اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے کہاہے کہ نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں بھارت کی شمولیت کی مخالفت چین نے اصولوی بنیادوں پر کی ہے۔ اپنے ایک انٹرویو میں اعزاز چوہدری نے چین کو پاکستان کا دیرینہ دوست قرار دیا اور کہا کہ بھارت کی این ایس جی میں شمولیت کے حوالے سے چین نے دیگر ممالک کی طرح اصولی موقف اختیار کیا کہ اگر بھارت کو جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) پر دستخط کئے بغیر رکنیت دی گئی تو اس سے بری مثال قائم ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی این ایس جی میں شمولیت کی مخالفت کرنے والے ممالک کی طویل فہرست ہے جن سے پاکستان رابطے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سیؤل میں این ایس جی کے اجلاس میں ان ممالک سے بات کی اور ہمیں خوشی ہے کہ سچ کی فتح ہوئی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان نے دو بنیادوں پر اپنا کیس این ایس جی کے سامنے رکھا، پہلا یہ کہ ہندوستان کو رکنیت دینے سے خطے میں اسٹریٹیجک عدم توازن پیدا ہوجائے گا۔ اعزاز چوہدری نے کہا کہ ہمارا دوسرا نقطہ یہ ہے کہ جب 2008 میں ہندوستان کو استثنیٰ دیا گیا تو اس نے اپنے جوہری ذخائر میں اضافہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ ہندوستان اپنے ہاں تیار کردہ جوہری مواد کو عسکری مقاصد کے لئے استعمال کررہا ہے جبکہ سول مقاصد کیلئے دوسرے ممالک سے مواد حاصل کررہا ہے۔ اعزاز چوہدری نے کہا کہ ہمارے ان نقطوں نے دنیا نے نہ صرف تسلیم کیا بلکہ سراہا۔انہوں نے کہا کہ این ایس جی کا معاملہ ابھی ختم نہیں ہوا بلکہ پاکستان اس معاملے کو اٹھاتا رہے گا کیوں کہ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان ایک ذمہ دار جوہری قوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا جوہری سیکیورٹی کا نظام ایسا ہے کہ دہشتگردی کی لہر میں بھی یہ محفوظ رہا، ہمارا کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرلائزڈ ہے اور اس کی سربراہی خود وزیر اعظم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ جوہری مواد کی برآمد پر کنٹرول کی بات کریں تو 2004 سے تیار ہماری فہرست این ایس سے سے مطابقت رکھتی ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان اور ہندوستان دونوں ہی این ایس جی کی رکنیت کے خواہاں ہیں اور دونوں ہی نے این پی ٹی پر دستخط نہیں کیے ۔ این ایس جی 48 ممالک کا ایک گروپ ہے جس کا مقصد جوہری ہتھیاروں کا تحفظ اور اسے غلط ہاتھوں میں جانے سے بچانے کیلئے کوششیں کرنا ہے۔
نیوکلیئرسپلائر گروپ میں شمولیت, چین نے بھارت کیخلاف موقف پر پاکستان نے زبردست بیان جاری کر دیا

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں