جمعرات‬‮ ، 21 اگست‬‮ 2025 

ولی محمد کا شناختی کارڈ جعلی تھا،اٹھارہ کروڑ عوام تیار ہوجائیں،2ماہ کی ڈیڈ لائن،چوہدری نثار کابڑے اقدام کا اعلان

datetime 27  مئی‬‮  2016
APP71-10 ISLAMABAD: September 10 - Federal Minister for Interior and Narcotics Control Chaudhry Nisar Ali Khan addressing a press conference at Punjab House. APP photo by Irfan Mahmood
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)ولی محمد کا شناختی کارڈ جعلی تھا،اٹھارہ کروڑ عوام کو انتباہ،کسی نے جعلی شناختی کارڈ بنوایا ہے توخود دوماہ کے اندر جمع کرادے ورنہ قانون کے مطابق کارروائی ہوگی چوہدری نثار کابڑے اقدام کا اعلان،وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے چھ ماہ میں تمام پاکستانی شناختی کارڈزکی تصدیق کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ ہر شخص کے شناختی کارڈ کے بجائے ڈھائی کروڑ خاندانوں کو ٹارگٹ کیا جائے گا ٗنادرا کے 26 ڈائریکٹر جنرلز میں سے 16 کو ہٹا دیا گیا ہے اب صرف 10 ڈائریکٹر جنرلز کام کریں گے ٗکسی نے جعلی شناختی کارڈ بنوایا ہے توخود دوماہ کے اندر جمع کرادے ورنہ قانون کے مطابق کارروائی ہوگی ٗ ملک کی شہریت بیچنے والوں کو ضرور سزا ملے گی ٗ ولی محمد کیس اکیلا نہیں اس سے بڑھ کر بھی کئی کیسز ہیں ٗ 6 ماہ میں سب صفائی کرنا چاہتے ہیں، جعل سازی کی اطلاع دینے والوں کو انعام بھی دیا جائیگا ٗتمام معاملات کیلئے پارلیمانی کمیٹی بنائی جائیگی ٗانٹیلی جنس اداروں کے نمائندے بھی شامل ہونگے ۔جمعہ کو وزیر داخلہ چوہدری نثار خان پریس کانفرنس کے دور ان اعلان کیا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ 6 ماہ میں تمام شناختی کارڑز کی تصدیق ہوگی اور جعلی شناختی کارڈز بنانے والے اور اس میں معاونت کرنے والے 2 ماہ میں کارڈز نادرا میں جمع کرادیں، انہوں نے کہاکہ اس کے ساتھ ساتھ پاسپورٹ ڈائریکٹوریٹ میں بھی جعلی پاسپورٹ بنانے والوں کو دو ماہ دیئے جارہے ہیں کہ وہ اس حوالے سے نشاندہی کریں۔اگر کسی نے رضاکارانہ طور پر جعلی شناختی کارڈ یا پاسپورٹ جمع کروا دیا تو ان کے خلاف قانونی کارروائی نہیں ہوگی انہوں نے کہاکہ اگر نادرا یا پاسپورٹ آفس کے کسی افسر نے خود ہی مشکوک شناختی کارڈز کی نشاندہی کردی تو اس افسر یا اہلکار کے خلاف بھی کارروائی نہیں ہوگی تاہم 2 ماہ کے بعد اگر جعلی شناختی کارڈ یا پاسپورٹ کا معاملہ سامنے آیا تو پھر ان افراد کے خلاف مجرمانہ کارروائی ہوگی جس کی زیادہ سے زیادہ سزا 7 سال قید ہوگی اور اس کام میں ملوث نادرا یا پاسپورٹ آفس کے افسران کو صرف معطل یا نوکری سے نہیں نکالا جائے گا بلکہ ان کی سزا 14 سال قید ہوگی ٗ حکومت نے اس سلسلے میں 3 ماہ تک اشتہار چلانے کافیصلہ بھی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 6 ماہ میں سب صفائی کرنا چاہتے ہیں، جعل سازی کی اطلاع دینے والوں کو انعام بھی دیا جائے گا۔