منگل‬‮ ، 16 دسمبر‬‮ 2025 

اب افغان طالبان سے مذاکرات ہونگے تو۔۔۔! پاکستان نے بالاخر بڑا اعلان کردیا

datetime 27  جون‬‮  2016 |

اسلام آباد (این این آئی)وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ یہ کہنا قبل ازوقت ہے کہ طالبان سے مذاکرات کب دوبارہ شروع ہوں گے لیکن پاکستان اس مقصد کیلئے کوششیں جاری رکھے گا تاہم مذاکرات اب افغان حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے ہیں۔وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ سرتاج عزیز نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ کشمیر کے معاملے پر بھارت سے ڈکٹیشن نہیں لیں گے، کلبھوشن یادیو کے خلاف ثبوت مکمل ہونے پر دوبارہ کارروائی شروع ہوگی ٗخارجہ پالیسی کی تیاری میں امریکی طرز پر سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کوساتھ لے کرچلتے ہیں ٗلائن آف کنٹرول پر کشیدگی نہیں چاہتے ٗ کچھ افغان طالبان دھڑے امن مذاکرات کے حامی اور کچھ مخالف ہیں، مستقبل میں امن مذاکرات انتہائی کٹھن ہوں گے ٗبنگلادیش میں سیاسی رہنماؤں کو پھانسیاں دیے جانے کے معاملے پر ہمیں تحفظات ہیں ۔وہ پیر کو مدیران اور اینکر پرسنز کو خارجہ پالیسی کے تمام تر پہلوؤں اور ہمسایہ و دیگر ممالک سے تعلقات کے حوالہ سے ابھرتے ہوئے چیلنجوں کے تناظر میں پاکستان کی حکمت عملی کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دے رہے تھے اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات اور ثقافتی ورثہ سینیٹر پرویز رشید، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی اور خارجہ سیکرٹری اعزاز احمد چوہدری بھی ان کے ہمراہ تھے۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ تمام جمہوری ملکوں میں سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ اور دیگر ادارے خارجہ پالیسی بنانے میں شامل ہوتے ہیں ٗہم بھی امریکہ کی طرح سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کو ساتھ لے کر چلتے ہیں،کشمیر کے معاملے پر بھارت سے ڈکٹیشن نہیں لیں گے ،لائن آف کنٹرول پر بھی کشیدگی نہیں چاہتے ۔انہوں نے کہاکہ کلبھوشن یادیو کا نیٹ ورک مکمل طورپر بے نقاب کرنے کی کوشش میں ہیں ٗگرفتار’را ایجنٹ‘ کے خلاف ثبوت مکمل ہونے پر دوبارہ کارروائی شروع ہوگی۔مشیر خارجہ نے کہا کہ بنگلادیش میں سیاسی رہنماؤں کو پھانسیاں دیے جانے کے معاملے پر ہمیں تحفظات ہیں، انسانی حقوق کے اداروں نے بھی ان پر تحفظات کا اظہار کیا ہے ۔ایک سوال پر سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان کا طالبان پر کچھ اثر و رسوخ رہا ہے تاہم جب آپریشن ضرب عضب شروع ہوا ہے تب سے زیادہ تر طالبان افغانستان منتقل ہو گئے اور ان کی لڑائی کی زیادہ تر صلاحیت اب افغانستان کے اندر ہے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ یہ کہنا قبل ازوقت ہے کہ طالبان سے مذاکرات کب دوبارہ شروع ہوں گے لیکن پاکستان اس مقصد کیلئے کوششیں جاری رکھے گا تاہم مذاکرات افغان حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے ہیں۔ سرتاج عزیز نے کہاکہ دہشت گردی کے واقعات کی روک تھام کیلئے سرحدی انتظامات کرنا پاکستان اور افغانستان دونوں کے مفاد میں ہے، دہشت گردی کے انسداد کیلئے دونوں اطراف کی طرف سے کی جانے والی کوششیں بہت اہم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی افغان پالیسی کا پہلے ہی جائزہ لے چکا ہے اور اب افغان امور میں عدم مداخلت کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور اس کے افغان گروپوں میں کوئی پسندیدہ نہیں ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ویل ڈن شہباز شریف


بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…