہوگا�آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ دیکھتے ہیں یہ معاملات کس طرح حل کیے جائیں گے۔