اسلام آباد(نیوزڈیسک) ایازصادق کے نااہل ہونے کے بعد نوازحکومت کوایم کیوایم کے استعفوں کے بعدایک اوربڑے امتحان کاسامناہے ۔مسلم لیگ(ن) کی حکومت جب اقتدارمیں آئی تھی تواس وقت بھی سپیکرکے فیصلے پراس کومشکلات کاسامناکرناپڑااورایک بارپھرایازصادق کے نااہل ہونے کے بعد حکومت کی مشکلات میں مزیداضافہ ہوگیاہے ۔ن لیگ پرپہلے ہی تنقید کی جارہی تھی کہ وزیراعظم اورسپیکرکاتعلق ایک ہی صوبے سے ہے جبکہ مسلم لیگ(ن) اپنے اہم رہنماﺅں کوپہلے ہی عہدے دے چکی ہے اس لئے مسلم لیگ(ن) کے لئے نئے سپیکرکے انتخاب کافیصلہ بھی ایک نیاامتحان شروع ہوگیاہے ۔دوسری طرف مسلم لیگ(ن) کے اہم اتحادی جمیعت علمائے اسلام کی طرف سے بھی سینیٹ میں وفاقی حکومت سے ڈپٹی چیرمین کاعہدہ لینے کے بعد ایک مطالبہ یہ آسکتاہے کہ اب قومی اسمبلی میں ان کوسپیکرکاعہدہ دے۔جب تک نئے سپیکرکے انتخاب نہیں ہوتااس وقت تک ڈپٹی سپیکرہی ہاﺅس کے کسٹوڈین ہونگے لیکن نئے سپیکرکاانتخاب بھی اس لئے ضروری ہے کہ ڈپٹی سپیکرسپیکرقومی اسمبلی کی جگہ ایوان کے تمام معاملات سرانجام دیتاہے لیکن سپیکرکے کئی ایسے اختیارات وہ استعمال نہیں کرسکتا۔اس وقت ایم کیوایم نے قومی اسمبلی سے استعفے دے رکھے ہیں اوران کے استعفوں پرایازصادق نے پراسس پلیزکانوٹ دیاتھااس صورت میں ایم کیوایم کے ارکان اسمبلی کے استعفوں کامعاملہ لٹک جائے گا۔