لاڑکانہ (این این آئی) چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ کرپشن اور نااہلی ملک کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے جب تک ان بیماریوں سے نجات نہیں ملتی ہم بحیثیت قوم عالم اقوام میں معقول مقام حاصل نہیں کرپائیں گے، ایک دوسرے پر غیر ضروری تنقید کرنے کے بجائے خود احتسابی کے عمل کی ضرورت ہے، عام شہریوں کی سرکاری اداروں کے حوالے سے پریشانیاں ڈھکی چھپی نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاڑکانہ میں سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے دیئے گئے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک اندرونی اور بیرونی سازشوں کا شکار ہے جس کے حل میں مدد کرنے کے لیے کوئی مسیحا باہر سے نہیں آئے گا، ہمیں بحیثیت قوم اتحاد کی ضرورت ہے لیکن اس کے برعکس ہم صوبائیت اور لسانیت میں الجھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ عدالتی نظام مطلوبہ معیار کے مطابق نہیں جس کا ذمہ دار کسی فرد واحد کو قرار نہیں دیا جاسکتا۔ ججز کو دوراندیش، دیانتدار اور خوش اخلاق ہونا چاہیے لیکن اکثریت میں ان چیزوں کا فقدان پایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں رائج نظام تعلیم بھی ایک وجہ ہے جس سے قانون کے شعبے میں آنے والے اتنی قابلیت نہیں رکھتے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی سطح پر قائم جوڈیشل اکیڈمی بھرپور کردار ادا کررہی ہے تمام ججز اور عدالتی عملے کو کمپیوٹر ٹیکنالاجی کی تربیت دینے ہے۔ نظام عدل میں بہتر سہولیات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مثبت کردار ادا کرتے رہیں گے۔ انہوں نے وکلاء پر زور دیا کہ وہ غریب سائلین کی مدد کے لیے فلاحی ادارے قائم کرکے انہیں مفت قانونی مدد فراہم کریں۔ سندھ ہائی کورٹ میں میرٹ کی بنیاد پر تمام اضلاع سے اسامیاں پْر کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ جب میں سندھ ہائی کورٹ کا چیف جسٹس تھا تو اس وقت سندھ ہائی کورٹ سرکٹ بینچ لاڑکانہ میں التوا کے مقدمات کی تعداد 750 تھی آج یہ جان کر حیرت ہوئی ہے کہ زیر التوا مقدمات کی تعداد 7000 تک پہنچ چکی ہے جو تکلیف دہ صورتحال ہے۔ چیف جسٹس سندھ سے امید رکھتا ہوں کہ لاڑکانہ سرکٹ بینچ میں ججز زیادہ تعداد میں مقرر کیے جائیں گے۔ بار کے تعاون سے لوگوں کو جلد اور سستا انصاف فراہم کیا جائے گا۔ اس موقع پر سپریم کورٹ کے جسٹس امیر ہانی مسلم، جسٹس فیصل عرب، جسٹس خلجی عارف حسین، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس سجاد علی شاہ اور دیگر ججز سمیت وکلائے کی بڑی تعداد موجود تھی۔چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس انور ظہیر جمالی نے لاڑکانہ میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر کی طرف سے تحفے میں دیئے جانا والا عربی نسل کا گھوڑا اور بکرا لینے سے انکار کر دیا اور کہا کہ 10 ہزار سے زائد مالیت کا تحفہ قبول نہیں کرسکتا اور اگر اس سے زائد مالیت کا تحفہ قبول کر بھی لیا جائے تو وہ قومی خزانے میں جمع کرانا ہوتا ہے۔تفصیلات کے مطابق ہفتہ کو لاڑکانہ میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب کے بعد بارایسوسی ایشن کے صدرسرفرازجتوئی نے چیف جسٹس کوعربی نسل کاگھوڑااوربکرا تحفے میں دیا تاہم چیف جسٹس نے دونوں تحفے قبول کرنے سے انکار کردیا۔ انہوں نے کہا کہ تحفہ میں ملنے والا بکرا اور گھوڑا دونوں ہی بہت خوبصورت ہیں بکرے کے ساتھ تصاویر بنواؤں گا جبکہ تحفے میں دیے گئے گھوڑے کے ساتھ بھی تصاویر بنوا ؤں گا اور یہ تصاویر اپنے ڈرائنگ روم میں لگواؤں گا۔چیف جسٹس نے کہا کہ بحیثیت چیف جسٹس 10 ہزار سے زائد مالیت کا تحفہ قبول نہیں کرسکتا اور اگر اس سے زائد مالیت کا تحفہ قبول کر بھی لیا جائے تو وہ قومی خزانے میں جمع کرانا ہوتا ہے، اگر گھوڑا اور بکرا قبول کربھی لوں تو مجھے ہر وقت ان کے دانے ، پانی کی فکر رہے گی۔