وفاقی وزیرداخلہ نے کہاکہ جعلی پاسپورٹ اور شناختی کارڈ کا اجرا ملکی سیکیورٹی کا مسئلہ ہے ٗولی محمد کا کیس اکیلا نہیں اس سے بڑھ کر کئی کیسز ہیں، پچھلے دور حکومت میں ریوڑیوں کی طرح شناختی کارڈز تقسیم کئے گئے لیکن اس وقت کوئی دانشور نہیں بولا، ایسے لوگوں کے پاس شناختی کارڈ ملے جن کا بتایا جائے تو لوگ پریشان ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہرشناختی کارڈ کی دوبارہ تصدیق کے بجائے ڈھائی کروڑ فیملز کو ٹارگٹ کریں گے ٗیقین دلاتا ہوں کہ کسی پاکستانی کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک نہیں ہوگا ٗاگر کسی پاکستانی کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک ہوا تو اس کا مداوا کریں گے۔ وزیر داخلہ نے کہاکہ نادرا کے 26 ڈائریکٹر جنرلز میں سے 16 کو ہٹا دیا گیا ہے اب صرف 10 ڈائریکٹر جنرلز کام کریں گے۔وزیر داخلہ نے کہاکہ مجھے بار بار کہا گیا کہ شناختی کارڈ کی تصدیق پر بہت پیسے لگیں گے میں نے جواب دیا جعلی شناختی کارڈز کی تصدیق پاکستان کی سلامتی کا مسئلہ ہے۔ میں چھ ماہ میں تمام گند کی صفائی کرنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ جعلی شناختی کارڈز رکھنے والے غیر ملکیوں کی نشاندہی کرنے والوں کو انعامات دیے جائیں گے۔چودھری نثار علی خان نے بتایا کہ بلوچستان میں امریکی ڈرون حملے میں مارے جانے والے ولی محمد کا جعلی شناختی کارڈ 2001ء میں بنایا گیا تھا جبکہ 2002ء میں اس کا کمپیوٹررائزڈ شناختی کارڈ بنا اور اس کے شناختی کارڈ کی معیاد ختم ہو چکی تھی دوبارہ تصدیق کیلئے آتا تو پکڑا جاتا۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ گزشتہ حکومتوں میں جعلی شناختی کارڈوں کی منڈی لگی ہوئی تھی۔ 2021 سے 2003 تک کسی نادرا اہلکار کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہمارے دور حکومت کے تین سال میں 826 نادرا اہلکاروں کیخلاف کارروائی کی گئی ٗ دو سالوں میں 29 ہزار پاسپورٹس کو منسوخ کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ نادرا کی جانب سے ایک ریوارڈ اسکیم کا اعلان کیا جارہا ہے اگر پاکستان کا کوئی شہری باخبر ہے کہ اس کے دائیں بائیں غیر ملکی موجود ہیں تو وہ ہیلپ لائن پر اطلاع دیں اور اگر اطلاع دینے والے کی خبر درست ہوئی تو انھیں انعام سے نوازا جائیگا۔وزیر داخلہ نے ان تمام معاملات کیلئے ایک پارلیمانی کمیٹی بنانے کا بھی اعلان کیا جو اس سارے مرحلے کو دیکھے گی نجی ٹی وی کے مطابق کمیٹی میں انٹیلی جنس اداروں کے نمائندے بھی شامل ہوں گے تاکہ یہ معاملہ زیادہ طویل نہ ہو۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ جنہوں نے ملک کی عزت اور شہریت بیچی ہے ، ان کو یقیناًجیل کی سلاخوں میں بھجوانا چاہئے اور ان کے حق میں کسی کی بھی سفارش نہیں چلے گی ٗ ہم نے فوری طور پر ہنگامی بنیاد پر اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس پر ہمیں عوام اور میڈیا کی سپورٹ چاہئے۔ چوہدری نثار نے کہا کہ جب تین ماہ میں موبائل سموں کی تصدیق کی بات کی تو تمام کمپنیوں نے وزیراعظم سے شکایت کی تاہم میں نے کہا کہ تین ماہ میں ہی کی جائے گی اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو پھر کسی بھی دہشت گردی کے واقعہ میں جس کمپنی کی سم استعمال ہوگی مقدمہ بھی اسی کے خلاف درج کیا جائے گا۔ اس کے بعد آپ سب نے دیکھا کہ 3 ماہ میں ساڑھے 9 کروڑ سموں کی تصدیق ہوئیں جو گزشتہ 10 سال سے نہیں ہو رہی تھی۔اس موقع پر چوہدری نثار علی خان نے گزشتہ کئی سالوں کے دوران جعلی شناختی کارڈز بنوانے والے سرکاری اہلکاروں کے خلاف ہونے والی کارروائیوں اور جعلی پاسپورٹس کو بلیک لسٹ کرنے کے حوالے سے اعداد و شمار کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ سب سے زیادہ جعلی شناختی کارڈز اور پاسپورٹس مشرف دور میں بنے۔ 2006ء میں 25، 2007ء میں 37، 2008ء میں 12،2009 میں 25 اور اگلے تین سال میں 361 پاسپورٹس بلیک لسٹ ہوئے ٗہمارے پچھلے دو سال میں 29 ہزار پاسپورٹ بلیک لسٹ ہوئے۔ 2004ء میں8، 2005ء میں 4، 2006 میں صفر اور 2007 میں صرف 3 ملازمین کے خلاف کارروائی کی گئی ہمارے دور میں یعنی تین سال میں 826 ملازمین کے خلاف کارروائی کی گئی۔ایک سوال پر چوہدری نثار نے کہا کہ اس وقت ایک ایمرجنسی صورتحال کا سامنا ہے۔ نادرا اور پاسپورٹ حکام سے کہا ہے کہ یہ قابل اطمینان نہیں کہ پہلے کارروائی ہوتی نہیں تھی اور اب لاکھوں کے حساب سے کارڈز بلاک ہوتے ہیں اور ہزاروں کے حساب سے پاسپورٹس بلاک ہوتے ہیں جو بات اطمینان بخش نہیں وہ یہ ہے کہ ابھی تک ہم شفافیت سامنے نہیں لا سکے، میرے پاس کوئی بہانہ نہیں کہ ولی محمد کو شناختی کارڈ 2001ء میں دیا گیا اور کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ 2002 میں ملا، پہلا پاسپورٹ 2005ء میں ملا اور ری نیو 2011یا 12 میں ہوا اور اگست 2016 اکتوبر میں ہونی تھی۔ وزیر داخلہ نے بتایا کہ میری پریس کانفرنس کے بعددوست ملک کے سفیرنے کہاکہ دہشت گردی اورڈرون حملوں پرپاکستان کاموقف واضح ہے،کسی بھی باعزت،باوقار،جمہوری ملک کیلئے ناقابل برداشت ہے کہ اس کی شہریت بیچی جائے۔چوہدری نثار نے بتایا کہ ان چار دنوں میں ایسی باتیں نکلی ہیں جوکسی کونہیں بتائیں،پاکستانی شناختی کارڈزسے متعلق اوربھی بہت سے حقائق سامنے آئے ہیں اگروہ حقائق بتادوں تو سب حیران وپریشان ہوجائیں گے، ولی محمدکو شناختی کارڈ کے اجراء سے بڑے انکشافات ہوئے ہیں،ریوڑیوں کی طرح شناختی کارڈز بانٹے گئے،ایسے لوگوں کے نام نکلے ہیں کہ اگران کے نام بتادوں توملک کی بلے توقیری ہوگی۔ایک سوال پر وزیر داخلہ نے بتایا کہ میرے دورمیں کسی ایک کوپاکستان کی شہریت نہیں ملی ٗپاکستان کی شہریت دینے کاقانونی اورآئینی طریقہ ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



خوشی کا پہلا میوزیم


ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…