پیر‬‮ ، 18 اگست‬‮ 2025 

نواز شریف آمریت کی گود میں پلے اور۔۔۔ خورشید شاہ نے سنگین الزامات عائد کردیئے

datetime 22  جولائی  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بدین(این این آئی)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سیدخورشیداحمد شاہ نے کہا ہے کہ جمہوریت کو ملک میں روشناس کرانے میں پیپلزپارٹی کا کردار ہے جب کہ نواز شریف تو آمریت کی گود میں پلے اور جاگ پنجابی جاگ کا نعرہ لگایا۔بدین کے علاقے ماتلی میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سید خورشید شاہ نے کہا کہ ملک میں جمہوریت کو پیپلزپارٹی نے روشناس کرایا،ذوالفقار علی بھٹو نے مزدور طبقے کو اہمیت دی جب کہ بھٹو نے ہی ذات پات کی سیاست کو ختم کرکے عوامی سیاست کو عروج دوام بخشا اس لئے پنجاب کے عوام نے انہیں اپنے کاندھوں پر بٹھایا، لیکن پھر ضیاء الحق جیسے ڈکٹیٹروں نے اس ملک کی سیاست کا رخ تبدیل کرکے بھائی کو بھائی سے لڑوایا اور عوام کو برادریوں میں تقسیم کردیا اور جس دور میں نواز شریف نے دیکھا کہ بے نظیر بھٹو تو ہر صوبے پر راج کررہی ہیں تو اس وقت انہوں نے جاگ پنجابی جاگ کا نعرہ لگادیا۔خورشید شاہ نے کہا کہ اس وقت نواز شریف نے غلط سوچ کے باعث یہ نعرہ لگایا اور پھر سیاست میں آنے کے لئے آمریت کی گود میں پلے بڑھے، اب نواز شریف نے اپنے نعرے کو وفاق کی سیاست کے نعرے سے بدل لیا ہے لیکن اب دیکھنا ہے کہ وفاق کی سیاست کا نعرہ تو آیا ہے اس پر عمل کتنا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کی حفاظت سیاسی ورکر ہی کرسکتا ہے، پیپلزپارٹی نے ہی صوبائی مختاری دی، کئی سالوں سے نہ حل ہونے والا این ایف سی ایوارڈ کا معاملہ بھی ہم نے حل کیا، ہم نے جیلوں کے راستے بند کئے جب کہ بے نظیربھٹو کی شہادت کے بعد بھی ہم سب کو ساتھ لے کرچلے۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ سندھ پاکستان کابانی صوبہ ہے جس میں سب سے پہلے پاکستانی پرچم لہرایا گیا اور یہی وہ صوبہ ہے جس نے وفاق پر کسی بھی آنے والی آنچ کے سامنے سیسہ پلائی دیوار کا کردارادا کیا لیکن سب سے زیادہ ریونیو دینے والے اسی صوبے کو سب سے زیادہ نظر انداز کیا گیا۔ بلوچستان اور خیبر پختون خوا کے عوام میں احساس محرومی پھیل گئی ہے کہ ان کے صوبوں کو صوبائی خود مختاری اور ان کا حصہ کیوں نہیں مل رہا جب کہ دوسری جانب پنجاب کے ایک شہر میں اربوں روپے لگا دئے جاتے ہیں اورجنوبی پنجاب میں ایک پیسے کا فنڈ اس لئے نہیں لگایا جاتا کہ وہاں(ن) لیگ کی نمائندگی نہیں ہے۔خورشید شاہ نے کہا کہ اب عوام کے دلوں میں یہ سوال پیدا ہوگیا ہے کہ لاہور میں لگنے والا پیسہ کہاں سے آرہا ہے اور حکمرانوں کو علم ہونا چاہئے کہ ایسی سوچ پاکستان کے لئے کتنی خطرناک ہے ۔ انہوں نے کہاکہ نوجوانوں کو روزگار ملنا چاہئے کسان جو پس رہے ہیں ان کے بارے میں بھی وفاق کو سوچنا ہوگا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وین لو۔۔ژی تھرون


وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…